کالم

پتنگ بازی کی تباہ کاریاں

پتنگ بازی نہایت خطرناک کھیل ہے اور ہر ایک کو علم ہے کہ پتنگ بازی کتنا خطرناک، کتنا خونی اور قاتل کھیل ہے لیکن اس کے باوجود یہ کھیل مسلسل جاری ہے اور عوام، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسے روکنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی پتنگ بازی جاری ہے اور لوگوں کے زخمی ہونے اور مرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پتنگ بازی کی وجہ سے ہر سال کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ یہ صرف وہی لوگ نہیں ہوتے جو پتنگ بازی کا شوق پورا کرتے ہوئے جان کی بازی ہار دیتے ہیں بلکہ ہلاک ہونے والوں میں سے اکثر ایسے افراد ہوتے ہیں جنہیں پتنگ بازی کا کوئی شوق نہیں ہوتا ، نہ ہی وہ اس پتنگ اڑانا جانتے ہیں بلکہ وہ ویسے ہی کسی آوارہ ڈور کی زد میں آ کر بے دردی سے قتل ہو جاتے ہیں ۔ یعنی پتنگ بازی ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑی اپنا نقصا ن کم جبکہ دوسروں کا زیادہ نقصان کر دیتے ہیں اور یہ نقصان ایسے ہوتے ہیں جن کا کبھی ازالہ نہیں ہو سکتا ۔ پتنگ بازی کے نتیجے میں مالی نقصان شاید ہی کہیں ہوتا ہے اس میں اکثر و بیشتر جانی نقصان ہی ہوتا ہے ۔
پتنگ باز خود بھی خطرے میںرہتے ہیں کبھی چھت سے گرنے کا خطرہ اور کبھی بجلی کے تاروں سے کرنٹ وغیرہ کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے اس لیے ایسا کھیل جس میں جان کا خطرہ ہر دم لاحق ہو کسی صورت جائز نہیں ہو سکتا ۔ اس خونی کھیل نے بہت سی معصوم زندگیوں کے چراغ گل کیے ہیں ۔ گلے پر ڈور پھرنے سے کتنے ہی معصوم لوگ بے دردی سے ذبح ہو گئے۔ ہر سال گلے میں ڈور پھرنے سے درجنوں افراد زخمی یا جاں بحق ہو جاتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر وہ لوگ ہوتے ہیں پتنگ بازی میں کسی طرح ملوث نہیں ہوتے بلکہ پتنگ بازی کو پسند بھی نہیں کرتے لیکن دوسروں کے اس جان لیوا شوق اور ان کے بڑوں کی غفلت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ خود پتنگ بازی کے شوقین افراد بھی اس شوق کی وجہ سے چھتوں سے گرنے ، بجلی کے تاروں سے کرنٹ لگنے اور پتنگ کی ڈور پکڑنے کی تگ و دو میں حادثات یا لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے زخمی ہو جاتے ہیں ۔
ایک بڑی دقت ان سانحات سے نجات حاصل کرنے میں یہ ہے کہ یہاں مجرم کا تعین کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ڈورکے بارے میں یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ یہ کہاں سے آئی ہے کس نے خریدی اور کس نے اسے پتنگ بازی کے لیے استعمال کر کے دوسروں کی جان لینے کے لیے چھوڑ دیا ۔ یوں قاتل کا تعین اور گرفتاری نہیں ہو پاتی اور
مسلمانوں کا خون رائیگاں جاتا ہے جبکہ قاتل کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کے فعل سے کتنا بڑا نقصان ہو چکا ہے اور اس لاعلمی کی وجہ سے وہ خود کو بے گناہ تصور کرتا رہتا ہے ۔ جب اسے اپنے گناہ کا علم ہی نہیں ہوتا تو وہ آئندہ بھی اپنے فعل سے توبہ نہیں کرتا۔
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا ہر ممکن تحفظ کرے اور مجرموں کی نشان دہی کر کے انہیں سخت سزائیں دے تاکہ جرائم کی روک تھام کر کے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کی جا سکے۔ پتنگ بازی جیسے جان لیوا کھیل کے خلاف ابھی تک حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پتنگ بازی جاری ہے ۔ تمام گنجان آباد علاقوں میں ہر گلی محلے میں پتنگ اڑتے دکھائی دیتے ہیں ، جو مسلسل جانیں لینے میں مصروف ہیں ۔ یہ ایسا خطرناک کھیل ہے جس کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اس کھیل میںملوث افراد کسی قسم کی رعایت کے مستحق ہیں ۔ انہیں معافی دینا یا ان سے چشم پوشی کرنا معاشرے کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو رہا ہے ۔ اس گھناؤنے جرم کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے ان فیکٹریوں کو بند کیا جائے جہاں بتنگ اور کیمیکل ملی ڈوریں تیار ہو رہی ہیں ۔ ان کے مالکان کو گرفتار کر کے سخت سزائیں دی جائیں ۔ پھر ان دکانوں کو بند کیا جائے جن میں پتنگ اور پتنگ بازی کا سامان فروخت ہو رہا ہے اور ان پر بھی بھاری جرمانے کیے جائیں ۔ اس کے بعد ان لوگوں کا تعین کیا جائے جو پتنگ بازی کرتے ہیں ، انہیں گرفتار کر کے انہیں بھی سخت سزائیں دی جائیں ۔ اس کے علاوہ جس مکان کے چھت پر پتنگ بازی کی جارہی ہو اس مکان کے مالک پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جائے ۔ یوں کم از کم لوگ اپنے بچوںاور اپنے کرایہ داروں کو چھتوں پر پتنگ بازی سے روکیں گے ۔اس کے لیے وہی سزائیں مقرر کی جائیں جو غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے لیے کی جاتی ہیںکیونکہ جیسے اسلحہ کی وجہ سے لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہوتا ہے ویسے ہی پتنگ بازی کی وجہ سے بھی لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہوتا ہے۔
حکومت کے علاوہ جرائم کی روک تھام کے لیے معاشرے پر بھی کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ پتنگ بازی کو عام طور پر تو کھیل سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقتا یہ کھیل نہیں ایک جرم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بہت سے لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں جس طرح اسلحہ رکھنا جرم ہے کیونکہ اس سے کسی معصوم کی جان جا سکتی ہے بالکل اسی طرح پتنگ بازی بھی جرم ہے جس سے کسی بھی وقت کسی معصوم کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ، تو جیسے ہم بچوں کے ہاتھوں میں اسلحہ وغیرہ دینا پسند نہیں کرتے اسی طرح پتنگ دینے کو بھی نا پسند کرنا چاہیے ۔ لہٰذاان بچوں کے والدین پر جو پتنگ بازی کے شوقین ہیں ، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور پتنگ بازی کے لیے انہیں ہر گز پیسے نہ دیں اور نہ ہی گھر کی چھت پر پتنگ بازی کی اجازت دیں اگر اس کے باوجود وہ دوستوں وغیرہ کے ساتھ مل کر اس جرم میں ملوث ہو جاتے ہیں تو پھر انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے انہیں خود تھوڑی بہت سزا دلوائیں ۔ اگر بچے آپ کے قابو میں نہیں ہیں اور آپ سے نہیں ڈرتے تو کم ازکم پولیس کے ڈرسے وہ پتنگ بازی چھوڑ ہی دیں گے ۔ ایسے ہی تمام شہریوں پر یہ بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس جرم کی روک تھام کے لیے اپنے ارد گرد نظر رکھیں اور پتنگ بازوں کی نشاندہی کر کے ان تک پہنچنے میں پولیس اور انتظامیہ کی مدد کریں ۔ اپنے گھر کی سیڑھیاں اور چھت استعمال کر کے ایسے افراد یا بچوں تک رسائی دیں جو اس وقت اپنی چھتوں پر پتنگ بازی میں مصروف ہوں ۔ اس کے علاوہ کسی علاقے میں پتنگ سازی کی فیکٹری ہے یا پتنگ بازی کا سامان فروخت کرنے والی دکان ہے یا کوئی شخص خفیہ طور پر اپنے گھر وغیرہ میں پتنگ فروخت کر رہا ہے تو پولیس کو ان کی بھی اطلاع دیں اور ان کے خلاف کاروائی میں پولیس کی مدد کریں تاکہ اس جرم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button