کالم

رمضان کریم کا ایجنڈا کیا ہونا چاہئے؟

قارئین دیکھتے ہی دیکھتے رمضان آگیا ۔ خالق لم یزل و لا یزال کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ ایک بار پھر زندگی میں تزکیہ نفس ، تو بہ واستغفار ، مغفرت و صدقات کا پیغام لیکر قرآن کی بہا ر آگئی ہے ۔ رمضان اس اعتبا ر سے بھی اہم ہے کہ اسمیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ عبادت ہو تی ہے اس مہینہ میں سب سے زیا دہ غریب پروری ہو تی ہے، سب سے زیادہ قرآن کی تلا وت کی جاتی ہے ۔اس مقدس مہینہ میں قرآن ہی نہیں بلکہ تمام آسمانی کتابیں نازل ہو ئیں ۔ ربط خالق و مخلو ق کا مو سم آگیا ۔ اللہ میزبا ن ہے ، بندے مہمان ہیں ۔ اطاعت و عبادت وریاضت زور وشورپر ہے ۔رمضان المبارک کا ایک ایجنڈا وہ ہے جو شارع مقدس نے بنا یا ہے ، ایک وہ ہے جو ہم بناتے ہیں ۔ شارع کابنا یا ہو اایجنڈا یہ ہے کہ اس مقدس مہینہ میں تقوی حاصل کیاجائے ۔ سال بھر بھوک پیاس یا د کی جائے ۔ اسی سے محشر کی بے سروسامانی کی فکر دامن گیر ہو ۔ زکوة و خمس و صدقات و فطرانہ وغیرہ سے اپنے غریب بہن بھائیوں اور کمیونٹی ممبرز کی مدد کے ساتھ اللہ کے گھروں کی بھی مدد کی جائے ۔ نماز جماعت سے ثواب کثیر حاصل کیا جائے ۔ ختم قرآن ہو ۔ نما زواجب کے ساتھ نفل پڑھے جائیں ۔ قیام اللیل کیاجائے ۔احترا م والدین صلہ رحمی محبت و رحم و شفقت کا اظہار کیاجائے ۔ دنیا بھر کی طرح مساجد و مراکز سجنے لگ گئے۔ بلکہ سج گئے ہیں ۔حفاظ قرآن دورئہ قرآن کی ریاضتیں کر کے تلاوت میں مصروف ہیں ۔ افطار اسپانسر شپ کے چارٹ تیار ہو گئے ہیں ۔ اپنے اپنے مرحومین کی لسٹ برائے دعائے مغفرت تیار ہو گئی ہے ۔ مسلمانوں کی بھاری اکثریت صدق دل ، نیک نیتی ، اخلاص کا مل اور دلچسپی کے ساتھ ہر سال رمضان میں داخل ہو تے ہیں ۔ پچھلے سالوں میں خواتین اور بچوں کی دلچسپی بڑی ہی قابل دید رہی ہے ۔ بعض خوش قسمت افراد تو آمد رمضان کے جشن تک ہر سال منا یا کرتے ہیں ۔ ہر سال رمضان و حج سے قبل کو ئی نہ کو ئی خو ش قسمت فر د میرے ہا تھ پر اسلام قبول کرتا ہے ۔ تاہم اس سال میں ذر اسا پریشان تھا اسلئے کہ مصروفیات کے باعث وقت ہی نہ نکال سکا ۔ تاہم میں بحمداللہ جمعہ کے روز حوزہ علمیہ کی انگلش کلاس پڑھانے لگاکہ ایک خوش قسمت فرد نے میرے ہاتھ پر میرے شاگروں کے سامنے کلمہ شہادت پڑھ کر مجھے باغ باغ کر دیا میرے شاگردوں نے اس کلمہ شہادت کی فلم بھی بنا ئی ہے ۔ مجھے رمضان کے وظائف اعمال کی قبولیت کی امید لگ گئی ہے ۔ قارئین رمضان کے دوران آپ جب ایک دوسرے کو ملیں تو رمضان مبارک کہیں ۔ جواب میں رمضان کریم کہا جائے ۔ اپنے اپنے ریفریجریٹر پر افطار و سحر کا کیلنڈر ضرور لگائیں تاکہ سحری کا وقت معلوم ہو ۔ افطار کیلئے کو شش کریں کہ مسجد و مرکز میں ہو ۔ دوران رمضان خوشبو لگا نے کیلئے یا ماؤتھ واش کی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔ تاہم حلق کے اندر کچھ نہ جانا چاہیے ۔ کو شش کریں رمضان میں روزانہ ایک سیپارہ ضرور پڑھیں تا کہ ختم قرآن ہو سکے ۔ اپنے اپنے مرحومین کے نام کا غذ پر لکھ کر رکھ لیں جنہیں وہ قرآن شب قدریا شب آخر میں بخشیں گے ۔ اگر آپ نے تجوید وقرات نہیں سیکھی تو رمضان میں شروع کردیں اگر نماز کی قرات کی اصلاح نہیں کرائی تو عالم ۔ مولانا صاحب سے قرات ٹھیک کر الیں ۔ خدانخواستہ قرآن شروع ہی نہیں کیا تو پڑھنے کی ابتدا ء کر دیں ۔ تعلیم قرآن میں کو ئی قید عمر نہیں ۔ افطار اسپانسر کرنے میں پس وپیش نہ کریں ۔باوضو رہنے کی کو شش کریں جو عبادت ہی عبادت ہے ، سونے سے پہلے وضو کرلیں شب پھر رمضان کی نیند تو عبادت ہے ہی اس سے ڈبل عبادت شمار ہو جائے گی ۔ رمضان کے دوران غریب رشتہ داروں کو منائیں ۔ اگر کسی کا حق مارا ہو تو ادا کریں اور معافی کے طلب گار رہوں ۔ مساجد ، مراکز جاتے وقت اپنے گھر والوں اور بچوں کو نظر انداز نہ کریں ۔ رمضان کو رمضان دو وجہ سے کہا جاتا ہے ایک یہ کہ رمضان اللہ کا نام ہے اور اللہ کا نام رمضان ہے ، دوسرا یہ کہ رمضان یعنی جلانے والا یہ مہینہ روزہ داروں کے گناہو ں کو جلادیتا ہے ۔ یہ بھی واضح رہے ، پہلی صدی ہجری کے اوائل کا روزہ بہت ہی سخت تھا مگر اب روزہ بہت نرم ہے پہلے سالوں کا روزہ ایسے تھا کہ اگر کو ئی روزہ کھولے بغیر افطار کے وقت سو یا رہ جاتا تھا اسکا روزہ اگلے روز مغرب تک ہو جاتا تھا ۔ ہجرت کے پانچویں سال تک روزے کی یہی کیفیت رہی ۔ البتہ جنگ خندق کے کھو دتے وقت بو ڑھے صحابی رسول حضرت خوات ابن حبیرانصاری گر کربے ہو ش ہو گئے حضو ر کریم ۖ نے پو چھا کہ کیا ہو ا تو بتانے لگے افطاری کے وقت زوجہ افطاری تیا ر کر رہی تھیں کہ آنکھ لگ گئی تو دوروز کا روزہ ہو گیا اسلئے کمزوری کی وجہ وہ بے ہو ش ہو گئے ۔ اس پر اللہ تعالی نے امت محمد یہ پر رحم کرتے ہو ئے فجر سے مغرب تک روزے کا وقت معین کردیا کہ زحمت بسیا ر نہ ہو ۔ رمضان المبارک کے روزوں کا ایک ایجنڈا یہ ہے کہ دن کے وقت مبطلات روزہ سے پرہیز کیا جائے ۔ البتہ روحانی طور پر ان گنا ہو ں سے پرہیز بھی کر نا ہو تا ہے جو ظاہری طو ر پر مبطلا ت میں شمار نہیں ہو تے ہیں ۔ جیسے جھو ٹ ، فریب ، دعا ، ملاوٹ ، رشوت ، غیبت ، تہمت ، حسد ، غرور ، تعصب ، گالی گلوچ سے پر ہیز کر نا بھی ضروری ہے ۔ ایک روزہ صرف پیٹ کا ہو تا ہے دوسرا روزہ نفس کا اور اعضا ئ وجوارح کا ہو تا ہے ۔ زبان کا روزہ دل کے روزہ سے اور نفس کا روزہ زبان کے روضے سے بہتر و افضل ہے ۔ آئمہ اطہار اس مقدس مہینہ میں چالیس ختم قرآن فرمایا کرتے تھے ۔ خوش اخلاقی رمضان کے ایجنڈے پر رہے ۔ صاف ستھر ے رہیں ۔ پاک صاف رہیں۔ خوشبو لگائیں ۔ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں ۔ جوان دوسروں کو افطار کراکے خود افطار کریں ۔ اس کا بڑا اجر وثواب ملے گا ۔ اب آپ ہمارے ایجنڈوں پر غور فرمائیں۔ بعض افراد نے بہانے بنا کر روزہ نہ رکھنے کی قسم کھارکھی ہو تی ہے ۔ وہ چاند رات کو بیمار ہو تے ہیں اور شب عید میں تندرست ہو جاتے ہیں ۔ بعض کا رمضان صرف افطار تک محدود ہو تا ہے دیکھا گیا ہے کہ افطار کے وقت مرکز بھرا ہے تو سیپارے کے وقت مجمع غائب ہو جاتا ہے بلکہ بعض لو گ تو شاپر ز لے کر آتے ہیں انہیں مسجد سے سحری بھی لے جانی ہو تی ہے بلکہ دوسروں کی افطاری سے پہلے ہی وہ اپنی سحری رکھ لیتے ہیں اسکی شرعی حیثیت بھی مشکو ک ہے ۔ہو سکتا ہے اسپانسر راضی ہی نہ ہوتو یہ کھا نالے جاناحرام ہو گا ۔بعض لو گ مرکز کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے ہیں ، بعض لو گ برتن ادھر ادھر پھینک دیتے ہیں ۔ یہ بھی درست نہیں ہے بعض خاندان اپنے گھروں یا ریستوران میں افطار پارٹیا ں رکھ لیتے اس سے مسجدوں کی برکتو ں سے وہ خاندان محروم ہو جاتے ہیں ۔ ایسے لو گ مسجد کو ریستوران میں نہ لے جائیں بلکہ ریستوران کو مسجد میں لائیں۔ بعض لو گ اپنے گھروں میں روزہ کشائیا ں رکھ لیتے ہیں اس سے بھی بعض احباب کو محروم مسجد کر دیتے ہیں ۔ روزہ کشائیاں مسجدوں میں رکھیں ۔ بعض احباب سال بھرکی لڑائیاں رمضان میں مراکز میں کرتے ہیں انہیں خوف خدا کرنا چاہیے رحمتوں کے مہینہ میں زحمت نہ بننا چاہیے ۔ سیاسی ، سماجی ایسی افطار پارٹیوں سے احتراز کریں ۔ جن میں ٹھٹھہ و مذاق کے علاوہ کچھ نہیں ہو تا ہے ۔ فقرائ مساکین کا حصہ نکالنے میں پس و پیش کرنے والے یا د رکھیں عبادت کی قبولیت کا دارومدار نیت خالص اور حقوق الناس کی ادائیگی پر موقوف ہے ۔ بعض احباب مسجد سے قرآ ن ، تسبیح ، سپارے ، کتابیں اٹھاکر لے جاتے ہیں انہیں یہ چیزیں اٹھانے کی بجائے لانی چاہیں
۔جو امام صاحبان اور علماء دین سال بھر آپکی خدمت کرتے ہیں انکی خدمت کم از کم رمضان کے موقعہ پر خاطر خواہ ہو نی چاہیے ۔ تاکہ یہ سلسلہ خدمت دین حوصلہ افزائی کے ساتھ جاری و ساری رہے ۔ رمضان کے دوران آنے والے مبارک جمعہ کی نمازیں باقاعدہ ادا کی جائیں ۔ جمعہ الوداع کو مسنون طریقے سے وداع کیا جائے ۔ آخری عشرے کے سارے طاق ایام کی راتوں میں شب بیدار ی کی کوشش کی جائے ۔ خاص طور پر لیلہ القدر کو جاگ کر گذاریں ۔ ذیل میں رمضان المبارک کے دوران بجا لائے جانے والے کچھ وظائف و اعمال و اوراد اور نمازوں ، تسبیحات وغیرہ کا ذکر کیا جاتا ہے تاکہ ہمارے قارئین اطمینان سے یہ عبادات و ادعیہ، ریاضت و اوراد کر کے اپنے مسائل حل کراسکیں ۔ ان میں اکثر مجربات حقیر ہیں ۔٭ ہر شب میں 2رکعت نما ز ادا کی جائے ۔ حضور کریم ۖ آخری دس راتوں میں دو رکعت بھی پڑھا کرتے تھے ۔ احادیث میں آیا ہے۔ جو شخص ہر رات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد تین بار سورہ اخلاص پڑھے تو اللہ تعالی ٰ اسکے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ ایک مختصر سی دعا ہے یہ ایسا اسم اعظم ہے کہ ایک بار پڑھنے سے کئی سال کے گنا ہ معاف ہو جاتے ہیں ٭ سور القدرکی تلاوت کثرت سے کریں بعض احادیث میں تو میں نے یہ بھی دیکھا ہے ، کہ ہزار بار اس سورہ پاک کی تلاوت روزانہ وارد ہو ئی ہے ۔ کم ازکم طاق راتوں میں پڑھیں اگر نہ پڑھ سکیں تو رمضان میں کم از کم ہزار بار پڑھ لیں ۔ اس میں قرآن اور شب قدر کا تذکرہ ہے٭ سحر خیزی ہمارے بہت سارے احباب رات کو دو بجے ہی سحری کھا کر روزہ رکھتے ہیں وہ برکت سحر خیزی سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ حضو ر اکرم ۖ نے فرمایا کہ سحر کا لقمہ دنیا و آخرت کی نعمتو ں سے افضل ہے ۔سحر کا وقت استغفا ر و توبہ کا مہینہ ہے ، خاص طور پر سحری کا وقت استحابت دعا کا مہینہ ہے اس وقت فرشتے انتظا رمیں ہو تے ہیں ۔ حضرت یعقوب ۖ نے اپنے بیٹوں کی توبہ کے لیے سحر کا وقت چنا تھا ۔ سحر کے وقت ہی اہل ایمان کا وقت جنت ہو تا ہے ۔ دعا سحر پڑھیں ، استغفار کریں ۔ سحری کے وقت کی دعائوں میں دعائے یو نس ہے دعائے ابوحمزہ ثمالی ہے ، دعائے سحر امام سجاد بہت معروف ہے اس کو دعائے ابو حمزہ ثمالی کہتے ہیں ۔ ہر روزہ کی دعائیں
کتب ادعیہ میں رمضان کے تمام دنو ں کی دعائیں درج ہیں ، یہ سب ملکر دعائے سحر دعائے شبہائی رمضان یقینا اسم اعظم ہے یہ دعائیں میں نے اپنی کتا ب کتاب رمضان میں ، تحفہ درویش میں بھی درج کردی ہیں ۔ ہر شب و روز کے اعمال ۔دعائوں کے علاوہ روزانہ کے اعمال بھی ہیں ۔ نمازیں ہیں ٰ:ہر نماز کے بعد کی دعائیں ۔ہر نماز فریضہ کے بعد دو دعائیں مسنو ن ہیںایک یا علی یا عظیم دوسری اللھم ادخل علی اھل القبورالسرور ۔ یہ دونوں دعائیں گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہیں ٭ ختم قرآن باقی مہینوں میں ہر ماہ ایک ختم قرآن سنت ہے۔ بعض روایات میں ہر روز ایک سیپارے پڑھنے کا حکم ہے ۔ اور رمضان میں تو روزانہ کئی سیپارے پڑھنے کا سنتی حکم بھی وارد ہوا ہے ۔ رمضان میں ایک آیت پڑھنے کا ثواب ختم قرآن کے برابر ہے ۔
افطار کا سلیقہ
سحری و افطاری کے وقت حضور ۖ سورہ القدر پڑھتے تھے حضور کریم ۖ عموماًکھجو ر سے ، کبھی نمک سے اور گرم پانی سے روزہ افطار فرمایا کرتے تھے ۔حدیث میں آیا ہے کہ کھجو ر سے افطار کریں تو کئی گنا اضافہ ثواب و اجر ہو تا ہے۔
دعائے افتتاح
نماز عشائ کے بعد دعائے افتتا ح کی تاکید کی گئی ہے اسمیں بہترین لہجہ ہے اللہ کو پکارنے کا یہ دعا اللہ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔پہلے انبیائ کے زمانے میں یہ دعا پبلک نہ تھی۔ لیلہ القدر : اس رات میں دو رکعت دودو کر کے سنت ہے ۔ دعائے جو شن کبیر ایسا اسم اعظم ہے جس کے پڑھنے کے بعد سال بھر انسان حادثات سے محفوظ رہتا ہے ، لیلہ القدر کے شروع ہو نے سے پہلے غسل کر لیں یہ غسل بھی سنت نبویۖ ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button