تجارت

مہنگائی کی شرح میں اضافہ،44.64 فیصد کی بلند ترین سطح پر

قلیل مدتی مہنگائی مئی 2023 کے بعد سے 18 جنوری کو ختم ہونے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 44.64 فیصد کی بلند ترین سطح تک جا پہنچی۔
پاکستان ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ آمدنی والے گروپ کے لیے گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں قلیل مدتی مہنگائی میں 0.34 فیصد اضافہ ہوا۔
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کردہ ہفتہ وار مہنگائی مئی 2023 کے اوائل میں سالانہ بنیادوں پر 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جو بتدریج کمی کے بعد اگست 2023 کے آخر تک کم ہو کر 24.4 فیصد پر آگئی تھی، لیکن 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے سے قلیل مدتی مہنگائی میں ایک بار پھر 40 فیصد سے زائد ہوگئی، اس کے بعد سے یہ مسلسل . 41 فیصد سے اوپر ہے۔
ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 بازاروں کے سروے کی بنیاد پر 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، 18 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 22 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 8 میں کمی اور 21 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
زیر جائزہ مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (1108 فیصد)، ٹماٹر (183.16 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، گندم کا آٹا (65.03 فیصد)، لہسن (60.45 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، چینی (57.26 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، چاول ایری 6/9 (49.95 فیصد)، گڑ (49.45 فیصد) اور انڈے (47.54 فیصد) شامل ہیں۔
ہفتہ وار بنیادوں پر جو اشیا سب سے زیادہ مہنگی ہوئیں، ان میں پیاز (8.69 فیصد)، ٹماٹر (7.51 فیصد)، انرجی سیور (2.72 فیصد)، مرغی کا گوشت (2.26 فیصد)، کیلے (2.14 فیصد)، انڈے (1.89 فیصد)، ماچس کی ڈبیا (1.67 فیصد) اور دال مسور (1.46 فیصد) شامل ہیں۔
دریں اثنا، زیر جائزہ مدت میں ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں آلو (3.85 فیصد)، پیٹرول (2.99 فیصد)، چینی (0.90 فیصد)، لپٹن چائے (0.20 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (0.14 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.08 فیصد)، گندم کا آٹا (0.07 فیصد) اور گڑ (0.04 فیصد) شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button