
خصوصی رپورٹ : صدام حسین
چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایشیا پیسفک خطے میں واقع ممالک کو بیجنگ حکومت کے خلاف کرنے کی کوشش میں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چینی وزارت دفاع نے کہاکہ واشنگٹن دراصل ان ممالک کی حمایت حاصل کر کے چین کو اکیلا کرنا چاہتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ دراصل امریکی حکومت کثیرالجہتی تعلقات کی آڑ میں اپنے مفادات کا حصول چاہتی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے تائیوان کے بارے میں دئیے گئے بیان کے بعد چین نے یہ ردعمل ظاہر کیا ، جس میں آسٹن نے تائیوان اور دیگر ممالک کے ساتھ کثیرالجہتی تعلقات میں مزید بہتری کا اعلان کیا تھا۔چین کے وزیر دفاع وی فینگ حہ نے کہا ہے کہ چین کے ترقی کی جانب بڑھتے قدموں کو روکا نہیں کیا جا سکتا، پرامن وحدت چینی عوام کی سب سے بڑی خواہش ہے اور ہم اس کے لیے ہر کوشش کرنے پر تیار ہیں، اگر کوئی تائیوان کو الگ کرنے کی ہمت کرے گا تو ہم جنگ سمیت ہر قیمت پر اس کا تحفظ کریں گے۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی وزیر د فا ع نے ان خیا لات کا اظہار سنگاپور میں منعقدہ 19ویں شنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب میں کیا۔ "علاقائی نظم و نسق کے لیے چین کا وڑن” کیموضوع پر کیے گئے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج انسانی معاشرے کو جن بحرانوں کا سامنا ہے وہ اس سے پہلے تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے گئے اور ان کا حل کثیرالجہتی کا تحفظ اور اس پر عمل کرتے ہوئے بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینا ہے۔چین کے ترقی کی جانب بڑھتے قدموں کو روکا نہیں کیا جا سکتا،چین پرامن ترقی کی راہ پر مضبوط عزم کے ساتھ گامزن ہے، چین کی ترقی ایک خطرے کی بجائے عالمی امن و ترقی کی اہم خدمت ہے۔چین ثابت قدمی کے ساتھ قومی دفاع کی دفاعی نوعیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ،چینی فوج امن کی حامی ہے اور ملک کے اقتدار اعلی،سلامتی اور ترقی کی بھرپور حفاظت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کو ایشیا ـ بحرالکاہل کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل اور اس خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کی تکمیل کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔ تائیوان کے حوالے سے وی فینگ حہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے تائیوان ، چین کا تائیوان ہے۔ تائیوان کا معاملہ چین کا اندرونی معاملہ ہے۔قومی وحدت کو یقیناً پورا کیا جائے گا اور تائیوان کو علیحدہ کرنے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ، بیرونی مداخلت ناکام ہوگی۔انہوں نے ساوتھ چائنا سی ،چین امریکہ تعلقات اور یوکرین بحران کے حوالے سے بھی چین کا موقف واضح کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے تائیوان کے معاملے پر چین کو خبردار کرنے کے ہفتوں بعد، بیجنگ نے اب اس بارے میں سخت اور شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی سے متعلق ‘کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر کچل دے گا۔’چین کے وزیر دفاع جنرل وئی فنگھے نے امریکہ پر تائیوان کی آزادی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ تائیوان کے معاملے میں اپنے وعدے کی خلاف ورزی’ اور چین کے اندورنی معاملات میں ‘مداخلت’ کر رہا ہے ۔سنگاپور میں ہونے والے ایک دفاعی اجلاس شنگریلا ڈائیلاگ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں یہ واضح کر دوں کہ اگر کسی نے تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کے خلاف لڑائی سے نہیں ہچکچائے گے ۔ ہم ہر قیمت پر اور آخری حد تک اس کے خلاف جنگ کریں گے اور چین کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔’
ان کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے چین کو یہ پیغام دیا تھا کہ چین تائیوان کی سرحدی حدود کے قریب اپنے جنگی جہاز اڑا کر ‘خطرے سے کھیل رہا ہے ۔’ انھوں نے اس عزم کو دہرایا تھا کہ اگر تائیوان پر حملہ کیا گیا تو وہ اس عسکری طور پر اس کا دفاع کریں گے ۔تائیوان جو خود کو ایک خودمختار اور آزاد ملک قرار دیتا ہے ، پر چین بہت عرصے سے دعویدار ہے مگر تائیوان امریکہ کو اپنا سب سے بڑا اتحادی قرار دیتا ہے اور امریکہ میں ایک قانون موجود ہے جس کے تحت وہ اس جزیرہ نما ملک کے دفاع میں مدد دینے کا پابند ہے ۔امریکہ اور چین کے درمیان تائیوان کو لے کر روائتی بیان بازی میں حالیہ شدت اس وقت آئی جب چین نے تائیوان کی فضائی حدود میں اپنے جنگی جہاز بھیجنے میں اضافہ کیا اور گذشتہ ماہ ہی چین نے اپنے جنگی جہازوں کی ایک بڑی فارمیشن تائیوان کی فضائی حدود میں بھیجی جبکہ اس کے ردعمل میں امریکہ نے تائیوان کے پانیوں میں اپنے جنگی بحری جہاز اتار دیے ہیں۔ایک بڑا خطرہ یہ ہے اگر چین تائیوان پر حملہ کر دے تو کہ اس وقت جنگ چھڑ سکتی ہے ۔ بیجنگ نے ماضی میں یہ کہا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو وہ طاقت کے استعمال سے اس جزیرہ کو دوبارہ حاصل کر سکتا ہے لیکن بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس وقت ایسا کچھ نہیں ہونے جا رہا۔
چینی وزیر دفاع وی فینگ ہی نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ چین تائیوان کی علیحدگی روکنیکے لیے آخری حد تک جائیگا۔سنگاپور میں ہونے والی شنگریلا ڈائیلاگ سکیورٹی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیردفاع نے امریکا کو دو ٹوک پیغام دے دیا۔ چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے، چین کو منقسم کرنے کے لیے تائیوان کی علیحدگی کی حمایت کرنے والوں کا اچھا انجام نہیں ہوگا۔وی فینگ ہی کا کہنا تھا کہ امریکا چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت روکے اور چین کے مفادات کو نقصانات پہنچانا بند کرے۔خیال رہے کہ چینی وزیر دفاع کا بیان سنگاپور میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے، اس سے قبل امریکا نے چین پر تائیوان کے نزدیک اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیوں کا الزام لگایا تھا۔ چین کی وزارت دفاع کے ترجمان تان کیفائی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین کے علاقے تائیوان کو ہتھیاروں اور فوجی تکنیکی مدد کی فروخت ون چائنا پالیسی اور چین۔امریکہ تین مشترکہ اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی ہے،بالخصوص سترہ اگست کے اعلامیہ کی روشنی میں یہ چین کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔چینی میڈ یا کے مطا بق جمعہ کے روز ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کو مجروح کرتا ہے اور آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہا ہے۔ چین اس پر شدید عدم اطمینان اور سختی سے مخالفت کرتا ہے۔تائیوان چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تقسیم حصہ ہے۔ چین کا اتحاد تاریخ کا ناگزیر رجحان ہے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے مذکورہ منصوبے کو فوری طور پر واپس لے، تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور امریکہ اور تائیوان کے درمیان فوجی تعلقات کا سلسلہ بند کرے، اور "تائیوان کی علیحدگی” کے حوالے سے علیحدگی پسند قوتوں کو غلط اشارے بھیجنا بند کرے، تاکہ دونوں ممالک اور دونوں افواج کے درمیان تعلقات کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ رپورٹس کے مطابق، امریکی حکومت نے 8 جون کو اعلان کیا کہ اس نے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی ہے، اور تائیوان کو 120 ملین ڈالر مالیت کے جنگی جہازوں کے اسپیئر پارٹس اور متعلقہ تکنیکی مدد فراہم کرنے کا منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے نئے دور کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق تر جمان نے کہا کہ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت ایک چین کے اصول اور چین امریکہ تین مشترکہ اعلامیے کے شقوں کی سنگیں خلاف ورزی ہے۔ جو چین کے سلامتی کے مفادات، چین امریکہ تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت اور شدید مذمت کرتا ہے۔ امریکی فریق کو ایک چین کے اصول اور چین امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کی پاسداری کرنی چاہیے،تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا فیصلہ واپس لینا چاہیے اور امریکہ اور تائیوان کے درمیان فوجی تعلقات کو ختم کرنا چاہیے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ نام نہاد سنکیانگ سے متعلق قرارداد کے بارے میں کہاہے کہ یورپی یونین میں چینی مشن کے ترجمان اور قومی عوامی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق تر جمان نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی گئی نام نہاد سنکیانگ سے متعلق قرارداد حقائق اور قانونی علم کے خلاف ہے، جان بوجھ کر چین کو بدنام کرتی ہے، چین کے اندرونی معاملات میں سراسر مداخلت کرتی ہے اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتی ہے۔ چین اس کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔