لاہور: مہنگی بجلی معاہدوں اور اووربلنگ کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کے پیش نظر پنجاب کے مختلف علاقوں اور راولپنڈی میں پولیس نے جماعت اسلامی کے رہنماوں اور ذمہ داروں کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد رہنماں و کارکنان کو گرکرلیا۔
پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس امیر العظیم کو تو گرفتار نہیں کرسکی تاہم ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دھرنے سے روکنے کے لیے پولیس نے امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری اور دیگر ذمہ داران کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے اپنے ویڈیو پیغام میں ہے کہا کہ جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے گھروں پر چھاپوں کی مذمت کرتے ہیں، لاہور سمیت دیگر اضلاع میں پولیس گردی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف جگہوں پر پولیس اہلکاروں کی خواتین سے بدتمیزی افسوسناک ہے، حکومت کا رویہ غیر آئینی ، غیر جمہوری ہے، پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی ، قانونی اور جمہوری حق ہے۔
امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کل اسلام آباد میں دھرنا ہر صورت شیڈول کے مطابق ہو گا، جماعت اسلامی کا دھرنا پر امن اور عوام کے حقوق کے لیے ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان دھرنے کی قیادت کریں گے۔
راولپنڈی پولیس نے اٹک میں مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیوں میں 7 عہدیداروں کو گرفتار کرلیا، اس کے علاوہ ذرائع نے بتایا کہ وارث خان پولیس کا پی ٹی آئی رہنما ظہیراحمد اعوان کے گھر پر چھاپہ تاہم وہ گھر پر موجود نہ تھے تو پولیس معلومات لے کر چلی گئی۔روالپنڈی کے سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایات ملی ہیں۔
جماعت اسلامی پی پی 28 کے رہنما حافظ اجمل، میاں عثمان رفیع کو کھاریاں کینٹ، بہاولپور میں 8 ذمہ داران سمیت متعدد کو گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ جماعت اسلامی لاہور ک امیر ضیا الدین انصاری، لودھراں کے ضلعی امیر ڈاکٹر طاہر چوہدری، ٹیکسلا کے اویس اسلم مرزا اور حسن ابدال کے امیر نور الامین کی گرفتاریوں کے لیے بھی گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ حسن ابدال میں نور الامین کے نہ ملنے پر ان کے جواں عمر صاحبزادے کو پولیس اپنے ہمراہ لے گئی ہے۔
ادھر پنجاب بھر میں جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس کے نافذ کے باعث انتظامیہ اور پولیس نے شرکا کو روکنے کیلیے کم کس لی ہے۔
0 40 2 minutes read