قارئین! عالمی جمہوریہ کا دعویدار بھارت جنوبی ایشیاء بلکہ عالمی امن کے لئے مستقل خطرہ ہے۔ اگر عالمی قوتوں نے بھارت کے ہوچھے ہتھکنڈوں کو لگام نہ دی تو ماضی کی طرح آئندہ بھی بھارت خاص طور پر جنوبی ایشیاء اور عموما ساری دنیا کے لئے ایک خطرناک ملک ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسا ملک جہاں غربت اور افلاس کی وجہ سے لوگ غیر طبعی موت مر رہے ہیں ،وہ عالمی طاقت بننے اور دنیا پر حکومت کرنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں کی زور و شور سے تیاری اور نت نئے سامان حرب کی تیاری اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بھارت بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے نعرے الاپ کر دنیا کو سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دکھاوا کر رہا ہے۔وہ کون سا موقع ہے جب بھارت نے کشمیریوں اور پاکستان کو نقصان دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا رکھی ہو۔اب بھارت سری لنکا،نیپال،بھوٹان اور مالدیپ کو ہتھیانے کے چکر میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کارروائی کر سکتا ہے۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ بھارت کے پاس ایٹم بم ہے ،جو کسی بھی وقت اور کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔بھارت کے پاس ایٹم بم ہونا بندر کے ہاتھ میں بندوق کی مانند ہے۔عالمی دنیا کو چاہئے کہ وہ بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کی مانیٹرنگ کرتے رہیں ،ورنہ خاکم بدہن اگر بھارت نے اس کا استعمال کر دیا جو کہ عین ممکن ہے تو ہیرو شیما اور نا گا ساکی کا منظر نامہ دوبارہ دیکھنے کو ملے گا۔ اور ایٹم سے ہلاکتوں کے علاوہ اس سے نکلنے والی Radio Activeشعاعوں سے انسان کا جینیٹک میک اپ چینج ہونے کی وجہ سے کئی صدیوں تک خطے میں معذور اور مینٹلی ریٹارڈڈ بچے جنم لیں گے۔جس سے ساری دنیا کا امن تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔قارئین! نریندر مودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔اور بہت سے بھارت راہنمائوں کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں انڈیا پر کڑی تنقید کی تھی۔جس کے بعد انڈیا نے پاکستان کو ٹیررستان کہا اور کہا کہ پاکستان دہشت گردی بر آمد کرنے والا ملک ہے۔ جب کہ حقیقت اس کے بر عکس ہے ،چاہے افغانستان کا معاملہ ہو یا پاکستان کے اندر دہشت گردی کے منصوبہ ہائے جات مرتب کرنے ہوں تو بھارت نے ہمیشہ ماسٹر مائند کا کردار ادا کیا۔یہ توماضی کا قصہ ہے اور ماضی کی تاریخ کے جھروکوں سے نظر دوڑائیں تو چند factsآپ کی نذر کرتا ہوں جس سے آپ بھارت کی چالاکی اور مکاری کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔چند برس قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا ایک ساتھ آزاد ہوئے لیکن انڈیا آج آئی ٹی سپر پاور کے روپ میں ہے جب کہ پاکستان کی پہچان ایک دہشت گرد ملک کے نام سے کی جاتی ہے۔امریکانے بلوچستان لبریشن آرمی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق بی ایل اے دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے اور یہ ایک مسلح الگ پسند تنظیم ہے جو کہ اور یہ ایک مسلح الگ پسند گروپ ہے جس کو انڈیا کی آشیر بادحاصل ہے۔بی ایل اے کی جانب سے چند سال قبل کئی دہشت گرد حملے کئے گئے۔اگست 2018 میں چینی انجنئرز پر بی ایل اے نے حملہ کیا۔نومبر 2018میں انہوں نے چینی کونسلیٹ پر حملہ کیا۔اور مئی 2019میں گوادر میں ایک ہوٹل پر حملہ کیا۔بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے بلوچ قوم پرست اور سابق گورنر نواب اکبر خان بھگٹی کی وفات کے بعد اپنی ملک دشمن سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملا تھا۔جس میں انہوں نے غیر ملکی باشندوں اور پنجاب کے باسیوں کو ٹارگٹ کرنے کی متعدد کوششیں کی۔پھر اس تنظیم نے ایف سی کے اہلکاران کو بھی ٹارگٹ کیا۔جب اس نے پاکستان مخالف ریلیوں اور پاکستانی جھنڈے کو پائوں تلے روندا تو یہ عقدہ کھلا کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت اصل میں بی ایل اے کے پیچھے ہے۔اور اس کی سر پرستی اور فنڈنگ کر رہا ہے۔بھارت خفیہ تنظیم را اس کے عسکری ونگ کو باقاعدہ تربیت دیتی ہے۔جب ایف سی اور دیگر تنظیموں نے اس کے گر گھیرا تنگ کیا تو اس کے فرنٹ مین براہمداغ بھگٹی اور حرمیار مری نے انگلینڈ میں جا کر سیاسی پناہ لی اور پھر ان کا آنا جانا امریکہ بھی لگا رہتا ہے۔بھارتی ایماء پر ہی ان لوگوں کی امریکہ میں آمد و رفت شروع ہوئی اور انہوں نے امریکی کانگریس اور اقوام متحدہ تک رسائی حاصل کی۔چنانچہ امریکی کانفریس نے ان کے مطالبے یعنی بلوچستان کے علیحدہ ہونے کے مطالبے کو بھی تسلیم کیا۔اور پاکستان سے بلوچوں کو علیحدگی کا حق دیا۔ماضی میں جب مشرف آمریت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی سول حکومت قائم ہوئی۔اس دور میں بی ایل اے کو مزید کھل کھیلنے کا موقع ملا۔اس کے کارکنوں نے زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی کو بھی نذر آتش کیا۔اس پر سیکورٹی اہلکاروں نے سخت ایکشن لیا اور بی ایل اے کا کریک ڈائون کر کہ اس کے کئی کارکنوں کو حراست میں لیا۔جبکہ اس کے کئی کارکن ملک سے باہر فرار ہو گئے۔پی پی پی کی قیادت نے بی ایل اے کو ملک کی سیاست میں آنے کی پھر دعوت دی۔اور بلوچستان کی محرومیوں کے ازالہ کے لئے آغاز حقوق بلوچستان پیکج کا بھی اعلان کیا۔جس کا شاہ زین بھگٹی سمیت تمام محب وطن افراد نے خیر مقدم کیا۔تاہم بی ایل اے نے اپنی ملک دشمن سر گرمیوں میں کوئی کمی نہ آنے دی۔اور ان سرگرمیوں کا سلسلہ میاں نواز شریف کے دور میں بھی جاری رہا۔ریلوے ٹریکس، گیس پائپ لائنز اور دوسری سرکاری تنصیبات کو بی ایل اے کی سرگرمیوں کا حصہ تھا۔انہی کارروائیوں کے ناطے سے ہندو انتہاء پسندوں کے نمائندہ نریندر مودی نے خود ایک پبلک اجتماع میں بلوچستان اور شمالی علاقہ جات کی نام نہاد علیحدگی پسندوں کی حمایت کا اعلان کیا اور ان کو آزادی دلوانے کے لئے ویسی ہی سرپرستی اور معاونت کا اعلان کیا جس طرح مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی سر پرستی کی گئی تھی۔انہوں نے دیگر مواقع پر بھی بی ایل اے اور دیگر الگ پسند تنظیموں کی معاونت کا اعلان کیا جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بی ایل اے اور دوسری تنظیموں نے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی کارروائیاں بھارتی ایماء پر کی۔یہ امر واقع ہے کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے ملک کی سلامتی کے خلاف بھارتی سازشوں کا ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے۔اور اسے ہر محاذ پر انہیں دھول چٹائی۔جب کہ ملک کے اندر دہشت گردی پھیلانے کی بھی بھارتی سازشوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کہ دفاع پاکستان کے تقاضے نبھائے۔ہماری سیکورٹی فورسز اپنے سابق سپہ سالار قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں ماضی میں جنوبی وزیرستان،خیبر،کے پی کے اور فاٹا میں پاکستان کو کمزور کرنے والے دہشت گردوں کا ایجنڈا کمزور کرنے کی سازش کے خلاف مصروف کاررہے ہیں۔بھارتی سرپرستی میں بی ایل اے کو بھی امریکہ سے دہشت گرد قرار دلانا ہماری جری اور بہادر افواج کا کارنامہ ہے۔یہ امر واقع ہے کہ ملک کی سرحدوں پر ہماری عسکری طاقتوں نے ملک کی سلامتی کے خلاف بھارتی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔بی ایل اے کی دہشت گرد کارروائیوں سے اب چونکہ بھارت کا مکروہ چہرہ بھی مکمل بے نقاب ہو گیا ہے۔اس لئے امریکہ کی جانب سے اسے دہشت گرد ملک قرار دینے میںکوئی امر مانع نہیں ہونا چاہئے۔اس خطے کو پاکستان کا کردار جو اس نے اسے دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے اور امن قائم کرنے کے لئے ادا کیا
0 39 5 minutes read