
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سولر ہوم سلوشن عوامی منصوبے کے تحت” روشن گھرانہ پروگرام۔بل سے نجات روشنی کے ساتھ ” کا اعلان کیا ہے۔اس انقلابی پروگرام کے پہلے مرحلہ میں 100یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے 50ہزار پروٹیکٹڈ صارفین کو قرعہ اندازی کرکے ایک کلو واٹ کے سولر سسٹم فراہم کئے جائیں گے۔چھوٹے گھریلوصارفین کو اعلیٰ سولر پلیٹوں، انورٹرز اور بیٹریوں پر مشتمل سولر سسٹم فراہم کئے جائیں گے۔اس پروگرام کے پہلے مرحلے کے لئے 12.6ارب روپے مختص کئے جائیں گے ۔مریم نواز شریف نے پنجاب کے دیگر صارفین کے لئے بھی ہوم بیسڈ سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریم نواز شریف نے اس پروگرام کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل سولر سسٹم انسٹال کرنے کی ہدایت کی ہے۔مریم نواز شریف کی جانب سے یہ پروگرام بلاشبہ عوام کے لئے بڑی اہمیت و افادیت رکھتا ہے کیونکہ غریب اور متوسط طبقے کی مہینہ بھر کی آمد ن بجلی ،گیس اور پانی بل ادا کرنے میں چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام فاقہ کشی پر مجبورہوچکے ہیں۔ اگر جائزہ لیں توپاکستان کی تاریخ کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا شمسی توانائی کا منصوبہ قائد اعظم سولر پارک کا منصوبہ ہے جس کا خواب شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب دیکھا تھا جبکہ اس خواب کوسابق وزیر اعظم نواز شریف نے پایہ تکمیل تک پہنچایا تھا۔یہ دنیا کا واحد 100میگا واٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ تھا جو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا تھا۔اس منصوبے پر تین ہزار افراد نے کام کیا تھا جن کواس وقت کے وزیر اعظم کی جانب سے دو کروڑ روپے انعام بھی دیا گیا۔سن 2015میں جب بہاولپور کے بنجر علاقے چولستان میںسابق وزیر اعظم نواز شریف نے سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے لئے ریت کے میدانوں میں سولر پینلز کا جال بچھوایاتو اس وقت مسلم لیگ نون پر بڑی تنقیدکی گئی تھی کہ اس منصوبے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔اس وقت چند تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ اس سولر منصوبے سے ملک میں چھائے اندھیرے ختم نہیں ہوسکیں گے کیونکہ سورج نے تو غروب ہونا ہی ہے پھر مغرب کے بعد بجلی کیسے پیدا ہوسکے گی؟ شائد آج چھ سات سال بعد ان تجزیہ نگاروں کو جواب مل چکا ہوگا کہ سولر سسٹم سے رات کو بھی بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔اسی سولرمنصوبے کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم نواز شریف بارہا عوامی اجتماعات یہ خوشخبری عوام کو دے چکے تھے سولر منصوبے سے ملک میں چھائے اندھیرے ختم ہوں گے اور عوام کو ابتدائی طور پر سستی بجلی اور پھر مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔پھر یہی ہوا ملک میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہونے لگا اور بجلی کی قیمتیں بھی کم ہونے لگیں ، قائداعظم سولر پارک سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کی وجہ سے نیپرا نے بجلی کا ٹیرف 17 سینٹ سے کم کر کے 13 سینٹ کر دیا ۔اس سے قبل کے عوام کو مفت بجلی فراہم کی جاتی نواز شریف کی حکومت چلی گئی۔اس وقت مہنگی بجلی سے صرف عام آدمی متاثر نہیں ہورہا بلکہ اس کی وجہ سے ملک کی معیشت بھی تباہ ہورہی ہے پاکستان میں تیل اور گیس کا سالانہ درآمدی بل اور گردشی قرضہ بڑھتا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ اربوں ڈالر کے درآمدی بل سے پیدا ہونے والی مہنگی بجلی،لائن لاسز اور بجلی کی چوری جیسے عناصر شامل ہیں،ان بنیادی وجوہات کو ختم یا کم کئے بغیر معیشت کی بحالی ناممکن ہے۔قومی اور صوبائی سطح پرٹھوس سولر پالیسی کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے اس لئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو چاہئے کہ متوسط طبقہ کے لئے کم از کم مارک اپ پرنیٹ میٹرنگ سولربنک فناسنگ کی پالیسی کا بھی فوری اعلان کیا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت کی بحالی میں ہر شہری اپنا کردار ادا کرسکے۔موجودہ دور میں ہر کوئی سمشی توانائی کی افادیت سے بخوبی واقف ہو چکا ہے اسی لئے ہر فرد سولر لگوانے کا خواہاں ہے لیکن وسائل نہ ہونے کی وجہ سے عوام سولر سسٹم لگوانے سے محروم ہیں۔ آئے روز سولر پینلز،انورٹرز اور نیٹ میٹرنگ میں استعمال ہونے والی میٹرز کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سولر سسٹم ایک عام شہری کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے۔ آسان شرائط اور کم از کم مارک اپ پرسولر سسٹم کی فراہمی کے لئے قومی اور صوبائی سطح پر ایک ایسی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جس سے عام شہری بھی مستفید ہوسکیں۔