
خواتین جو مردوں کے برابراہمیت رکھتی ہیں اور سماج میں مختلف کاموں میں شرکت کرتی ہیں ۔کہی یہ خواتین ماں ،بہن ،بیوی اوربیٹی کی شکل میں روپ دھارے ہوئے ہیں۔اسلام کے نزدیک ایک عورت اپنی لوع کے اعتبار سے مرد کے تابع محض نہیں بلکہ اس کی اپنی علیحدہ مکمل شخصیت ہے ۔وہ دین اور دنیا دونوں اعتبارات سے اپنا پورا وجود رکھتی ہے ۔اسلام کی نظر میں مرد اور عورت دونوں برابر ہیں لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابل فخر نہیں ہے اور نہ ہی عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعث شرم ہے ۔ہر فرد کی زندگی میں ایک عورت کسی نہ کسی صورت میں ایک موثر کردار ادا کرتی ہے۔جہالت کے زمانے میں عرب کے بعض قبائل لڑکیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے ۔ قرآن مجید نیاس پر سخت تہدید کی اوراسیزندہ رہنے کا حق دیا اورکہا کے جوشخص اس کیحق سے روگردانی کرے گا قیامت کے دن خدا کو اس کا جواب دینا ہو گا ۔اللہ تعالی کے تمام حکم اور ارشادات عورت کو مردوں کے مساوی حیثیت دیتے ہیں۔انساں کی ترقی کا دارومدار علم پر ہیاور کوئی شخص یا قوم علم کیبغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ صرف مردوں یا کسی خاص طبقیکے لیے نہیں ہے بلکہ اسلام نے علم کو فرض قرار دیا اور مردو عورت دونوں کے لیے اس کے دروازے کھولے اور جو بھی اس راہ میں رکاوٹ یا پابندیاں تھی سب کو ختم کر دیا ۔جب اسلام نے عورت کو تعلیم کا حق دیا تو یہ معاشرہ عورتوں کی تعلیم کے اتنا خلاف کیوں ؟جب عورت گھر سے باہر نکلتی ہے تو اس پر باتیں بنائی جاتی ہیں۔طبقہ نسواں کی تعلیم وتربیت معاشرے کی اصلاح وفلاح کے لیے از بس ضروری اور نا گزیر ہے۔اہل مغرب نے آج سے دو صدیاں قبل تعلیم نسواں کا نعرہ بلند کیا اس سے پہلے مغربی خاتون حیوانوں سے بد تر زندگی گزار رہی تھی سب سے پہلے نپولین نے نعرہ بلند کیا:مجھے پڑھی لکھی مایئں دو میں تمہیں ترقی یافتہ قوم دو گااگر اسلام میں دیکھا جائے تو ایسی بہت مثالیں ملتی ہیں جن کی تعلیم،قابلیت،اور ذہانت ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ۔قریش مکہ کے قبیلے سے تعلق رکھنے والی لیلی جو جڑی بوٹیوں سے ایسا کارگر علاج کرتی کے شفا کے لقب سے مشہور ہو گئی ۔تاریخ دان ایف سی مرگاٹن لکھتے ہیں کہ ایسے وقت میں جب مکہ میں صرف بیس لوگ پڑھنا لکھنا جانتے تھے، شفا یہ مہارت حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔دوسری طرف دیکھا جائے تو حضرت خدیجہ جنہوں نے تجارت کے میدان میں اپنا نام بنایا اور دنیا کو بتایا کہ عورت بھی مرد سے کم تر نہیں ۔نیویارک یونیورسٹی میں قدیم مشرقِ وسطی کی تاریخ کے پروفیسر رابرٹ ہوئیلینڈ کہتے ہیں کہ حضرت خدیجہ کی شخصیت کی تفصیلی تصویر پیش کرنا مشکل ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان کے بارے میں جو کچھ بھی لکھا گیا وہ ان کے انتقال کے کافی سال بعد لکھا گیا۔تاریخ ہمیں یہ ہی بتاتی ہے کہ عورت کے لیے تعلیم اور شعور کتنا ضروری ہے ۔تعلیم ہی کی بدولت خواتین ہمارے لیے قابل فخر ہیں پاکستان میں خواتین 2017کی مردم شماری کے مطابق آباد 76.48%ہیں ۔ پاکستان میں خواتین نے پاکستان کی پوری تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور انہیں 1956 سے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق دیا ۔پاکستان میں خواتین اعلی عہدوں میں فا ئز ہیں اسی تعلیم نسواں کی وجہ سے پاکستان کی پہلی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو وہ ایشیا میں بھی خواتیں رہنما کے طور پر پاکستان کی پہچان تھی۔ملالہ یوسفزئی پاکستان میں پیدا ہونے والی خواتین کی تعلیم کی سرگرم رکن تھی اور اسے کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کم سن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ثمینہ بیگ یہ نوجوان خاتون پاکستان کی پہلی خاتون ہیں یہ کے ۔ٹو ،جسے دنیا کا کٹھن ترین پہاڑ سمجھا جاتا ہے کو بھی سر کر چکی ہیں اس کے علاوہ ثمینہ دنیا کے سات براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر چکی ہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انہوں نے عزم و ہمت کی اعلی مثال قائم کی ۔شرمین عبید ایک فلم ساز وہ معاشرتی مسا ئل پر مبنی کئی فلمیں بنا چکی ہیں انہوں نے اپنی دستاویزی فلیموں کے زریعے پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے اورعورتوں کو غیرت کے نام پر قتل ایسے موضوعات پر کئی فلمیں بنائی جسں پردوستاویزی فلموں پر آسکر ایوارڈ حاسل کیا ہے۔منیبہ مزاری وہیل چیئر تک محدود نوجوان خاتون ایک مصورہ اور گلوکار بھی ہیں ۔وہ بچوں اور معزور افراد کے حقوق سے متعلق سماجی منصوبوں پر کام کرتی ۔ٹانگوں سے محروم ہونے کے باوجود انہوں نے کامیابیوں کو اپنا مقدر بنایا۔جہاں آرا پاکستان سافٹ وئیرہاسئزایسوی ایشن فار انفارمیشن ٹیکنالوجی (پاشا) صدر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں ۔وطن عزیز کی قابل فخربیٹی شہید مریم مختیار کے عظیم ہونے کی گواہی یہ مٹی ہمیشہ دیتی رہے گی نوجوان مریم جو کے پاکستان کی پہلی فائٹر پائلٹ شہید جس نے اپنی بہادری کی تاریخ دنیا بھر میں رقم کی۔یہ وہ تمام خواتین ہیں جنہوں نے اپنی اپنی فیلڈ میں نام کمایا اپنی تعلیم کے بدولت ۔اگر ہم مردوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیم نسواں پر بھی غور کریں گے تو ہم معاشرے میں اپنے نمایاں قوم کی حیثیت سے نام بنائیں گے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں بلند کریں گے بشرطیہ کے مرد اور عورت کے درمیان فرق کیے بغیر کیونکہ مرد اور عورت دونوں ایک گاڑی کے پہیے ہیں اور جب دونوں ٹھیک ہو گیتو منزل تک پہنچنے میں آسانی ہو گی ۔لہذا عورتوں کی تعلیم پر غور کیا جائے کیونکہ جب ماں بہں بیوی بیٹی پڑھی لکھی ہوگی تو آنے والی نسل میں بھی شعور اور بہتر آداب ، طور طریقے سکھا سکے گی۔اسی شعور کی بدولت اگلی نسلیں پروان چڑھیں گی۔اقبال نے کیا خوب لکھا ہے جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن۔ کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت