انتخاباتپاکستان

سپریم کورٹ نے پرویز الہی کو ایک حلقے سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پرویز الہی کو ایک حلقے سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل کی سماعت کی جس میں عدالت نے پرویز الہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے پرویز الہی کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے بیلٹ پیپر پر پرویز الہی کا نام اور انتخابی نشان چھاپنے کا حکم جاری کردیا۔عدالتی فیصلے کے بعد پرویز الہی باقی تمام حلقوں سے دستبردار ہو گئے۔
سماعت کے دوران پرویز الہی کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر موصول نہیں ہوا۔ کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا گیا کہ ہر حلقے میں انتخابی اخراجات کے لیے الگ اکانٹ نہیں کھولے گئے۔ پرویز الہی 5 حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ 5 حلقوں کے لیے 5 الگ الگ اکانٹس کھولے جائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ انتخابی مہم میں زیادہ خرچہ ہو تو الیکشن کے بعد اکانٹس چیک کیے جائیں۔ کاغذات نامزدگی وصول کرنے والے دن پولیس نے گھیر لیا جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ باتیں چھوڑیں اور قانون کی بات کریں۔
وکیل نے کہا کہ ایک اعتراض اٹھایا گیا کہ پنجاب میں 10 مرلہ کے پلاٹ کی ملکیت چھپائی گئی۔ اعتراض کیا گیا20 نومبر 2023 کو 10 مرلہ پلاٹ خریدا گیا ۔ میرے موکل نے کبھی ایسا پلاٹ نہیں خریدا، وہ اس وقت جیل میں تھا۔ ہماری دوسری دلیل یہ ہے کہ اثاثوں کے انکشاف کی مستقبل کی کٹ آف تاریخ 30 جون 2024 ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں الیکشن ایکٹ کی تشریح اس طرح کرنی ہے کہ لوگ ان کے حق سے محروم نہ ہوں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جائیدادیں مانگنے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ جیتنے سے پہلے امیدوار کے کتنے اثاثے تھے اور بعد میں کتنے۔ اگر آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو یہ ٹھیک ہے۔
وکیل نے کہا کہ حیران کن طور پر ایک ہی وقت میں پرویز الہی، مونس الہی اور قیصرہ الہی کی غیر اعلانیہ جائیداد نکلی۔ آر او نے ہمیں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ بھی نہیں دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کے پاس اچانک اضافی جائیداد ہے۔ آپ یہ اضافی جائیداد کسی خیراتی ادارے کو عطیہ کر سکتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ اگر حکومت کو اس جائیداد پر کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنے پاس رکھے۔وکیل نے کہا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔
میرے موکل کو پی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے مخالف امیدوار ارسلان سرور کے وکیل حافظ احسان کھوکھر سے پوچھا کہ آپ کو 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذات تک رسائی کیسے ملی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی۔
. جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ نگران حکومت اس میں ملوث ہے؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس پٹواری کا نام بتائیں۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پرویز الہی کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button