تازہ ترین

پاکستان میں دہشت گردی میں افغانستان سے غیر ملکی ہتھیاروں کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

 اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔ پاکستانی فوج گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ ایک پردہ پوشی ہے۔ نہیں، ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی حاصل ہے اور ساتھ ہی امریکہ کی طرف سے چھوڑا گیا اسلحہ بھی بڑی مقدار میں ہے۔ ٹی ٹی پی کو اسلحے کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو شدید نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر پاکستان میں دہشت گردی۔ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر بھی اسی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ٹی ٹی پی نے 12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر حملے میں امریکی ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا۔ 6 ستمبر 2023 کو، جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر کو میانوالی ایئربیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 شامل ہیں۔ 12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان۔ درابن کے علاقے میں دہشت گردوں کے حملے میں نائٹ ویژن چشمے اور امریکی رائفلز بھی استعمال کی گئیں۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں دہشت گردی کے واقعے میں دہشت گردوں کے پاس سے جدید امریکی اسلحہ برآمد ہوا تھا۔13 دسمبر کو کسٹم اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنے والی ایک گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے تھے۔ اسلحے میں جدید امریکی ساختہ M4، امریکی رائفل، دستی بم شامل ہیں۔ افغانستان سے جدید امریکی ہتھیاروں کی پاکستان اسمگلنگ اور TT پاکستان کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف استعمال افغان عبوری حکومت کے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے کے دعووں پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔یورو ایشین ٹائمز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساختہ ہتھیار بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جن میں سے 300,000 انخلاء کے وقت تھے۔ باقی رہ گئے۔ اس کے نتیجے میں، خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکہ نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکورٹی فورسز کو 18.6 بلین ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ امریکی انخلاء کے بعد، ان ہتھیاروں نے سرحد پار دہشت گرد حملوں میں ٹی ٹی پی کی مدد کی۔ یہ تمام حقائق اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ افغان طالبان کی حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کو بھی مسلح کر رہی ہے۔ یہ ایک محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button