اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے نکاح کو غیر شرعی قراردیتے ہوئے سات سات سال قید کی سزا اور پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کی سزا سنادی
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما و سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کا محفوظ کیس کا فیصلہ سنا دیا
جمعے کی شب اڈیالہ جیل میں 13 گھنٹے سے زائد تک جاری رہنے والی سماعت کے اختتام کے بعد سول جج قدرت اللہ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کمرہ عدالت میں دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔ انہیں 13 صفحات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور گواہان کے بیانات پر جرح کی۔
بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کا طلاق نامہ ’من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ: ’(سابق شوہر) خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق ثلاثہ سال 2017 کے اپریل کے مہینے میں دی۔ اپریل سے اگست 2017 تک میں نے اپنی عدت کا دورانیہ گزارا۔‘
انہوں نے کہا: ’میں اگست 2017 میں لاہور میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوئی اور یکم جنوری 2018 کو عمران خان سے ایک ہی نکاح ہوا۔‘