کالم

وزیراعلی پنجاب اور کلچر ڈے

بنی نو انسان کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی انسانوں نے گروہوں کی شکل میں رہنا شروع کر دیا اور ہر گروہ اور قبیلے نے اپنے رہنے سہنے کے کچھ طریقے، رسم و رواج متعین کیے اور اسی طرح سے مختلف اقسام کی تہذیبوں نے جنم لیا اور ہر قبیلے کی اپنی اقدار اور روایات بن گئیی ۔ ہر قبیلہ اپنی روایات رسم و رواج اور اقدار کے مطابق زندگی گزارنے کا پابند ہو گیا ۔اسی طرح سے ہر علاقے کی مناسبت سے اسی علاقے کی رسم و رواج پنپتی رہیں۔ ان رسم و رواج کو علاقے کی ثقافت یا انگریزی زبان میں کلچر کہتے ہیں۔ کسی معاشرے کی زندگی کا انحصار اس کی ثقافت اور تہذیب و تمدن کے زندہ رہنے پر ہوتا ہے۔ وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جن کی ثقافت زندہ ہے۔ پاکستان کا ہر صوبہ اپنے رسم و رواج لباس زبان طرز بودو باش، میلے ٹھیلوں ،کھیل ،صنعتوں ،گھریلو مصنوعات ہاتھ کی بنی ہوئی کڑھائی والی چادروں اور گھریلو آرائش و زیبائش کے سامان ،مٹی سے بنے برتن، رنگین چارپائیوں، کھانے کے روایتی پکوانوں کے لحاظ سے ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ اس طرح ان کی ثقافت کو بھی انہی کے صوبوں کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ پنجابی کلچر، سندھی کلچر ،بلوچی کلچر پوٹھوہاری کلچر ،خیبر پختون خواہ کلچر ،گلگت بلتستان کلچر وغیرہ وغیرہ ۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے اپنے ملک کے کلچر کو فروغ دینے اور اپنی روایات کو زندہ رکھنے اور دنیا کو اس خوبصورت کلچر سے روشناس کرانے کے لیے خصوصی طور پر دلچسپی لی ہے۔ پنجاب میں 14 مارچ کے دن کو کلچر ڈے کے نام سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے بلکہ کلچر ڈے کو تین دن تک منایا جائے گا ۔ جس میں پنجاب کے ہر ضلع میں پنجابی کلچر کے فروغ کے لیے مختلف پروگرام تشکیل دیے گئے ہیں۔ ہر ضلع اپنے مخصوص کلچر کی نمائندگی اور تشہیر کے لیے عوامی آگاہی کے لیے مختلف رنگا رنگ پروگرامز کا انعقاد کرے گا۔اس سلسلے میں 14 مارچ کو ہر ضلع اور ڈویژن کی سطح پر کلچر ڈے منایا جائے گا ۔راولپنڈی ڈویژن میں راولپنڈی آرٹس کونسل میں کلچر ڈے کے حوالے سے سب سے بڑا ایونٹ آرگنائز کیا گیا ہے جس میں آرٹ اینڈ کلچر کی نمائش، گندھارا آرٹس ٹیکسلا نوادرات ،مختلف تہذیبوں پر مبنی تصویری نمائش، ثقافتی پروگرامز اور لوک ورثہ فنکار پنڈی کے مشہور کھیل جن میں نیزہ بازی اور بیل دوڑ نمایاں ہیں کا ذکر کیا جائے گا اس کے علاوہ راولپنڈی کے مختلف مشہور بازار راجہ بازار، فوڈ سٹریٹس، تاریخی عمارات، گراٹو جلیبی، مشہور عمارتیں، تاریخی ورثے پر مختلف ڈاکومنٹریز بھی عوام میں آگاہی کے لیے بنای گء ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ راولپنڈی میں ثقافت کے فروغ کے لیے تمام تر حکومتی کاوشوں پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔راولپنڈی میں رنگ روڈ کا قیام، نالہ لئی کی تعمیر اور مختلف ہاسنگ سوسائٹیز کے قیام سمیت تمام حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی جائے گی یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ پنجاب کی وزیراعلی کلچر کی ترویج اور ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں ۔ وہ پہلی وزیراعلی ہیں جنہوں نے پنجاب کلچر کی حفاظت اورترقی و ترویج کے لیے نہ صرف دلچسپی لی ہے بلکہ اس کے فروغ کے لیے عملی اقدامات بھی کیے ہیں اور اب ہر سال 14 مارچ کو اس دن کی یاد تازہ کرنے کے لیے پورے پنجاب میں منایا جائے گا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا وژن بہت وسیع ہیان کا کہنا ہے میں خالصتا”پنجابی کڑی ہوں اور پنجابی ہونے پر فخر کرتی ہوں۔ ۔انہوں نے ہر صوبے کو اپنے کلچر کو از سر نو زندہ کرنے کی روایت ڈالی ہے۔ پچھلے دنوں بلوچی کلچر ڈے بھی 2 مارچ کو منایا گیا ۔اب 14 مارچ کو پنجاب کلچر ڈے منایا جا رہا ہے اسی طرح اگلے دنوں میں دوسرے صوبوں کے کلچر ڈیز بھی منانے کا انعقاد کیا جائے گا آج وہی قومیں زندہ ہیں جن کی ثقافت زندہ ہے۔ دوسرے لفظوں میں جن قوموں نے اپنی روایات اقدار رسم و رواج کو زندہ رکھا وہ تاریخ میں زندہ رہ گئیں اور جن قوموں نے اپنے کلچر کو بھلا دیا دوسروں کے کلچر کو اپنا لیا وہ اپنا مقام کھو بیٹھی ہیں اور آج تاریخ میں ان کا نام و نشان بھی نہیں رہا اور وہ صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ اس کے مقابلے میں جن قوموں نے اپنے کلچر کی ترویج اور آبیاری کی وہ کبھی ماضی کا حصہ نہیں بنی بلکہ زندہ رہتی ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز اس معاملے میں بہت ہی دور اندیش اور زیرک ذہین اور روایت پسند ثابت ہوئی ہیں اور کلچر کے فروغ کے لیے ان کے اقدامات لائق تحسین ہیں تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی وزیراعلی ہیں جنہوں نے اپنے کلچر کو زندہ رکھنے اور اس کی پہچان سے لوگوں کو روشناس کروانے کی کوشش کی ہے ۔ہمیں بجا طور پر اپنے کلچر پر فخر کرنا چاہیے اصل زندگی کا حسن ہی یہی ہے کہ جو زندگی ہمارے والدین اور بڑوں نے گزاری تازہ آب و ہوا خالص غذائیں اپنی مٹی سے محبت کھیتی باڑی، بغیر کھاد کے سبزیاں پھل، مٹی کے برتنوں میں کھانا پکانا ،مٹی کے گھڑوں سیپانی پینا، اپنے ہاتھ سے پسے ہوئے آٹے اور مصالحہ جات کھانا، سادہ زندگی بسر کرنا ،سوت کی بنی ہوئی چارپائیوں پر سونا، یہ سب وہ چیزیں ہیں جو فطرت کے بہت قریب ہیں اور اگر ہم فطرت کے قریب ہیں تو بیماریوں سے دور رہ جائیں گے آج جتنی بھی بیماریاں ہمارے معاشرے میں جو ہم لے چکے ہیں
وہ سب فطرت سے دور ہونے کی وجہ سے ہیں ابھی بھی اگر ہم اپنی جڑوں سے دوبارہ وابستہ ہو جائیں تو ہر بیماری سے بچیں گے اور اپنے بزرگوں کی طرح لمبی زندگی پائیں گے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button