اہم خبرپاکستانتازہ ترین

پی ٹی آئی کو ” بلے” کا نشان واپس مل گیاالیکشن کمیشن کافیصلہ معطل’ تحریر ی حکم نامہ جاری

پشاور:پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔آج ہونے والے سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں جج نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کر نا اس کے ووٹرز کی حق تلفی ہے، فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ 8فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، 13جنوری کو انتخابی نشانات جاری کرنے کا آخری دن ہے۔تحریری فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔عدالت نے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر ڈالنے اور انتخابی نشان بحال کرنے کی بھی ہدایت دے دی۔ علاوہ ازیں عدالت نے فریقین کو 9 جنوری 2024 کے نوٹس جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
دریں اثناء پشاور ہائی کورٹ میںپی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور انتخابی نشان بلا واپس لینے کے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف درخواست پر سمات ہوئی پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن کمیشن اور انٹرا پارٹی اانتخابات کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں کو بھی فریق بنایا گیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
تحریک انصاف کی درخواست پر جسٹس کامران حیات میں خیل سماعت کر رہے ہیں جس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وکلاء علی ظفر’ بابر اعوان اور خود چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر دلائل دے رہے ہیں
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ‘ پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ 20دن ان کے اندر انتخابات کرائیں جائیں’3دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کئے گئے’ الیکشن کمیشن نے مانا کہ انٹرا پارٹی اانتخابات ہوئے ہیں’ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے بارے میں کہا کہ ٹھیک ہوئے ہیں’ الیکشن کمیشن نے سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا پھر الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات ہوئے لیکن جس نے کرائے وہ ٹھیک نہیں ہے’ الیکشن کمیشنر اعتراض آگیا ہے اور ہمارے انتخابات کالعدم قرار دیئے گئے الیکشن کمیشن کا آرڈر غیرقانونی اور غیر آئینی ہے
علی ظفر کے دلائل پر جسٹس کامران حیات نے سوال کیا کہ اس کیس میںجو درخواست گزار تھے ان کا الیکشن کمیشن فیصلے میں ذکر ہے یہ کون ہیں؟
اس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو خودفریق بن گیا ہے’ جو درخواست گزار تھے وہ پی ٹی آئی کے ممبر ہی نہیں ہے’ الیکشن نہ کرانے پر صرف جرمانہ ہے’ ایسی کوئی سخت سزا نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے عمرایوب جنرل سیکرٹری نہیں ‘ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کیسے مقرر کیا؟’ اس پر علی ظفر نے کہا کہ یہ انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے لئے کوئی گراؤند نہیں ہے اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ سول کورٹ جاسکتا ہے’ آئین و قاانون یہی کہتا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button