
آج میں اپنے کالم کا آغاز ایک مشہور و معروف شعر سے کر رہا ہوں
اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخ امرا کے درودیوار ہلادو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
شاعر نے کیا خوب صورت انداز میں مزدور کے حقوق کی عکاسی کی ہے جس کو داد بیداد نہ دینا انصاف کے برعکس ہو گا ۔یکم مئی مزدور کا عالمی دن منایا جاتا ہے کہیں ریلیاں کہیں مظاہرے اور زوردار تقریروں کی گونج ،اورکہیں مزدوروں کے حقوق کے چیمپیئن ایک ایک سے سبقت لینے میں محو نظر آئے لیکن مزدور اپنے عالمی دن بھی چھٹی نہ کر پایا اس بے چارے نے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنا ہے شہر شہر قریہ قریہ،گاوں گاں نگر نگر دن بھر سڑکوں کے کنارے اور چوکوں پر مزدور دیہاڑی کی آس میں محو انتظار رہا اشرافیہ چھٹی کا لطف اٹھاتی رہی مزدور کے حقوق کی بات کرتی رہی لیکن محنت کش استحصال کا شکار رہا ،اجرت کم ،تنخواہ قلیل ،کام زیادہ توبہ توبہ استحصالی منظر دیکھ کر دل خون کے آنسو رویا ۔قلم قلم زاریاں کرنے لگا قارئین یہ حقیقت ہے جسے ٹھکرایا نہیں جا سکتا کہ دنیا کی کئی قومیں ،کئی سوسائٹیوں میں مزدور کو حقارت سے دیکھا جاتا ہے اور مزدور کا استحصال دھڑا دھڑ کیا جا رہا ہے لیکن یہی اسلام کا طرہ امتیاز ہے کہ جس نے مزدور کو عظمت بخشی اور مزدور کو حقوق عطا کئے اوردنیا کو بتایا محنتی اللہ کا دوست ہے مزدوری تو اللہ کا قرب حاصل کر نے کا ذریعہ ہے مزدور کی یہ شان وعظمت ہے کہ دن بھر کی محنت سے جب یہ تھپک کر بستر پر سوتا ہے تواس کو بخشش کا پروانہ دیا جاتا ہے مزدوری تو انسانیت کے باپ حضرت آدم علیہ السلام نے بھی کی ہے مزدوری تو حضرت داد علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام نے بھی کی ہے مزدوری تو کائنات کے سردار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی کی قارئین آج کے دور میں آپ کو بے شمار لوگ دکھائی دیں گے جو مزدوروں کے حقوق کے علمبردار بنتے ہیں لیکن مزدور کو ان کا حق نہیں دیتے کام زیادہ لیتے ہیں اور اجرت کم دیتے ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ حکومت کی مقرر کردہ تنخواہیں بھی نہیں دیتے حق تلفی اور امتیازی سلوک کرتے ہیں آج مزدوررو رہا ہے آہ بکا کر رہے ہیں لیکن اس کا رونا دھونا رائیگاں دکھائی دیتا ہے اس کی صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے اس کا کوئی پر سان حال نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں قیامت کے دن تین آدمیوں سے جھگڑا کروں گا اور جس سے میں جھگڑا کروں گا اس پر غالب آکر رہوں گا ان تین میں سے ایک وہ شخص ہو گا جس نے کسی مزدور سے کام تو پورالیا لیکن اس کی مزدوری پوری ادا نہ کی یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قائم کردہ نظام تھا جس میں کوئی مزدور علاج معالجہ کی سہولت سے محروم نہیں رہتا تھا کسی مزدور کے بچے بھوکے نہیں سوتے تھے کسی مزدور کو بڑھاپے میں مزدور ی نہیں کر نی پڑتی تھی بیت المال سے اس کا وظیفہ مقرر ہوتا تھا آج کارخانوں فیکٹریوں دکانوں اور بازاروں میں معصوم بچے بوڑھے اور جوان مرد اور عورتیں مزدوری کر رہی ہیں لاکھوں کروڑوں بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر محنت مزدوری کر رہے ہیں یوم مئی منائیں لیکن مزدور کو اس کا حق بھی دیں اس کی مقرر اجرت مقرر تنخواہیں بھی دیں شکاگو کے مقتولین کی یاد منائیں لیکن غور کریں یہ یاد منا کر کھبی کھبی ہم مغرب کے سر مایہ دارانہ نظام کو یہاں نافذ کرنا چاہتے ہیں کھبی سوشلزم اور کمیونزم کے نفاذ کے خواب دیکھتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی نظام مزدور کے حقوق آپ کے مسائل آپ کے مصائب کا ادراک نہیں کر سکتا اگر دکھوں کا مداوا کر سکتا ہے تو اسلام کا نظام ہے جو انسانیت کے حقوق کا ضامن ہے اور یہی ہمارے دکھوں کا مداوا کر سکتا ہے اور ہمارے زخموں پر مرہم رکھ سکتا ہے مزدورں کے حقوق کے علمبردارو ان کے حقوق کا تحفظ کرو ان کی محنت کا صلہ دو ان کی اجرت میں اضافے کو یقینی بنا آج یوم مئی مزدوروں کا عالمی دن لیکن شہر شہر قریہ قریہ نگر نگر گاں گاں مزدور مزدوری میں لگا رہا ہیٹ بھرنے کی خاطر مزدور کا پرسان حال کون یہ سوالیہ نشان ہمیں دعوت فکر دے رہا ہے کہ مزدور کا حق اس کو دیا جانے مزدوروں کے حقوق اور درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں یہی وقت کا تقاضا ہے