کالم

کم عمر ڈرائیونگ: ایک سنگین معاملہ

تحریر: طارق علی انجم

سیفٹی اقدامات اور احتیاط کو نظر انداز کرنے والے افراد ہمیشہ خطرے میں رہتے ہیں۔قواعد اور ضابطوں کی پیروی کرنا ایک بنیادی تقاضا ہے جو سڑک حادثات میں کمی کا موجب بن سکتا ہے۔پاکستان میں سڑکوں کی حالت مخدوش ہے دوسرا کم عمر ڈرائیونگ جلتی پر تیل کاکام کرتی ہے۔قوانین کو نظر انداز کرنے سے سڑک حادثات کہیں بھی کسی بھی وقت رونما ہوسکتے ہیں ۔پاکستان بیورو برائے شماریات کے مطابق 2021 میں 10,379 حادثات رونما ہوئے جس میں 4,566افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ اعدادوشمار آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں۔ اس لئے ان مسائل کے خاتمے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے بہت سارے حادثات کی وجوہات میں کم عمر ڈرائیونگ شامل ہے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ کم عمر ڈرائیورز قوانین کو خاطر میں نہیں لاتے۔وہ جوانی کے جوش میں قوانین کو نظر انداز کردیتے ہیں، سب سے دلچسپ بات یہ ہے ان میں سے اکثریت ڈرائیونگ کے قواعد سے آگاہ ہی نہیں ہوتے۔ایک توکم عمر ڈرائیوروں میں صبرو تحمل نہیں پایا جاتا، بے صبرے ہوتے ہیں اور یہی ان حادثات کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہے۔حادثے کا دونوں افراد پر سنگین اثر پڑتا ہے، بہت سارے لوگوں کی زندگیاں بدل جاتی ہیں، بعض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔زندگی کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔والدین اور گارڈین کو جہاں تک ممکن ہو اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ سے روکنا چاہئے۔چوٹوں اور اموات کے علاوہ حادثے کے کے نتائج برے ہوسکتے ہیں جس میں بعض اوقات تھانہ کچہری کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔اس لئے معذرت کرنے سے بیشتر محفوظ رہنا زیادہ بہتر ہے۔ زندگی میں جو افراد منظم طریقے سے زندگی گزارتے ہیں اور قانون کی پاسداری کرتے ہیں، وہ کامیابی اور انسانیت کی میراث تک پہنچ جاتے ہیں۔انسانیت کی بنیاد دوسروں کا خیال رکھنے اور انہیں محفوظ رکھنے میں مدد دینے میں ہے۔بچوں اور نوجوانوں میں یہ جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس سے ان میں احساس ذمہ داری پیدا ہوگا اور بہتر، محفوظ معاشرے کے قیام کیلئے مفید ثابت ہوں گے۔وہ جب بھی سڑک پر ڈرائیو کریں گے تو ان اچھی عادات کا مظاہرہ کریں گے، نہ صرف قوانین اور ضوابط کی پاسداری کریں گے بلکہ دوسروں کی سیفٹی کا سوچتے ہوئے محتاط انداز میں ڈرائیونگ کریں گے۔یوں سمجھ لیں کہ آدھی جنگ جیت لی۔ ایک نوجوان کی نفسیات کو سمجھنا والدین کی ذمہ داریوں کا ایک لازمی جزوہے۔ہمارے جوان آزادہونا چاہتے ہیں، وہ اپنے بڑوں کی باتوں پر کان نہیں دھڑتے، ہر کوئی جانتا ہے کہ نوجوان اور کم عمر بچے بہت زیادہ جارحانہ اورناخلف ہوسکتے ہیں۔اسی لئے یہ والدین اور گارڈین کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں قوانین اور قواعد پر عمل درآمدکے ساتھ ،غیر ذمہ دارنہ ڈرائیونگ کے نقصانات کے بارے میں آگاہی دیں۔انہیں اس طرح کی صورتحال سے متعارف کرنے سے انہیں مدد ملے گی۔ اسی طرح ڈرئیوانگ لائسنس کیلئے ڈرائیونگ ٹیسٹ کے بارے میں گفتگو کی جانی چاہئے ، ان کے ساتھ تفصیلات کا تبادلہ کیا جائے اور انہیں موزوں اور سیف ڈرائیونگ کی اہمیت کے بارے میں بتایا جائے۔مناسب پالیسی اور چیکینگ کم عمر ڈرائیونگ سے ہونے والے حادثات کو کم کرسکتے ہیں۔حکام اور ٹریفک پولیس کو آگاہی مہمات شروع کرنی چاہئے جس کے ذریعے متعلقہ معلومات کو آسان اور سادہ انداز میں بیان کیا جائے ۔ اس سے 18سال سے کم عمر کے افراد کے ذہنوں میں مثبت اثر پڑے گا۔ حادثات سے صرف افراد ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ ان کے خاندان بھی تباہ ہوجاتے ہیں۔یہ ایک سنگین معاملہ جسے کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جاناچاہئے۔آگاہی کیلئے مناسب سیشنز سے اس مسئلہ کو حل کرنے میں درست نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button