7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والا معرکہ طوفان اقصی جس کے نتیجے میں قابض اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جس کا بدلہ اہل غزہ کے شہریوں کا قتل عام کرکے لیا جارہا ہے۔ یہ طویل معرکہ جو پانچویں ماہ میں داخل ہوچکا ہے، مجاہدین اور اہل غزہ کے عزم کو مزید پختہ کرتا جارہا ہے، اس امر کا اندازہ 16 فروری 2024 بروز جمعہ کی شام کو کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کے بیان سے لگایا جاسکتا ہے، جس میں انہوں نے اس عزم کا ارادہ کیا ہے کہ یہ معرکہ القدس کی آزادی تک جاری رہے گا۔ ان کے بیان کے تفصیل نکات ذیل ہیں۔طوفان اقصی کے 133 دن بعد خطے کی صورتحال تبدیل ہوچکی ہے، اور 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اس طویل معرکہ کے سبب قابض اسرائیل کے زوال کا آغاز ہوچکا ہے اور اس کی ذلت ورسوائی اور ناکامی کا سفر شروع ہوچکا ہے۔ اللہ کے حکم سے طوفان اقصی کا معرکہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مسجد اقصی آزاد نہ ہو، اور اس سرزمین القدس سے ظلم وزیادتی کا ازالہ نہ ہو۔ اور اللہ کے اذن سے یہ معرکہ امت مسلمہ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ اے ہماری بہادر قوم جو پانچ ماہ سے مستقل بہادری وشجاعت کے ساتھ صہیونی اور امریکا کی جانب سے مسلط جنگ کا سامنا کر رہے ہیں، اور دشمن کو ایسی عظیم قوم سے پالا پڑا ہے جو دردناک قتل عام کا سامنا کرنے کے باوجود شکست تسلیم نہیں کررہی۔ دشمن اس قوم کو کس طرح شکست دے سکتا ہے جس کے بچے بے بس مرودوں کو بہادری کا درس دے رہے ہوں، اور اس کی عظیم خواتین ایسی نسل کو جنم دے رہی ہوں جو دشمن سے مزاحمت کرنے اور ان کے سامنے بہادری وشجاعت کی مثال بن چکے ہیں۔ اسی طرح دشمن اس قوم کو کس طرح ہزیمت سے دوچار کرسکتا ہے، جن کے شعور میں دشمن سے مزاحمت پیوست ہوچکی ہے اور اس راستے میں تکلیف دہ صورتحال برداشت کرتے ہوئے اپنی اولاد، اپنی قیادت اور مجاہدین کو مقدس مقامات کی آزادی کے لیے پیش کرنے کا داعیہ رکھتی ہو۔کتائب القسام اور مزاحمت دیگر تنظیموں کے مجاہدین کو ایسے دشمن سے پالا پڑا ہے جس کی بدمعاشی، وحشت اور نفرت انگیز نسل پرستانہ نظریہ کی مثال عصر حاضر کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ہمارے مجاہدین اس کی گاڑیوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کررہے ہیں، اور ان سپاہیوں کو پر حملہ کررہے ہیں، جن کے پاس بھاری ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ ٹینکوں، طیاروں اور جنگی جہازوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ وہ ان پر سخت گھات لگائے ہوئے پیشہ ور اسنیپنگ آپریشنز سے ان افسران کو صفر کے فاصلے سے نشانہ بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ جب بھی دشمن زمین کے کسی جھلسے ہوئے علاقے میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے، اللہ کی مدد ونصرت سے مجاہدین خاص آپریشن کے ذریعے ان پر وہاں سے حملہ آوور ہوتے ہیں کہ جہاں سے ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا۔ اس وقت ہماری قوم کے جنگجووں کی تمام محاذوں پر مزاحمتی قوتوں کے ساتھ لڑائیاں جاری ہیں، اور یہ جنگ دشمن کے غرور، تکبر اور اس کی وحشت کے سبب وسعت اختیار کرتی جارہی ہے۔میدان جنگ میں مجاہدین کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو روزانہ کی بنیاد پر نشر کیا جاتا ہے۔ جبکہ بعض آپریشن کی ویڈیوز کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر تاخیر سے نشر کیا جاتا ہے۔ ہمارے مجاہدین غزہ کی پٹی کے شمال، مرکز اور جنوب میں صہیونی دراندازی اور جارحیت کے تمام علاقوں میں مناسب ہتھیاروں اور مختلف تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ہر آپریشن میں صہیونی دراندازی اور میدانی اندازوں کے مطابق مختلف اقسام کے ہتھیاروں کے ساتھ حملوں کی نوعیت کا تعین کیا جاتا ہے تاکہ دشمن کوبھاری نقصان پہنچایا جاسکے۔میدان جنگ میں مجاہدین کو نقصان پہچانے کے حوالے سے صہیونی ریاست جھوٹے دعوے پیش کررہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دشمن شکست سے اس طرح دوچار ہوچکا ہے جس کی کامیابی اور اہداف کے حصول پر اس کے دوست ممالک اور حلیف اس پر اعتبار نہیں کرتے۔ ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ دشمن کی جانب سے مجاہدین کو شہید کرنے سے متعلق جو اعداد وشمار نشر کیے گئے ہیں وہ صراحتا جھوٹ پر مبنی ہیں، اور اس حوالے سے جتنی بھی معلومات نشر کی گئی ہیں ان میں سے اکثر من گھڑت اور غیر مستند ہیں۔ یہ مجرم کہ جس کی سرشت میں کذب ہے جھوٹی خبروں کی اشاعت کرتا رہے لیکن عنقرب ان کے عوام اپنی قیادت کے مکروفریب سے آگاہ ہوجائے گی۔ ابھی جنگ کا میدان سجا ہوا ہے، اللہ کے اذن سے آنے والے دنوں میں صہیونیوں کا مکر وفریب دنیا کے سامنے آجائے گا۔ اور اس کے وہ اہداف جس کو حاصل کرنے کے لیے اس نے انسانیت کے قتل کا بازار گرم کیا ہوا ہے، اللہ کی قوت ونصرت سے وہ ان کے حصول میں خاب خاسر ہوگا۔دشمن کے قیدیوں کے نقصانات بہت زیادہ ہو چکے ہیں اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ قیدی نقصانات اور مصائب کے اس مرحلے تک پہنچ جائیں۔ ہم نے عظیم انسانی مقصد کے حصول کے لیے مہینوں ان قیدیوں کو حفاظت میں رکھا۔ اسی طرح ہم اس کے ذریعے سے اپنے مظلوم قیدیوں کو آزاد کروانا، اور ان کو انسانی حقوق کو دلوانا چاہتے ہیں۔ ہم اب بھی ہر طرح سے دشمن کے قیدیوں کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں، ہم نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک درجنوں بار دشمن کے مزاحمتی قیدیوں کے سامنے آنے والے خطرات اور ان کی صفوں میں ہونے والے نقصانات سے خبردار کیا ہے، لیکن قابض قیادت نے قسمت کو نظر انداز کیا۔ اس کے قیدیوں میں سے، اور ظالم صہیونی فوج نے جان بوجھ کر اس کے قیدیوں کو ہلاک اور زخمی کیا۔ اس وقت ہمارے پاس موجود قیدی بیمار اور مشکل میں ہیں، اور یہ کوئی قابل تعجب امر نہیں ہے اس لیے کہ ہمارے عوام بھی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، جس کی بنیادی وجہ قابض دشمن کی درندگی ہے۔ لہذا اس کرب کی ذمے داری اسی پر عاید ہوتی ہے۔اے ہمارے بہادر جرات مند عوام: اللہ رب العزت نے ہماری تقدیر میں اسی سرزمین پر زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ہم اس مجرم اور قابض صہیونیوں سے قتال کریں، جن پر اللہ نے ہرکتاب میں ان کو ملعون ومغضوب قراد دیا ہے، ان کی قسمت میں یہ لکھ دیا ہے ان پر قیامت تک ایسے لوگوں کو مسلط کیا جاتارہے گا جو ان کو سخت تکلیف میں مبتلا رکھیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی نظر میں ہماری قوم دشمن سے مزاحمت کے لیے برسر پیکار ہے، اللہ رب العزت نے ہماری جانوں کو شہادت کے لیے قبول فرمالیا ہے، اور عظیم قربانیوں کے ذریعے ہماری آزمائش کی جارہی ہے، جس کے بعد کشادگی اور خوشحالی نصیب ہوگی۔ ان شہدا کے لیے عظیم خوشخبری ہے جنہوں نے اس ظلم وزیادتی کے خلاف اپنے خون کا نذرانے پیش کیا۔
0 40 5 minutes read