وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے اپنے شوہراور جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے ساتھ بھارتی حکام کے غیر انسانی رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ یاسین ملک کی جان کو شدید خطرہ ہے،انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے اپیل ہے کہ وہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کی عوام کے مقبول ترین آزادی پسند سیاسی رہنما کی قیمتی جان بچانے کےلئے مداخلت کریں۔
جمعہ کو جاری ایک بیان میں مشعال ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک نے عدالتی احکامات کے باوجود مناسب علاج کے لیے ہسپتال لے جانے میں تاخیری حربوں اور حکام کے غیر انسانی رویے کے خلاف احتجاجاً ادویات لینا بند کر دی ہیں جس کے باعث کی صحت اس وقت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو لگائے گئے پیس میکر کی میعاد ختم ہونے کے بعد ناکارہ ہو چکے ہیں جس سے ان کی جان کو انتہائی خطرہ ہے ، یاسین ملک دل کی تکلیف کے علاوہ گردوں کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں جبکہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق یاسین ملک کے جسمانی وزن میں بھی کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ تہاڑ جیل میں مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے محمد یاسین ملک کی صحت تیزی سے بگڑ رہی تھی،صرف دو ہفتے قبل یاسین ملک کی والدہ نے اپنے بیٹے کی بگڑتی ہوئی صحت اور ان کی صحت بارے حکام کی عدم دلچسپی کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے دہلی کی ایک عدالت سے رجوع کیا ۔ عدالت سے اپنی درخواست میں، ان کی والدہ نے ان کے علاج کے اخراجات خود اٹھانے کی آمادگی بھی ظاہر کی تھی۔مشعال ملک نے کہا کہ ان کے شوہر یاسین ملک کی بگڑتی طبیعت اور عدالتی احکامات کے پیش نظر یاسین ملک کو فوری طور پر ہسپتال منتقل اور مکمل صحت یابی تک ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو 13 فروری کو ان کی حالت تشویشناک حد تک خراب ہونے کے بعد ہی دہلی کے ایک سرکاری ہسپتال لے جایا گیا۔انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کہ یاسین ملک کو ہسپتال میں زیر نگرانی رکھا جائے، حکام اسے معمول کے طبی معائنہ کے بعد واپس جیل لے گئے۔مشعال ملک نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سےجموں کشمیر کے عوام کے مقبول ترین آزادی پسند سیاسی رہنما کی قیمتی جان بچانے کےلئے مداخلت کی اپیل کی۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کی بہادر عوام و قیادت کو جھوٹے ، من گھڑت مقدمات اور غیر انسانی ہتھکنڈوں سے ڈرایا یا دبایا نہیں جا سکتا۔