قارئین محترم! آزاد کشمیر میں اگرچہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اتنی زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی لیکن
آئی ٹی کی وجہ سے دنیا سات براعظموں سے سمٹ کر ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے۔سب سے خوش آئند بات یہ ہے آزاد کشمیر سرکار نے ایک مضبوط اعصاب کے مالک،نئے اور انتھک نوجوان سردار ضیاء القمر کو سونپ کر ایک احسن قدم اٹھایا ہے۔اب سردار صاحب کو چاہئے کہ جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق آزاد کشمیر کے اندر بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دیں۔یقیننا سردار ضیاء القمر میں وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جن کی بنیاد پر وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تمام اداروں میں نافذ کریں گے اور جدید طرز کی لیب قائم کریں گے جس سے آنے والی نسلیں جدید تقاضوں کے مطابق اپنی تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں گی اور دنیا بھر کا مقابلہ کرے گی۔
قارئین محترم! گاہے بگاہے میں اپنے اداریے سائنس کے متعلقہ علوم پر تحریر کرتا رہتا ہوں۔چونکہ آج کا انسان سائنسی ایجادات کی بدولت زندگی کی بہت سی آسائشوں سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ آج سے دو سو سال قبل کے انسان کو اگر آج کے دور میں لایا جا سکے تو وہ بالکل بھی یقین نہیں کرے گا کہ دنیا سائنس کی بدولت اتنی ترقی کر چکی ہے۔ میرے آج کے اداریے کا موضوع بھی سائنٹیفک ہے،اور یہ موضوع آج کل کے ہر انسان کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔اگر ہم آسان لفظوں میں ITکو defineکرنے کی کوشش کریں تو کچھ اس طرح سے ہو گا کہ ایسی ٹیکنالوجی جو معلومات یا اعداد و شمار کو حاصل کرنے،انہیں جمع کرنے،ان پر تحقیق کرنے اور انہیں ترتیب دے کر انسان کے لئے مفید بنانے کے عمل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کہا جا سکتا ہے۔بنیادی طور پر اس علم کا تعلق کمپیوٹر سے متعلقہ تحقیق پر مشتمل ہے۔جدید کمپیوٹرز کی ایجاد کے بعد اس علم نے بے تحاشہ ترقی کی ہے ،اور فی الوقت ہم اس بات کے محتاج ہیں کہ ITکے بغیر ہماری زندگیاں یوں ہیں جیسے کہ پانی اور آکسیجن کے بغیر۔
اس علم کی ابتداء بہت قدیم دور سے ہو چکی تھی ،لیکن جب سے الیکٹیر یکل انسٹرومنٹس نے فروغ پایا انفارمیشن ٹیکنالوجی نے انتہاء تک ترقی اختیار کی۔اب تو ہم ریڈیو جیسی قدیم چیز سے لے کر spaceتک کی رسائی کے لئے اسی علم کے محتاج ہیں۔چھوٹی سی مثال دیکھیں کہ ہماری جیب میں موبائل اور اے ٹی ایم کی بدولت ہماری زندگیاں کس قدر سہل ہو چکی ہیں۔ یہ تو میں نے ضمننا ایک معمولی سی مثال دی اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا میں انقلاب پرپا کر کہ رکھ دیا ہے۔ صنعت، بینکاری،زراعت،میڈیسن،تعلیم،سائنس،معاشیات اور بے شمار ایسے ادارے ہیں جو کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر مفلوج ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تجارت اور تعلیم میں خاص طور پر ترقی حاصل کی ہے۔ اس کے ماہرین اس علم کو استعمال کر کہ تعلیم اور تجارت کے میدان میں دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہیں۔تجارت میں تو ITنے انقلاب پرپا کر دیا۔بہت سارے بزنس مین مختلف قسم کے مخصوص soft waresاستعمال کر کہ تجارت کو کروڑ ہا گنا فروغ دے رہے ہیں۔اس کے ذریعے سے معلومات کا تبادلہ ایک کمرے میںبیٹھ کر پوری دنیا میں کیا جا سکتا ہے۔اور لوگ اربوں ،کھربوں کی ڈیلز ایک جگہ بیٹھ کر بغیر کسی مزاحمت کے ساری دنیا میں کر رہے ہیں۔
ادویات کے شعبے میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ بہت سی ادویات اوربیماریوں کی تشخیص انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مرہون منت ہے۔آج کل بہت ساری سرجریز کا عمل بھی روبوٹک طریقہ کار کے ذریعے اسی ٹیکنیک کو استعمال میں لا کر کیا جا رہا ہے۔ بہت سی پیچیدہ بیماریاں جن کا پتہ عام حالات میں لگانا مشکل ہی نہیں نا ممکن تھا اس علم کی بدولت ایسی بیماریوں کی تشخیص ایک روٹین ورک بن چکا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے سے حفاظتی انتظامات میں انقلابی تبدیلیاں ممکن ہوئی ہیں۔ خاص طور پر حساس جگہوں،ملٹری سیکٹر اور حکومتی اداروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے سیکورٹی کا فول پروف نظام حاصل کیا جا چکا ہے۔سائنس اور انجنئرنگ میں اس علم کے ذریعے سے بے تحاشہ ترقی ظہور پزیر ہوئی ہے۔اور معلومات کا تبادلہ انتہائی آسان ہو چکا ہے۔wwwکے ذریعے سے دنیا کو گلوبل ویلج بنانے میں سب سے اہم کردار ITکا ہی ہے۔ اس ویب کو استعمال کر کہ آپ منٹوں میں دنیا بھر کی معلومات کو گھر بیٹھ کر حاصل کر سکتے ہیں۔اس طریقے سے ویب سائٹس کے متعارف ہونے کی وجہ سے ساری دنیا ایک چھوٹی سی بستی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
تفریح کے میدان میں بھی یہ علم پیچھے نہیں رہا،اس کے ذریعے سے ملٹی میڈیا،سوشل میڈیا ،گیمز،ٹیلیویژن اور مختلف قسم کی کمپیوٹر appsکو استعمال کر کہ انسان معذوذ ہو رہا ہے۔ ان میں فیس بک،ویٹس ایپ،ٹک ٹاک،ایمو اور دیگر کئی چیزیں شامل ہیں جن کا احاطہ یہاں ممکن نہیں۔
گلوبل پوذیشننگ سسٹم GPSکے ذریعے ہم مختلف قسم کے جرائم کو ٹریس کر سکتے ہیں جو کہ ITکی مرہون منت ہے۔ اس سے ہم گاڑیوں کی چوری،موبائلز کی چوری اور مجرموں کی جگہوں کا سراغ لگا سکتے ہیں۔ITکی مد سے پبلک اعداد و شمار کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کو با آسانی تلاش کیا جا سکتا ہے۔اس کی مدد دسے جیسا کہ شناختی کارڈ ،پاسپورٹ،لائسنسز کو جانچا اور پرکھا جا سکتا ہے،اور غیر قانونی ذرائع استعمال کرنے والے اشخاص کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔تعلیم کے میدان میں طلباء اور اساتذہ دونوں کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے فوری لرننگ کا عمل ممکن ہے۔آن لائن لائبرریز کے ذریعے علم کا حصول بہت آسان ہو چکا ہے۔
قارئین! انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مستقبل تابناک ہے۔ اس چھوٹے سے اداریے میں اس کا احاطہ ممکن نہیں،لیکن پھر بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص کواس کی بنیادی اہمیت سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔چونکہ دنیا گلوبل ویلج بن چکا ہے اور ہم تھرڈ ورلڈ کے لوگ ابھی تک الف انار اور ب بکری کی تعلیم میں لگے ہوئے ہیں۔جب تک جدید علوم اور بالخصوصITکی اہمیت سے ہر فرد آگاہ نہیں ہو گا تو ترقی کی رفتار کچھوے کی مانند رہے گی۔
قارئین! راقم نے بھرپور کاوش کی ہے اس اداریے میں آئی ٹی کی اہمیت،افادیت اور ضرورت پر بحث کی جا سکے۔ لیکن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر جناب سردار ضیاء القمر سے بھرپور توقع رکھتا ہوں کہ وہ اپنے والد محتر م شیر باغ سردار قمر الزمان کے نقش پا پر چلتے ہوئے مستقبل میں اس محکمے کو اتنا وسیع کر دیں گے کہ پانچ سال بعد ہم ان تمام سہولیات حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے کہ ہم اس میدان میں دنیا کا مقابلہ کرسکیںگے۔آزاد کشمیر کے تمام کالجز اور سکولز میں کمپیوٹر کے متعلقہ ٹیچر ز کی آسامیاں Createکرنا اور کمپیوٹر لیبارٹریز اور انٹر نیٹ کی رسائی تک پہنچانا جناب وزیر ITسردار ضیاء القمر کی ذمہ داری ہے۔مجھے بھرپور یقین ہے کہ یہ نو منتخب پارلیمنٹیرین انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آزاد کشمیر میں زیادہ سے زیادہ اہمیت دیتے ہوئے ،اس خطے کے اندر اس کی کمی کو پورا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔کیونکہ میں ذاتی طور پر سردار ضیاء القر کو جانتا ہوں کہ وہ جس کام کو کرنے کا ارادہ کر لیں تو وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک وہ کر نہ لیں۔اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
0 44 5 minutes read