کالم

لُو یا ہیٹ سٹروک سے بچنے کی تدابیر

موسم شدید گرم ہو چکا ہے۔ سورج گویا سوا نیزے پر آ گیا ہے۔ بعض مقامات پر درجہ حرارت 50 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔ ملک کے میدانی علاقوں میں 41 سے 43 ڈگری تک درجہ حرارت معمول بن چکا ہے۔ بچوں کو دو ہفتے پہلے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے چھٹیاں ہو چکی ہیں۔ اکیڈمیز نے بھی اپنا شیڈول موسم کے لحاظ سے ترتیب دے لیا ہے۔ تاہم بعض اوقات شدید مجبوری کے عالم میں دن کے وقت گھر سے نکلنا پڑتا ہے۔
اول تو کوشش کرنی چاہیے کہ گھر سے باہر کے کام سورج نکلنے سے پہلے یا مغرب کے بعد انجام دیے جائیں۔ جہاں تک ممکن ہو سکے دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں تاہم اگر کہیں جانا ناگزیر ہو جائے تو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کیجیے ورنہ ہیٹ سٹروک یا لُو لگنے کا شدید خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر ایسی صورت میں مریض کو فوری طبی امداد نہ دی جائے تو اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔آئیے پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ ہیٹ سٹروک یا لُو لگنا کیا ہے؟
جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے ہیٹ سٹروک کا مطلب ہے گرمی کا حملہ، لُو کا مطلب ہے گرم ہوا۔ لُو لگنا کا مطلب گرم ہوا کا انسانی صحت پر برا اثر پڑنا ہے۔ لُو لگنے کی وجوہات میں گرم اور خشک موسم، شدید گرمی میں پانی پیئے بغیر محنت مشقت یا ورزش کرنا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، جسم می شوگر (ذییابیطس) کی مقدار کا بڑھ جانا، اور دھوپ میں براہِ راست زیادہ دیر تک رہنا شامل ہیں۔
لُو لگنے کی علامات میں جلد کا گرم اور سرخ ہو جانا، جسم کا درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائیٹ یا اس سے زیادہ ہو جانا، غشی طاری ہونا، پٹھوں کا درد، جسم سے پسینے کا اخراج رک جانا، دل کی دھڑکن بہت زیادہ بڑھ جانا، سر میں شدید درد اور متلی ہونا شامل ہیں۔
اگر آپ کے اردگرد کسی شخص میں مندرجہ بالا علامات پائی جائیں تو سمجھ جائیں کہ وہ لو لگنے کا شکا ہوا ہے۔ ایسی صورت میں اس کی فوری مدد کرنے کی کوشش کریں۔ اس کی مدد کی کیا صورت ہو گی؟۔ یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
مریض کو لٹا دیں اور اس کے پائوں کسی اونچی چیز پر رکھ دیں۔ اس کے جسم پر ٹھنڈی پٹیاں کریں، اس پر ٹھنڈے پانی کا چھڑکائو کریں، اگر ممکن ہو تو روم کولر ورنہ پنکھے کو اس کے قریب کر دیں۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دستی پنکھے یا کسی اور چیز سیاسے پنکھا کریں۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ہیٹ اسٹروک ایک خطرناک اور جان لیوا مرض ہے۔ اس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنا کر آپ خود کو بچا سکتے ہیں۔
گرم موسم میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ دن میں کم از کم تین لیٹر یا بارہ گلاس پانی ضرور پیئیں۔ پانی کے ذریعے اپنے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رکھیں۔ پسینے کے ساتھ ہمارے جسم میں موجود نمکیات بھی خارج ہوتے ہیں۔ انہیں پورا اور متوازن رکھنا ضروری ہے۔ او۔ آر۔ ایس ملا پانی استعمال کریں۔ اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کھیرے کا جوس، ناریل کا پانی، اسکنجبین اور دیگر مائعات کا استعمال کریں۔ البتہ جہاں تک ممکن ہو چائے اور کافی سے پرہیز کریں کیونکہ ان کا مزاج خشک ہوتا ہے۔ الکحل اور کیفین والے مشروبات بھی مضر ہیں۔ ان سے پرہیز کیا جائے۔ کولڈ ڈرنکس کا فیشن چل نکلا ہے مگر یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ان کی جگہ پانی، لسی، اسکنجبین، شربت بزوری اور دیگر دیسی مشروبات کا استعمال کیا جائے۔ جو جسم کو ٹھنڈا بھی رکھتے ہیں اور مفید بھی ہیں۔ اس کے علاوہ گرمی کے موسم میں ہوادار اور ڈھیلا لباس پہنیں۔ ہلکے رنگوں کے لباس کا انتخاب کریں کیونکہ تیز رنگ خصوصاً سیاہ رنگ دھوپ کو جذب کر کے گرم ہو جاتا ہے۔ جو جسم کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ تیز دھوپ میں نکلیں تو آپ کے جسم کا کوئی حصہ کھلا نہیں ہونا چاہیے ورنہ براہِ راست دھوپ پڑ کر آپ کے جسم کو گرم اور سرخ کر دے گی۔ نیز اس حصے پر گرد و غبار پڑنے سے جسم کے مسام بند ہو جائیں گے جو پسینے کے اخراج میں رکاوٹ بنیں گے۔
جہاں تک خوراک کا تعلق ہے تو موسمِ گرما میں مائع اشیا ء یعنی جوسز کا زیادہ استعمال کریں۔ سلاد کا استعمال بھی بڑھا دیں۔ ہلکے پھلکے کھانے کھائیں۔ گوشت کم اور سبزیاں زیادہ پکائیں۔ فاسٹ فوڈ سے مکمل پرہیز کریں۔ باہر کا کھانا نہ ہی کھائیں تو زیادہ مناسب ہے۔ تازہ پھلوں کا زیادہ استعمال کریں۔
ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے تیز دھوپ میں نکلنے سے بچنے کی کوشش کریں۔اگر کہیں جانا ہی پڑے تو سر پر کپڑا یا کیپ لیں، سن اسکرین اور دھوپ کے چشمے کا استعمال لازمی کریں اور ہاں! پانی کی بوتل ساتھ لینا کبھی نہ بھولیے، ہر 20 سے 30 منٹ بعد پانی پی کر جسم کو ٹھنڈا رکھیں۔ سب سے ضروری بات یہ یاد رکھیں کہ شدید گرمی میں ڈپریشن ختم کرنے والی ادویات نہ لیں۔ ان کا استعمال فالج کے حملے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button