دنیا

امریکی وزیر دفاع کے ہسپتال میں قیام کو خفیہ کیوں رکھا گیا، وائٹ ہاؤس اور پینٹاگان کا تحقیقات کا فیصلہ

واشنگٹن ۔وائٹ ہاؤس اور پینٹاگان نے کہا ہے کہ وہ جائزہ لیں گے کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ہسپتال میں قیام سے صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ حکام کو کئی دنوں تک لاعلم کیوں رکھا گیا۔اردو نیوز کے مطابق پینٹاگان کے ترجمان نے وزیر دفاع کی بیماری کی خبر متعلقہ حکام تک نہ پہنچانے کی ایک وجہ یہ بتائی کہ عملے کا ایک رکن زکام کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔اگرچہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ جائزہ لیں گے کہ اس معاملے میں کن اُصولوں اور کس طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تاہم وائٹ ہاؤس نے اپنی خاموشی برقرار رکھی کہ لائیڈ آسٹن کو ہسپتال داخل کیوں کیا گیا۔۔

پینٹاگان نے اس حوالے سے اپڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ آسٹن صحت یاب ہو رہے ہیں۔کچھ ریپبلکنز نے لائیڈ آسٹن کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے لیکن پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ واضح رہے کہ لائیڈ آسٹن 22 دسمبر کو طبی پیچیدگی کے باعث ہسپتال داخل ہوئے تھے جسے پینٹاگان کے پریس سیکرٹری نے معمولی طبی پروسیجر کہا تھا۔اس بیماری کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر دفاع نے امریکی رہنماؤں کو بتائے بغیر عارضی طور پر اپنے اختیارات اپنے نائب کو منتقل کر دیے اور اُسی دن گھر واپس آ گئے تھے۔لائیڈ آسٹن کو شدید تکلیف کی وجہ سے ایمبولینس کے ذریعے والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا اور یکم جنوری کو انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا۔وائٹ ہاؤس کو اس حوالے سے 4 جنوری تک کچھ معلوم نہیں تھا۔ پینٹاگون نے کہا کہ لائیڈ آسٹن نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے مسلسل بریفنگ لی اور سینئر رہنماؤں سے رابطہ کیا۔ انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بات کی اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اعلیٰ جنرلایرک کوریلا، اپنے نائب کیتھلین ہکس اور جوائنٹ چیفس کے چیئرمین جنرل سی کیو براؤن جونیئر سے بریفنگ لی۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نےکہا کہ بائیڈن کی کابینہ کے اراکین یہ توقع رکھتے ہیں کہ اگر ان میں سے کسی کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے تو چین آف کمانڈکو مطلع کیا جائے۔پینٹاگون کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے بتایا کہ انہیں اور دیگر عوامی امور اور دفاعی معاونین کو دو جنوری کو بتایا گیا تھا کہ لائیڈ آسٹن کو ہسپتال داخل کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس خبر کو پبلک نہیں کیا اور چار جنوری تک فوجی حکام اور قومی سلامتی کونسل کو نہیں بتایا۔انہوں نے کہا کہ وہ معذرت کرنا اور اس تجربے سے سیکھنا چاہتے ہیں ، وہ اس معیار پر پورا اُترنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گےجس کی آپ ہم سے توقع کرتے ہیں۔میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ لائیڈ آسٹن کے فرنٹ آفس میں عملہ نوٹیفکیشن کے طریقہ کار کا جائزہ لے گا کہ کن قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور نوٹیفکیشن کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے گا، تاہم عملے کے یہ ارکان اُن افراد میں شامل ہیں جنہوں نے وزیر دفاع کے ہسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع نہیں دی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button