علاقائی

زرعی ترقی کیلئے جاری ہونے والے قرضے بینک وصول کرنے میں ناکام

مظفرآباد:زرعی ترقیاتی بینک عوام کے لیے وبال جان بن گیا۔زرعی ترقی کیلئے جاری ہونے والے قرضے بینک وصول کرنے میں ناکام۔ڈیفالٹر افراد کو دوبارہ قرضے جاری۔بیس سال پرانے مقروض شخص کو قرضہ دیکر بینک نے اپنا کھاتا کلیئر کر لیا۔ متاثرہ شخص پر ریکوری کیلئے دبائو۔مظفرآباد کے رہائشی آصف عسکری نے مرکزی ایوان صحافت کے سائلین ڈیسک پر بتایا کہ بینک کے ایریا آفیسر صارفین کو ڈرا دھمکا رہے ہیں ۔آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں قائم زرعی ترقیاتی بینک جس کا بنیادی مقصد زراعت کی ترقی ذمینداروں کو زرعی آلات کی خریداری بیج ٹریکٹر سمیت زمینیں ہموار کرنے کیلئے قرضہ کی سہولت فراہم کرنا تھا بینک ملازمین نے اسے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ذمینداروں کو قرضے جاری کرنے کے بجائے بینک ملازمین خود پانچ سے سات لاکھ روپیہ قرضہ وصول کرنے لگے۔زرعی ترقیاتی بینک نے سال 2000میں ایک مقامی ذمیندار کو ایک لاکھ روپیہ قرضہ جاری کیا جو وہ واپس کرنے میں ناکام رہا بیس سالوں میں مذکورہ شخص صرف 56ہزار روپے جمع کروا سکا۔بینک انتظامیہ نے کمال مہربانی کرتے ہوئے مذکورہ ڈیفالٹر شخص کو دوبارہ قرضہ جاری کر دیا۔اب اس سے دس لاکھ روپے بقایا وصول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بینک انتظامیہ زرعی زمین کے عوض قرضہ فراہم کرنے کی پابند ہے۔ایک لاکھ روپے کی اراضی پر ایک بار ایک لاکھ روپے قرضہ جاری کیا جاتا ہے لیکن بینک کے کمیشن خور ملازمین نے ایک گارنٹی پر کئی کئی بار ذمینداروں کو قرضہ دیکر جاری کر دیا ہے جس سے بینک کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔آزاد کشمیر میں مذکورہ بینک کی طرف سے کسی بھی جگہ کوئی زرعی ترقی دیکھنے میں نہیں آئی نہ ہی کسی جگہ مال مویشی پولٹری زرعی زمینوں کی ہموارگی کھاد کی فراہمی واٹر چینل کی تعمیر سمیت کوئی بھی منصوبہ مذکورہ بینک کی معاونت سے مکمل نہیں ہوا۔بینک ملازمین نے قرضہ کو ذاتی لین دین میں تبدیل کر رکھا ہے۔سینکڑوں افراد کو ڈیفالٹر ہونے کے باوجود دوبارہ قرضہ جاری کر کے بینک کے اعلیٰ حکام کے سامنے کھاتا کلیئر کرنے کا کہہ کر بینک اور صارفین کو مزید قرضوں میں ڈبو دیا ہے۔اب صارفین سے قرضہ جات کی وصولی کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button