:بہت دنوں بعد آج جمال شا ہ دور سے سفر کر کے مجھ فقیر سے ملنے آیا تھااُس کو دیکھ کر میرے چہرے پر خوشگوارمسکراہٹ پھیل گئی تھی یہ میرا پسندیدہ کردار تھا جس سے میں ہر روز مل کر بھی بور نہیں ہو تا تھا حضرت انسان روز اول سے گھر تک روزانہ الگ برنگے مزاج عادتوں شکلوں سے ملتا ہے یہ ملاقاتیں ایک ڈرل یا کارروائی ہو تی ہیں آپ مجبوراً ان کو برداشت کر تے ہیں لوگوں کو اِس تلخ تجربے سے زیادہ گزرنا پڑتا ہے جو زیادہ لوگوں سے ملتے ہیں خدائے عظیم کے کرم خاص سے جب سے اُس نے خدمت خلق کے کام پر لگایا میں روزانہ سینکڑوں لوگوں سے ملتا ہوں اب ہزاروں لاکھوں لوگوں سے ملنے کے بعد مجھے پتلا خاکی انسان کو پڑھنے سمجھنے کا قریب سے موقع ملا ہے تقریبا ہر انسان جلد بازی بے چینی بے ضمیری ذاتی مفاد یا طواف کرتا نظر آتا ہے غزہ میں ہزاروں بوڑھے بچے قیمہ بنائے جارہے ہویا پاکستان کے گلی کوچوں میں طاقتور بد معاش غریبوں کا ننگا ڈانس نچا رہے ہوبے آسرا غریب عورتوں کی عزتوں کو سر عام پامال کر ہے ہوں اِس سے کسی کوکوئی غرض نہیں ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ میری بات سب سے پہلے سنی جائے کیونکہ میں اِس کرہ ارضی کا سب سے قیمتی اہم فرد ہو ں بھئی ہر شخص اپنی دولت بڑھانے اپنا قد کا ٹھ اونچا کر نے کی تدبیریں دن رات سوچتا رہتا ہے ان ہزاروں لوگوں میں کبھی کبھا ر کوئی کھرا سونا شخص ایسا بھی بھولے بسرے آجا تا ہے جو ذاتی خواہشات کا قیدی نہیں بلکہ دوسروں کے درد کو محسوس کر کے دوسروں کی حقیقی مدد کر تا نظر آتا ہے ایسے ہی عظیم انسانوں نے ہی بانجھ بنجر معاشرہ اپنے کندھوں پراٹھا یا ہوا ہے یہی وہ لوگ ہو تے ہیں جو اِس متعفن بانجھ میں عطر کی مانند ہوتے ہیں انہی لوگوں کے دم سے بانجھ معاشرے زندہ ہو تے ہیں ایسے لوگ اپنی نیکی کی روشنی سے جہالت کے اندھیروں کو روشن اجالوں میں بدلتے ہیں میری پہلی ملاقات جمال شاہ صاحب سے اُس وقت ہو ئی جب ایک پریشان ریٹائرڈ سرکاری ملازم اپنی پڑھی لکھی بیٹی کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے میرے پاس آیا کر تا تھا میں نے معمول کا کیس سمجھ کر باپ کو مختلف اذکار وغیرہ دیئے ‘پریشان بیچارہ باپ وظیفہ مکمل کر کے واپس آجاتا تو میںاُس کو اگلی پڑھائی بتا دیتا وہ بیچارہ نئی پڑھائی لے کر واپس چلا جاتا میں چند ملاقاتوں میں ہی جان گیا تھا کہ اِس کی تین بیٹیاں ہیں دو کی شادی ہو چکی تھی اب آخری تیسری بیٹی کی شادی کے لیے میرے پاس آتا تھا پہلی دو بیٹیوں کی شادی بھی اکلوتا مکان بیچ کر کی تھی کیونکہ پنشن آخری سہارا تھی اب مکان جائیداد بینک بیلنس تو تھا نہیں لوگ جب آکر دیکھنے گھر پر بھوک افلاس نے ڈیرے جما رکھے ہیں گھر کا واحد کفیل بوڑھا ریٹائرڈ بابا لہذا کمزور مالی حالات وسائل دیکھ کر آنے والے حالات کو بھانپ کر واپس چلے جاتے اور انکار کر دیتے بیچارے کو چھ ماہ سے زیادہ عرصہ مختلف ذکر اذکار کرتے ہو گیا تھا وہ مجھ سیاہ کار پر مکمل اعتماد کرتے ہو ئے نہایت شرافت سے آکر دبے لفظوں میں کہتا جناب میں اور میرے گھر والے آپ کی تما م پڑھائیاں توجہ اخلاص سے کر رہے ہیں لیکن ابھی تک رشتے کی بات پکی نہیں ہوئی مختلف میچ میکروں کو پیسے دے کر بہت چکر لگا چکا ہوں جب بھی جا کر ان کی جیب گرم کر تا ہوں تو دوچار ایڈریس دے دیتے ہیں ہمارے گھر میں پھر امید کے چراغ جل اٹھتے ہیں پھر چائے اور لوازمات مہمانوں کے سجا کر رکھ دئیے جاتے ہیں آنے والے آتے ہی سوالات کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں ہم شادی خوب دھوم دھام سے کرتے ہیں ہم رسم و رواج کا خیال دینے دلانے والے لوگ ہیں کیا آپ ہمارے معیار کے مطابق شادی کر لیں گے گھر آپ کا کرائے کا ہے اور کیا جائیداد ہے کمائی کے ذرائع کیا ہیں کتنا سونا جہیز دیں گے جب ہم معذوری کا اظہار کر تے ہیں تو بہت سارے تو چائے پئے بنا ہی چلے جاتے ہیں کچھ خاموشی سے اٹھ جاتے ہیں جانے والوں کی خاموشی ہمیں انکار کا جواب دے جاتی ہے زیادہ تر لوگوں کو جب ہماری پسماندہ آبادی محلہ اور کرائے کے مکان کا پتہ چلتا ہے یا کمانے والے صرف ریٹائرڈ بوڑھا ہے تو وہ رشتہ دیکھنے ہی نہیں آتے اور اگر کوئی آبھی جائے تو گھر اور جہیز نہ دینے کی وجہ سے واپس نہیں آتا ان الم ناک تلخ حقائق کی وجہ سے لڑکی کا رشتہ نہیں ہو رہا تھا لڑکی کے گھر والے اور میں مسلسل دعائیں کر رہے تھے کہ اللہ تعالی نیک لڑکی کا رشتہ کسی اچھی جگہ کر دے پھر ایک دن جب خدا مہربان ہوا تو باپ مٹھائی کا ڈبہ لے کر میرے پاس حاضر تھاخوشی سے چہرہ کھلا ہواتھا بہت خوش جناب آپ کی دعا لگ گئی ایک بہت شاندار اعلیٰ خاندا ن سید فیملی کا رشتہ آیا ہے انہوں نے لڑکی کو پسند کر لیا سرا پ کی دعا کا کرشمہ دیکھیں انہوں نے جہیز میں ایک سوئی بھی نہیں لینی بلکہ سارا فرنیچر لڑکی کے کپڑے میک اپ تک وہ خود کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے بارات کا کھانا بھی اپنے ذمے لے لیا ہے کہ آپ ہمارے کپڑوں میں دلہن کو رخصت کریں گے کچھ بھی نہیں دیں گے اگر آپ نے کچھ دینے کی کوشش کی تو واپس کردی جائے گی سر ہم نے بہت کہا کہ ہماری گنجائش کے مطابق ہمیں دینے دیں لیکن انہوں نے شرط لگا ئی ہے کہ ایک روپیہ بھی آپ خرچ نہیں کریں گے ہمیں اللہ نے بہت نوازا ہے سب کچھ ہم کریں گے اگر آپ کو ہماری شرط قبول ہے تو ہم ہاں نہیں تو ناں کردیں گے لڑکی والوں نے اللہ کا شکر ادا کر کے ہاں کر دی پھر چند ماہ بعد لڑکی کی شادی ہو گئی میں اِس کیس کو بغور دیکھ رہا تھا میری زندگی میں ایسے بہت سارے کیس بھی آئے ہیں جب لوگوںنے معاشرے اپنی ناک اونچی کر نے کے نعرہ لگایا کہ ہم جہیز نہیں لیں گے لیکن پھر مختلف بہانوں سے جہیز اورپیسے لے لیے اور اگر کسی نے نہیں لیے تو بعد میں لڑکی کی زندگی عذاب بنا دی کہ تم کچھ لے کر نہیں آئی میں اب لڑکی کے باپ سے پوچھتا رہتا کہ بیٹی خوش ہے تووہ اقرار میں سر ہلا دیتے ایک سال کے بعد اللہ نے بیٹی کو اولاد سے نوازا پھر ساراخرچہ سسرال نے کیا تو میں پہلی بار جا کر لڑکے کے باپ جمال شاہ سے ملا اور ملنے کی وجہ بھی بتائی کہ آپ کی انسان دوستی مجھے آپ تک کھینچ لائی ہے میں ہمیشہ ایسے لوگوں کی تلاش میں رہتا ہوں جو حقیقی نیکی اور انسان دوستی کا جذبہ رکھتے ہیں آپ نے ثابت کیا آپ واقعی انسان دوست شاہ صاحب بہت خوش ہوئے میں نے اپنی کتابیں پڑھنے کو دیں جو شاہ صاحب کو بہت پسند آئیں اِس طرح ہماری دوستی کا رشتی استوار ہو گیا شاہ صاحب وقتا فوقتا ً میرے پاس آتے رہتے ہیں مجھے اُن کے وجود سے عجیب سی مسحور کن سی خوشبو آتی ہے وہ جب بھی آتے ہیں تو مجھے ہمالیہ سے بلند نظر آتے ہیں اور میں خود کو زمین کا رینگنے والا کیڑا کیونکہ شاہ صاحب کی ایک نیکی روز محشر ان کو با مراد کر دے گی ۔
0 39 5 minutes read