لاہور: کرغستان کی حکومت کی درخواست پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ کر دیا گیا۔لاہور میں وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے درخواست کی کہ ہم پر یقین رکھیں کہ حالات معمول پر ہیں اس لیے نہ آئیں جبکہ کرغزستان کے سفیر نے کہا کہ گارنٹی دیتا ہوں کہ کوئی پاکستانی طلبہ واقعے میں ہلاک نہیں ہوا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو تصدیق کے لیے وزارت خارجہ کے کسی سینیئر افسر کو بھجوایا جا سکتا ہے البتہ وہاں نہ خوفناک صورت حال تھی اور نہ ہے، دن میں دو چار بار وہاں کے حالات مانیٹر کریں گے۔ اگر بچے واپس آنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی تیار ہیں آج رات تک 840 لوگ آجائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر میں نے اور امیر مقام نے ساتھ جانا تھا لیکن کرغز حکومت نے درخواست کی کہ آپ سینیئر لوگ ہیں جس پر اپوزیشن ہوا دے گی لہذا آپ نہ آئیں، اپوزیشن وہاں مہم چلاتی رہتی ہے کہ غیر ملکی طلبہ کیوں آتے ہیں، ان کے سفیر نے بتایا کہ پیڈ بلاگر اور پیڈ سوشل میڈیا کا پتہ نہیں کیا ایجنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے یقین دہانی کروائی کہ ہم منٹ ٹو منٹ مانیٹر کر رہے ہیں جبکہ جمعے کے بعد کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ پاکستان، بھارتی، بنگالی اور عرب طلبہ کو مقامی اسٹوڈنٹس کے ساتھ بٹھایا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے یقین دلانا چاہتے ہیں کہ فلائیٹ چلائی جا رہی ہیں۔
تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 16 غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے جن میں چار سے پانچ پاکستانی طلبہ ہیں۔ وہاں طلبہ کے درمیان تصادم ہوا، جب یہ واقعہ ہوا تو قائم مقام کرغستان کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا اور معلومات لی گئیں۔
0 42 1 minute read