علاقائی

سیاسی عمل میں خواتین کی موثر شرکت کو یقینی بنانے کیلئے مطالبات

نوشہرہ( بیور و چیف)ساؤتھ ایشیاء پارٹنرشپ پاکستان اور ضلعی جذبہ فورم کے ممبران اور خواتین سیاسی رہنما الیکشن 2024 ء کے حوالے سے خواتین کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی جنرل اور مخصوص نشستوں پر جاری ہونے والی سیاسی جماعتوں کی فہرستوں پر اپنے شدید تحفظات کا اعتبار کرتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ فہرستوں میں ایک بار پھر سر گرم خواتین کا رکنان، خواجہ سراء اور افراد باہمی معذوری کو یکسر نظر انداز کر کے روائیتی طریقے سے خواتین کو نمائندگی دی گئی ہے۔ جن میں اکثریت موروثی سیاست اور سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والی خواتین اور گروپس کو اہمیت دی گئی ہے۔ جبکہ براہ راست نشتوں پر اب بھی صرف مجموعی طور پر 116 خواتین امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے جو کہ خواتین کی کم از کم 33 نشتوں کے مطابلے سے واضح طور پر کم ہیں۔ اس کے علاوہ واقلیتی خواتین کو بھی بہت کم نمائندگی دی گئی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں درج ذیل نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ ان خواتین کو ایکشن میں نامزد کریں جوحقیقی معنوں میں عوامی نمائندہ ہیںاور عرصہ دراز سے خواتین کے حقوق اور سیاسی نمائندگی کے لئے سرگرم ہیں۔ تمام منتخب اسمبلیوں اور مقامی حکومتوں میں آبادی کے تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے خواتین کی نشستوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے اوران کی نمائندگی کو 33 فیصد تک بڑھانے کے لیے فوری آئینی ترامیم کی جائیں۔ پاکستان میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے آئینی ترامیم کے ذریعے مقامی نظام حکومت کو مکمل تحفظ دیا جائے ، نیزہر پانی سال بعد ہونے والے عام انتخابات سے پہلے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے انعقاد کویقینی بنایا جائے۔ نئی آنے والی منتخب حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017ئ میں ترامیم کر کے تمام سیاسی جماعتوں کو پابند کرے کہ وواپنے تعلیمی ڈھانچوں اورمرکزی عہدوں میں خواتین کی کم از کم 33 فیصد نمائندگی کے علاوہ نو جوانوں ، خواجہ سراء اور غیر مسلم پاکستانیوں کی مخصوص عام انشتوں پرنمائندگی کو یقینی بنائے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان ہر امیدوار کو طے شدہ اخراجات کے مطابق انتخابی مہم چلانے کا پابند کرے، اگر کوئی امیدوار طے شدہ اخراجات سے تجاوز کرے تو اسے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے نا اہل قرار دیا جائے۔سیاسی جماعتیں ایسے حلقوں کی جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی کم از کم 17 فیصد نمائندگی کویقینی بنائیں، جہاں پارٹی کے جیتنے کے مواقعزیادہ ہوں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترامیم کے ذریعے ایسے حلقوں کے انتخابات کو کالعدم قرار دے جہاں خواتین کیووٹ ڈالنے کی مجموعی شرح 20 فیصد سے کم ہو۔خواتین، خواجہ سرا مخصوص صلاحیتوں کے حامل افراد اور غیر مسلم امیدواروں کے لیے نامزدگی کی فیس %50 تک کم کی جائے۔الیکشن کمیشن عاملہ خواتین مخصوص صلاحیتوں کے حامل افراد اور بزرگ شہریوں کی پولنگ اسٹیشنوں تک آسان رسائی کیلئے اقدامات کرے۔ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی قیادت خواتین کا رکنان کے ان مطالبات کو اپنے پارٹی منشور کالازمی حصہ بنائیں گی اور منتخب ہونے کے بعد ان مطالبات پرمن و عن عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button