اسلام آباد (نیوزڈیسک ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کا بندوبست کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کو خیبرپختونخوا کی کابینہ کے ارکان کی جانب سے مسترد کردیا گیا، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی نے سیاسی مفاد سے زیادہ ترجیح قومی مفاد کو دی ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو آن لائن ہراساں اور ٹارگٹ کرنے کی مہم ناقابل برداشت ہے، صحافیوں کے خاندانوں تک رسائی حاصل کرکے انہیں دھمکانے کی بات کی جارہی ہے، ہم نے پالیسی فیصلہ کرلیا ہے ایسے لوگوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے فوجی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل تو کردی لیکن انہوں نے کبھی اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی بات نہیں کی، یہ لوگ فلسطین کے حق میں ہونے والی اے پی سی میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ گولڈ سمتھ کی فنڈنگ لینے کی یہ مجبوریاں ہیں، یہ ملکی مصنوعات کے پیچھے پڑے ہیں جو سستی ہیں اور عوام استعمال کرتے ہیں، آئندہ بھی کریں گے، جو کچھ یہ کررہے ہیں یہ سب گولڈ سمتھ کا ایجنڈا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے افسران اور جوان روز شہید ہو رہے ہیں، امن کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، جو بھی فوج اور سلامتی کے اداروں کو کمزور کرتا ہے وہ پاکستان کے مخالف ملکوں کے پروپیگنڈے کے ساتھ ہوتا ہے، ایک ہی جماعت فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے تاکہ بیرونی قوتیں کوئی فائدہ اٹھاسکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 9 مئی بھی اسی سلسلے کی سازش تھی کہ فوج پر حملے کرو، انہیں اتنا کمزور ثابت کردیا جائے کہ دشمن کو بھی آسانی ہوسکے، بھئی آپ میں اتنی ہمت ہے کہ آپ فوج سے ٹکر لے سکیں ؟ ایک صاحب کہا کرتے تھے کہ ہم ٹکر کے لوگ ہیں، وہ کدھر ہیں؟ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے ایسے عناصر کی شناخت کر رہے ہیں جو باہر بیٹھ کر ملک کی ساکھ خراب کرر ہے ہیں، کیا دنیا کے کسی ملک میں دفاعی اداروں کی تضحیک کی اجازت ہے ؟ آپ ہم پر اور حکومت کی کارکردگی پر تنقید کریں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ مدارس اصلاحات کئی سال سے جاری ہیں لیکن کل علماء کے ساتھ اجلاس اور مولانا کی جانب سے آنے والی تجاویز کو دیکھ کر ایک قابل قبول حل نکالنے کی کوشش کریں گے، ہم ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں مدارس کے طلبہ کو نقصان نہ ہو، وہ انجینئر، ڈاکٹر اور کسی بھی شعبے کے ماہر بن سکیں۔
0 577 2 minutes read