پاکستان

جسٹس (ر) مظہر نقوی کا اپنے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل کی برطرفی اور مس کنڈکٹ پر سزا کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر نقوی کا موقف سامنے آگیا۔
جسٹس ریٹائرڈ مظہر نقوی نے کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یکطرفہ کارروائی تھی جس کا حصہ بننے سے انکار کر دیاتھا۔ قانون جج کے استعفی کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔صدر نے استعفی تسلیم کرلیا جسے سرکاری گزٹ میں شائع کر دیا گیا ۔
مظاہر نقوی نے کہا کہ جوڈیشل کونسل استعفی کو عہدے سے برطرفی میں کیسے بدل سکتی ہے؟ کئی کونسل ممبران نے شکایات درج کرنے سے پہلے ہی میرے خلاف قبل از وقت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ میں نے کون سا مس کنڈکٹ کیا ہے؟ عہدے کے غلط استعمال کا ثبوت کہاں ہے؟ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ تمام گواہوں نے میرے حق میں گواہی دی۔
مظاہر نقوی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کو چیلنج کریں گے اور تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے، ہم متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کر کے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین جوڈیشل کونسل اور جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور علی شاہ نے میرے خلاف کارروائی کے لیے خط لکھا ہے۔ انصاف، شفاف ٹرائل اور مناسب عمل کے مطابق انہیں کونسل کی کارروائی سے الگ ہونا چاہیے تھا۔ میں نے کونسل کے سامنے26 درخواستیں جمع کرائیں اس سے پہلے کہ کسی کا جواب نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عافیہ شہربانو کی اپیل زائد المیعاد تھی جو مجھے ٹارگٹ کرنے کے لیے قابل سماعت قرار دی گئی، اپیل کی سماعت اسی بینچ نے کی جس نے مجھے عبوری ریلیف دینے سے انکار کیا، عدالتی معاون فیصل صدیقی کا موقف تھا کہ اپیل قابل سماعت نہیں۔ میں نے کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ازخود نوٹس لیں، میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی ہیں اور شکایت کنندگان کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button