اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی جائزہ رپورٹ 2024 میں پاکستان کے حوالے سے مختلف معاشی آئوٹ لک پیش کیا گیا ہے ۔رپورٹ میں 2024 میں جی ڈی پی میں2 فیصد کی معمولی نمو اور 2025 میں 2.4 فیصد میں قدرے بہتری کی پیش گوئی کی گئی ہے.۔
۔رپورٹ کے مطابق بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت جنوبی ایشیا کی بڑی معیشتیں نچلی درمیانی آمدنی والے ممالک کے زمرے میں آتی ہیں۔ علاقائی اقتصادی درجہ بندی کے باوجودبالخصوص غذائی تحفظ چیلنجز برقرار ہیں ۔ 2023 میں بنگلہ دیش اور پاکستان میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس کے برعکس سری لنکا میں صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ افغانستان اب بھی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اس کی 46 فیصد آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔۔
پاکستان کے معاشی منظر نامے میں مزید گہرائی سے تجریہ کرتے ہوئے رپورٹ میں تشویشناک اعدادوشمار سامنے آئے ہیں۔ افراط زر کی شرح 2023 میں 39.18 فیصد تک پہنچ گئی ، جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جون 2023 کے بعد سے 22 فیصد کی ریکارڈ اعلی پالیسی شرح برقرار رکھی۔
اس کے علاوہ پاکستان سورن ڈیبٹ اور ایک ناپائیدار ڈیبٹ سروسنگ کے بوجھ سے نمٹنے کےلئے کوشاں ہے ۔ بیرونی قرضے 2023 میں ملک کی برائے نام جی ڈی پی کا 36.5 فیصد رہے ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ 2022 میں جی ڈی پی کے مقابلے میں قرض کا تناسب 89 فیصد تک پہنچ گیا ، جس سے مالیاتی ذمہ داریوں کے انتظام کے چیلنجوں کو اجاگر کیا ۔
عالمی معاشی صورتحال اور 2024 کے امکانات کی رپورٹ پاکستان کے لئے ایک پیچیدہ معاشی تصویر پیش کرتی ہے ،