کالم

ووٹ امانت ہے اس کا صحیح استعمال اسلامی فریضہ بھی ہے

اس سال انشا اللہ ملک میں جرنل الیکشن ہونے والے ہیں . پورے ملک میں 18 سال کے افراد جن کا شناختی کارڈ اور اپنے علاقہ میں ووٹر لسٹ میں اپنا نام اندراج کرایا ہوا ہو وہ ان الیکشن میں اپنا قیمتی ووٹ اپنے جو بھی ممبرز ہو اس کو خفیہ بیلٹ کے زریعے ڈال سکتا ہے . اور جن افراد کا جو 18 سال کے ہوگے مگر ابھی تک اپنا نام ووٹر لسٹ میں اندراج نہیں کرایا ہے وہ فورا اپنے علاقہ میں نامزد کردا الیکشن صوبائی الیکشن یا علاقائی آفس میں جاکر اپنا ووٹ اندراج کراسکتا ہے۔ووٹ ایک امانت ہے اور اس کا صحیح استعمال اسلامی فریضہ ہے۔اس اسلامی ذمہ داری کو مفاد پرستی، سڑکوں، گلی کوچوں، کھمبوں، ٹرانسفارمروں اور آلوپیاز کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔انتخابات میں ووٹ استعمال کرتے وقت اس کو خالص دنیاوی معاملہ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ ووٹ امانت ہے اور اس کا صحیح استعمال دینی فریضہ ہے۔ اگر اہلِ وطن اس دینی امانت اور اسلامی فریضہ کی ادائیگی میں ہمیشہ کی طرح سستی اور کاہلی برتتے رہے تو نہ ملک کا کوئی طبقہ محفوظ رہے گا اور نہ ہی کوئی مقام الیکشن کمیشن سے زیادہ ذمہ داری عوام ووٹروں کی ہے کہ وہ ووٹ کو امانت اور اسلامی ذمہ داری کے طور پر استعمال کریں ووٹ استعمال کرنے کا مقصد ایسے باکردار لوگوں کو منتخب کرنا ہوتا ہے جو ملک کے خیر خواہ ہوں ، ملکی مفاد، ملک کی بقا اور استحکام کا درد رکھنے والے ہوںاور نفاذِ شریعت ان کی اولین ترجیح ہو وطن پاکستان کو جسے لاکھوں مسلمانوں نے جان، مال اور عزتوں کی قربانی دے کر اسلامی نظامِ حکومت ، نظامِ معیشت، نظامِ عدالت کے لئے حاصل کیا تھا، اس کی مقننہ اور بااختیار اسمبلی میں غیر مسلم شریک نہ کیا جائے ے۔ ووٹ ایک شرعی شہادت ووٹ نمائندہ کے حق میں شہادت ہے۔معارف القرآن جلد دوم آیت ان تدوا الاماناتِ ِلی اھلِھاکے متعلق لکھا ہے: آیت کانزول اگرچہ ایک خاص واقعہ میں ہے، لیکن حکم عام جس کی پابندی پوری امت کے لئے ضروری ہے۔ ِن اللہ یا مرکم ان تدوا الاماناتِ ِلی اھلِھایعنی اللہ تعالی تم کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے مستحقین کو پہنچایا کرو(اسی طرح ووٹ بھی ایک شہادت اور امانت ہے) جس کے ہاتھ میں کوئی امانت ہے، اس پر لازم ہے کہ یہ امانت اس کے اہل و مستحق کو پہنچادے۔حکومت کے مناصب (عہدے) جتنے بھی ہیں، وہ سب اللہ کی امانتیں ہیں،جس کے امین وہ حکام اور افسر ہیں جن کے ہاتھ عزل و نصب کے اختیارات ہیں.ایک حدیث میں ارشاد ہے: جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوںکے سپرد کر دی گئی جو اس کے اہل نہیں تو (اب فساد کا کوئی علاج نہیں) قیامت کا انتظار کرو قرآن کریم نے لفظ امانات صیغہ جمع لاکر اس کی طرف اشارہ کر دیا کہ امانت صرف اسی کانام نہیں کہ ایک شخص کا مال کسی دوسرے شخص کے پاس بطور امانت رکھا ہو، بلکہ امانت کی بہت سی اقسام ہیں، جن میں حکومتی عہدے بھی داخل ہیں۔انتخابات میں ووٹ، ووٹر اور امیدوار کی شرعی حیثیت صحیح بخاری شریف کی حدیث میں رسول کریم ا نے شہادت کاذبہ کو شرک کے ساتھ کبائر میں شمار فرمایا ہے ۔ جس حلقے میں چند امیدوار کھڑے ہوں اور ووٹر کو یہ معلوم ہے کہ قابلیت اور دیانت کے اعتبار سے فلاں آدمی قابل ترجیح ہے تو اس کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو ووٹ دینا اس اکبر کبائر میں اپنے آپ کو مبتلا کرنا ہے۔ اب ووٹ دینے والا اپنی آخرت اور انجام کو دیکھ کر ووٹ دے، مختصر یہ کہ انتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت کم از کم ایک شہادت کی ہے، جس کا چھپانا بھی حرام ہے اور اس میں جھوٹ بولنا بھی حرام اور اس پر کوئی معاوضہ لینا بھی حرام، اس میں محض ایک سیاسی ہار جیت اور دنیا کا کھیل سمجھنا بڑی بھاری غلطی ہے۔ آپ جس امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں، شرعا آپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ شخص اپنے نظریے اور علم و عمل اور دیانتداری کی رو سے اس کام کا اہل اور دوسرے امیدواروں سے بہتر ہے۔جس مقصد کے لئے یہ انتخابات ہو رہے ہیں .

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button