اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے آرمی چیف سے چینی شہریوں سے متعلق سیکیورٹی ناکامی پر فوری طور پر کورکمانڈرز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا۔اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس جاری ہے۔ پی پی پی نے بائیکاٹ ختم کردیا اور اس کے ارکان کی تعداد ایوان میں بڑھ گئی۔
ایوان میں پی پی پی کے ارکان مرزا اختیار بیگ ،شرمیلا فاروقی ،سید نوید قمر ،اعجاز جاکھرانی ،عبدالقادر پٹیل ، جمال ریئسانی سمیت متعدد ارکان موجود ہیں۔مرزا اختیار بیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعت کو بجلی سستی دے کر وزیر اعظم نے اچھا اقدام کیا ہے ، یہ بتایا جائے کہ 240ارب کی صنعت کو بجلی میں دی جانے والی سبسٹڈی کیا حکومت برداشت کرے گی یا صارفین پر بوجھ ڈالا جائے گا ؟
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ چین کی اعلی ترین قیادت نے پاکستان میں کہا کہ چینی ماہرین کی زندگیوں کو خطرات دراصل سی پیک کی سرمایہ کاری کے لئے خطرہ ہیں ، چینی قیادت کی طرف سے اس حدتک سیکیورٹی خطرہ بتانا خطرناک ہے، آرمی چیف فوری کورکمانڈرز کانفرنس بلائیں جو صرف چینی شہریوں اور ماہرین کی سیکیورٹی پر ہونی چاہیے، کانفرنس اب تک سیکیورٹی کی ناکامی کا بھی جائزہ لے، بتایا جائیکہ چینی شہریوں کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے پیچھے بھی ویگو ڈالے لگے ہیں یا صرف پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کل پی ٹی آئی کے احتجاج پر پنجاب سے سو سے زائد کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں، ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ، آئی جی پنجاب کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی مصطفی کمال نے خطاب میں کہا کہ اس بجٹ میں ساڑھے نو ہزار سود کی مد میں دیا جائے گا، کمائی کا 51 فیصد صرف سود پر چلا جائے گا ، کسی ملک کا تیس فیصد اگر ایسے دیا جائے تو وہ ملک نہیں چل سکتا، ہمارا ملک تو اکیاون فیصد سود دینے جارہا ہے، پی ٹی آئی والے تو ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں مگر سود پر خاموش ہیں ، اللہ و رسول کے خلاف جنگ ہم کیسے جیت سکتے ہیں ، وفاقی شریعت عدالت کے سود کے خاتمے کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے ، ہم آئی ایم ایف کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اللہ و رسول کو ناراض کرنے کوتیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں ہم نے 71فیصد کیپسٹی چارجز دینے ہیں ، پی ایس ڈی پی 1400ارب روپے ہے جبکہ کیپسٹی چارجز 1700ارب روپے دینے ہیں ، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ نواز شریف ،شہباز شریف ،آصف علی زرداری ،فضل الرحمن ، الطاف حسین سمیت سب اپنی اپنی جیبوں سے ایک ہزار ارب روپے پاکستان کا قرض اتارنے میں دے دیں، نوازشریف رائے ونڈ محل اور لندن میں فلیٹس ، زرداری کے بلاول ہاسز ، بانی پی ٹی آئی بنی گالہ پاکستان کے قرض اتارنے کے لئے دیں ، حاضر سروس جرنیلوں سمیت باقی سب امرا بھی اپنا حصہ دیں ، ارکان پارلیمنٹ اپنا پچیس فیصد حصہ قرض اتارنے کے لئے دیں ، کل 78000 ارب روپے میں سے قرض اتارنے کیلئے امیر قیادت ایک ہزار ارب روپے جمع کرادے، امیر قیادت علامتی حصہ ڈالے گی تو عوام اپنے کپڑے بیچ کر ملک کا قرض اتار دیں گے، آج ملک پر قرض کا عذاب ملک چلانے والوں کی وجہ سے آیا ہے ، لوگوں کو آپ دیتے کیا ہیں کہ ان سے اتنا بھاری ٹیکس لیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے سوات میں ایک شخص کو زندہ جلانے کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ سوات میں زندہ جلائے کا پاکستان میں پہلا واقعہ نہیں، یہ شدت پسندی کی انتہا ہے، پارلیمانی کی کمیٹی بنائی جائے جو سڑکوں پر عوامی انصاف کی وجوہات جانے اور حل نکالے۔
بجٹ پر بحث کے لیے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس سنی اتحاد کونسل کے رکن ثنا اللہ مستی خیل کے غیر پارلیمانی لفظ کے استعمال کے بعد ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔خواتین اراکین قومی اسمبلی کے احتجاج کے باعث اجلاس کی کارروائی کو روکنا پڑا۔ اس دوران جمشید دستی اور لیگی ارکان کے درمیان ہاتھا پائی کی کوشش بھی ہوئی۔
سیکیورٹی اور پی پی پی رکن آغا رفیع اللہ نے درمیان میں آکر بیچ بچا کرایا ۔ سیکیورٹی اہلکار حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان کھڑے ہوگئے۔
0 62 3 minutes read