کالم

آزاد کشمیر میں سیاحت اور حویلی فیسٹیول

کامل یقین اور مکمل دعوے سے کہتا ہوںکہ اگر منظم، مربوط اور درست حکمت عملی کے ساتھ آزاد کشمیر میں ٹورازم کو فروغ دیا جائے تو خطے میں معاشی انقلاب آسکتا ہے۔ بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ ہوکر خوشحالی آسکتی ہے۔ لوگوں کو گھروں کے نزدیک روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں۔ ہر طرح کے کاروبار میں ایک ہزار گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کئی ترقیافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی مثالیں موجود ہیں کہ وہاںکوئی قیمتی معدنیات نہیں پائی جاتیں۔ کوئی لمبے چوڑے کارخانے یا فیکٹریاں نہیں صرف سیاحت کا شعبہ ہے جس کو منصوبہ بندی سے ترقی دی گئی۔ دنیا کے امیر ترین لوگ اپنے ممالک سے سرمایہ کماتے ہیں اور ان سیاحتی ممالک کی سیر و تفریح کے لئے جا کر وہاں کھربوں روپیہ خرچ کرتے ہیں جس سے وہاں کا روزگار اور کاروبار میں اضافہ ہوا اور واقعی ان ممالک نے سیاحت کو انڈسٹریز کا درجہ دے کر قومی و انفرادی آمدن میں ریکارڈ اضافہ کرکے ترقی کی اعلیٰ منزلیں حاصل کرکے لوگوں کا معیار زندگی بلند کیا۔وہاں کا خوشحال معاشرہ دنیا کے لئے رول مادل کا درجہ رکھتا ہے۔ عمیق نظروں سے جائزہ لینا چاہیئے۔ ان کی برق رفتار ترقی میں ٹورازم کی بنیاد اور منصوبہ بندی کا مکمل جائزہ لے کر خطے میں ٹورازم کو فروغ دینے کے لئے ہنگامی اور انقلابی بنیادوں پر ہمیں فیصلے کرنے چاہیئں۔ آزادکشمیر میں ٹورازم کے سنہری مواقع موجود ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس خطے کو فطری حسن و جمال سے مالا مال کر رکھا ہے۔ خوبصورت اور سر سبز بلند و بالا پہاڑ دنیا کی 20سے زائد بلندترین چوٹیاں، دنیا کے بڑے گلیشیئر، بلندیوں پر برفانی پہاڑوں اور سبزہ زاروں میں گھری ہوئی نیلوں قدرتی جھیلیں قابل دی دلکش آبشاریں، مخملی گھاس کے وسیع و عریض میدان، میٹھے پانیوں کے قدرتی چشمے ہر خطے میں بہتے وافر پانی کے دریا، وسیع رقبے پر پھیلے خوبصورت جنگلات اور ان جنگلوں میں پائے جانے والے چرند و پرند فطری حسن و جمال کو چار چاند لگاتے اور سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس خطے میں کوئی ایسا دور اندیش معاملہ فہم اور ہمدرد حکمران آئے جو اس سمت میں قدم اٹھائے تو خطے کی قسمت بدل جائے۔ لوگ خوشحالی کی زندگی بسر کریں۔ آزادکشمیر صرف ساڑھے چار ہزار مربع میل علاقے پر مشتمل خطہ ہے جس کی آبادی محض 42لاکھ ہے۔ اس سے آدھی آبادی بیرون ممالک اور پاکستان میں برسرِ روزگار ہے۔ اس چھوٹے سے خطے اور یہاں کی آبادی کے لئے کسی سے بھیک مانگنے، قرض لینے کی ضرورت نہیں صرف اور صرف سیاحت کو ترقی دی جائے۔ آزادکشمیر کے دس اضلاع اور تین ڈویژن میں سینکڑوں سیاحتی مقامات ہیں جن میں کچھ تاریخی مقامات بھی شامل ہیں۔ اس چھوٹے سے خطے کو ٹورازم کے حوالے سے ترقی دینا نہ تو نا ممکن ہے اور نہ ہی مشکل۔ آزادکشمیر کے ایک معروف سیاستدان محترم سردار قمر الزمان خان صاحب نے اپنے دورِ حکومت میں سدھن گلی باغ سے گنگا چوٹی تک 7کلومیٹر پختہ سڑک تعمیر کرائی تھی جس سے اس خطے میں ٹورازم کو بہت فروغ ملا۔ ہر سال موسمِ گرما میں پاکستان کے علاوہ باہر ممالک سے لاکھوں کی تعداد سیاح گنگا چوٹی پر آتے ہیں۔ اس سڑک کی سہولت کے علاوہ ہم نے سدھن گلی اور گنگا چوٹی پر سیاحوں کی سہولت کے لئے مزید کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ سیاح مجبور ہو کر باغ شہر واپس آکر یا دور دراز سفر کرکے رہائش حاصل کرتے ہیں۔ کھانے پینے، رہنے، واش روم اور صفائی کا کوئی معقول انتظام نہیں۔ ٹورازم کو فروغ دینے میں گنگا چوٹی یا تولی پیر پونچھ کی پختہ سڑک کی تعمیر سے جو سیاحت کو شاندار فروغ ملا یہ زندہ مثال موجود ہے۔ حکومت کی عدم توجہ اور عدم دلچسپی کے باعث تعمیر ہونے والی یہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارا ہو کر کھنڈرات کا منظرپیش کر رہی ہیں۔ شھید گلہ سے تولی پیر، سدھن گلی سے گنگا چوٹی، دواریاں نیلم سے جھیل رتی گلی، لوات بالا سے جبڑی بابون اورپتلیاں جھیل نالم میں اور مظفرآباد سے پیر چناسی تک چیئر لفٹ لگا دی جائے۔ اسی طرح ارجہ یا ہاڑی گہل نالہ ماہل پر بند تعمیر کرکے باغ شہر کے کنارے تک جھیل بن جائے جس سے بجلی بھی پیدا ہو، زراعت کو بھی فروغ ملے اور ٹورازم کو بھی چار چاند لگ جائیں۔ اسی طرح ضلع حویلی میں نیل فیری اور مانجھی شھید تک چیئر لفٹ اور شاندار سڑکیں تعمیر کی جائیں۔ چار بیاڑ، سدھنوتی، دیوی گلی، جندالی، بیروٹہ داتوٹ، نانگا پیر ملوٹ، نیزہ گلی جہلم ویلی میں وادی لیپہ جیسی خوبصورت سیاحتی سرزمین پر توجہ دی جائے تو حیران کن معاشی انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ایسے سینکڑوں مقامات ہیں جن کی تفصیل ایک کالم میں لکھنا ممکن نہیں۔ 23اور 24جون حویلی میں مانجھی شھید نزد شیرو ڈھارہ درہ حاجی پیر سیکٹر میں ٹورازم فیسٹیول تقریبات منعقد ہوئیں۔ یہ ہر لحاظ سے سے منظم ، کامیاب اور خوبصورت پروگرام تھا۔ بلامبالغہ غیر جانبدارانہ ذرائع کے مطابق 50ہزار سے زائد لوگ شریک ہوئے۔ اس پروگرام میں خوبصورت ثقافتی پروگرام پیش کئے گئے۔ لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوا۔ تفریح کا موقع ملا۔ لوگ کچھ وقت کے لئے گھٹن اور تفکرات کی زندگی سے باہر نکلے۔ آزادکشمیر اور پاکستان کے دور دراز علاقوں سے بڑی تعداد سیاح تشریف لائے۔ مختلف علاقوں سے ثقافتی فنکاروں نے بہترین پرفارم کیا۔ لوگ خوب محظوظ ہوئے۔ موسم بھی اچھا اور جگہ بھی بہت خوبصورت تھی۔ وزیر حکومت راجہ فیصل ممتاز راٹھور ان کی پوری ٹیم ضلعی انتظامیہ حویلی محکمہ سیاحت اور حویلی کے تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کوئی بد نظمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ایسے پروگرام ٹورازم کو خوب فروغ دیتے ہیں۔ تمام اضلاع کے معروف سیاحتی مقامات پر اس طرح فیسٹیول منعقد ہونے ضروری ہیں۔ حکومت اور وزراء سرپرستی کریں۔ تمام اضلاع اور سیاحتی مقامات میں ٹورازم عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں۔ خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے درج ذیل تجاویز پر اگر عمل کیا جائے تو بہت ہی شاندار نتائج سامنے آئیں گے۔ (١) تمام سیاحتی مقامات اور ضلعی ہیڈکوارٹر تک سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے اور یہی وہ بنیاد ہے جس پر آگے چل کر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ اچھی سڑکوں کے بغیر ٹورازم کو فروغ نہیں مل سکتا۔ سینکڑوں دور دراز سیاحتی بے حد خوبصورت ایسے مقامات موجود ہیں جہاں تک سڑک کی سہولت نہیں۔ دن بھر کا پیدل مشکل سفر ہے جو عام سیاح کے بس میں نہیں۔ نیلم میں وادی شونٹر سر والی پیک جو آزادکشمیر کی بلند ترین چوتی ہے اس علاقے میں دنیا کا قیمتی پتھر پایا جاتا ہے اسی علاقے کی چٹا کھٹہ جھیل ہے جو 16ہزار فٹ بلندی پر قدرت کا حسین شاہکار ہے۔ان علاقوں میں سڑکیں تعمیر کی جائیں۔ اسی طرح کے دیگر بہت سے مقامات ہیں جہاں جیپ ایبل سڑک بھی نہیں ہے (٢) ہر سیاحتی علاقے میں سیاحوں کی رہائش کے لئے نجی و سرکاری سطح سے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بنائے جائیں موجودہ تعداد ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بہت کم ہے (٣) ہر سیاحتی مقام کے انٹری پوائنٹس پر سرکاری اھلکار حکماً سیاحوں کو معمولی قیمت کی ادائیگی پر فی کس ایک بڑا شاپر دیں نہ لینے والے سیاح کو آگے جانے پر پابندی ہو نیز ہر سیاح واپسی پر اس انٹری پوائنٹ پر وہ شاپر جمع کروائیں جس میں استعمال شدہ اشیاء ڈالی ہوں۔ جو سیاح واپسی پر یہ شاپر جمع نہ کرائے اس پر جرمانہ کیا جائے۔ اس سے سیاحتی مقامات پر آلودگی اور گند پھیلانے میں کمی آئے گی (٤) سیاحتی مقامات کے قرب و جوار میں تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس، گیسٹ ہاؤسز اور ٹرانسپورٹرزسیاحوں کے ساتھ اخلاق اور خندہ پیشانی سے پیش آئے ہوئے علاقے کی اعلیٰ اخلاقی اقدار اور مہمان نوازی کا ثبوت دیں۔ یہی نہیں تمام کاروباری لوگ سیاحوں سے ناجائز منافع خوری سے بچیں۔ رہائش کھانے پینے اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے جائز چارجز لئے جائیں۔ ہوٹلز، ریسٹورنٹس، گیسٹ ہاؤسز، ٹرانسپورٹ انتظامیہ، ضلعی انتظامیہ اور مقامی آبادی سے ہر شخص سیاحون کا ہر لحاظ سے احترام بھی کرے اور رہنمائی بھی کرے۔ اس سے ایک خوشگوار ماحول بنے گا اور موسم گرما میں ہر کوئی باہر سے اس علاقے میں آنا پسند کرے گا (٥) سیاحتی مقامات پر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے اور سیاحوں کے لئے واش روم بنائے جائیں۔اے ٹی ایم کی موبائل سہولت فراہم کی جائے (٦) محکمہ سیاحت آزادکشمیر کے تفریحی مقامات کے حوالے سے مکمل معلومات پر مشتمل معلوماتی کتابچے جس سے سیاحتی مقام کی تاریخ، ثقافت، جغرافیائی تمام تر معلومات اور مکمل نقشہ ہو پبلش کرائے اور ہر انٹری پوائنٹ پر سیاحوں کو معمولی قیمت کے عوض مہیا کیا جائے تاکہ سیاحوں کی صحیح رہنمائی ہو (٧) ٹورازم کو فروغ دینے پر کام کرنے والی خطے کی علمی و ادبی شخصیات کو ان کی خدمات پر انہیں ریاستی ایوارڈز سے نوازا جائے(٨) ریاست کے بجٹ میں ہر سال ٹورازم کو ترقی دینے کے لئے مختص رقم میں سو گنا اضافہ کیا جائے (٩) سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کے لئے نجی کمپنیوں کو چیئر لفٹ، پارک، چڑیا گھر، ہوٹلز، گیسٹ ہاؤس بنانے کے لئے مناسب شرائط پر ایک معاہدے کے تحت اجازت دی جائے (١٠) ٹورازم کو فروغ دینے کے لئے تمام سیاحتی مقامات اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں سیمینار اور فیسٹیول بنائے جائیں۔ اگر حکومت ذمہ دار محکموں اور ذمہ دار تمام شہریوں نے ان تجاویز کو اہمیت دی منصوبہ بندی کی تو خطے میں عمشی انقلاب آئے گا۔ انشاء اللہ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button