کالم

مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال

پاکستان نے بھارت کی طرف سے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں 3 کشمیری شہریوں کے حراست کے دوران کیے جانے والے وحشیانہ قتل کی مذمت کی ہے۔ تینوں کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج کے ایک کیمپ میں تشدد کر کے ہلاک کیا گیا۔ تینوں افراد کو برہنہ کر کے مرچ پائوڈر چھڑکنے کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بے لگام ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ حراست کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے ذمے داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر ظالمانہ قبضہ تمام مسائل کی جڑ ہے۔ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ دوسری جانب، کل جماعتی حریت کانفرنس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی حمایت یافتہ نریندر مودی کے زیر قیادت چلنے والی بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک بھرپور جنگ چھیڑرکھی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کو دبایا جاسکے۔ مقبوضہ کشمیر میں حراست کے دوران معصوم شہریوں کا قتل بھارتی فوج کا روز کا معمول بن چکا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر نوجوان کشمیریوں کو گرفتار کرکے ان پر تشدد کرکے انہیں شہید کر دیا جاتا ہے یا انہیں زندگی بھر کے لیے ذہنی اور جسمانی معذور کردیا جاتا ہے۔ بھارت جس طرح وادی میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور جس تیزی سے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے وہاں نسل کشی کررہا ہے وہ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں، تنظیموں، طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کے لیے لمحہ فکر ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے امریکا جس طرح بھارت کی پشت پر کھڑا نظر آتا ہے۔ یہ امر مسلم ممالک سے اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ اپنے تمام اختلافات بھلا کر الحادی قوتوں کے خلاف متحد ہو کر ان کے ایجنڈے کا توڑ کریں کیونکہ الحادی قوتوں کا اتحاد کھل کر سامنے آچکا ہے۔ یہ قوتیں اسرائیل اور بھارتی جارحیت کا کھل کر ساتھ دے رہی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ مسلم امہ اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کے پلیٹ فارم پر متحد اور یک جہت ہو کر ان قوتوں کا مقابلہ کرے۔بھارت میں انتخابات قریب آتے ہی مودی سرکار کے فالس فلیگ آپریشن اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پونچھ کے علاقے سرن کوٹ میں بھارتی فوجی قافلے پر حریت پسندوں کے حملے کا الزام بھی فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا گیا حالانکہ سرن کوٹ پونچھ کا علاقہ بھارت کے اندر ایل او سی سے پندرہ سے 20 کلو میٹر دور ہے۔ حسب روایت اس جعلی حملے کا انکشاف را کے جعلی ٹویٹر اکائونٹ سے کیا گیا اور بھارت کے گودی میڈیا نے پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزام لگانا شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق رواں سال مودی سرکار متعدد فارلس فلیگ اپریشن کر چکی ہے جن کا مقصد پاکستان مخالف جذبات کو ابھار کر انتخابات میں بی جے پی کے لیے ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق 25 جنوری کو بھارتی ری پبلک ڈے سے قبل اور 26 اپریل کو راجواڑی میں جی ٹونٹی اجلاس کے دوران فالس فلیگ آپریشنوں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا گیا۔ اس کے بعد 21 مئی کو پونچھ میں، 14 ستمبر کو اننت ناگ میں اور 28 اکتوبر کو نیلم میں بھی فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان پر الزام لگایا گیا۔ اسی طرح پانچ اکتوبر کو بھارتی میڈیا نے راجواری میں دہشت گرد حملے کے لیے پاکستان پر معاونت کا الزام لگایا جبکہ اس واقعہ کی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی میجر نے فائرنگ سے پانچ بھارتی فوجی مار دیے تھے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں دن بہ دن بگڑتی ہوئی صورتحال سے گھبرا کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کا سلسلہ زور شور سے جاری ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں اندرونی سیکورٹی کے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button