لندن:برطانیہ میں ذہنی صحت کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے علاج کے دوران نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے عملے نے انہیں عصمت دری اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اسے ایک ’’قومی سکینڈل‘‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔سکائی نیوز اور برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی مشترکہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انگلینڈ میں ذہنی صحت کے 30 سے زائد اداروں میں 2019 سے لے کر اب تک ملازمین اور مریضوں کی طرف سے جنسی حملوں اور انہیں ہراساں کیے جانے کی تقریباً 20,000 شکایات موصول ہوئی ہیں۔تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیاگیا کہ این ایچ ایس ٹرسٹ زیادہ تر واقعات کو پولیس کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہا اور برطانیہ کے سب سے زیادہ کمزور مریضوں کو جنسی زیادتی سے بچانے کے لیے بنائے گئے اہم معیارات پر پورا نہیں اترتا ہے۔ 18 ماہ کی تحقیقات میں کئی مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے ذہنی صحت کے مریضوں کے لیے مخصوص یونٹس میں رہتے ہوئے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کی اپنی کئی کہانیاں بتائیں۔ایک سوئمنگ سٹار جس پر 2 بار جنسی زیادتی کی گئی۔سابق برطانوی سوئمنگ سٹار الیکسس کوئن کاکہنا تھا کہ انہیں 2 بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح ریوکا گرانٹ نے بھی گواہی دیتےہوئے کہا کہ این ایچ ایس کے عملے کے ایک رکن نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔روتھ سٹیفنی ٹوٹی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد ایسیکس شہر میں ذہنی صحت کی خدمات حاصل کیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاج کرنے کی بجائے، ایک ملازم نے انہیں 5 ماہ تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔رائل کالج آف سائیکاٹرسٹ کے صدر لیڈ سمتھ نے نتائج کو "حیران کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ یہ خوفناک جرائم مریضوں کے خلاف انتہائی کمزور ریاستوں میں نہیں کیے گئے بلکہ خوفناک یہ ہے کہ یہ سب این ایچ ایس میں ہوا ہے۔این ایچ ایس نے ایک بیان میں جواب دیا کہ وہ نئے جنسی تحفظ کے چارٹر کے حصے کے طور پر بہتر رپورٹنگ، تربیت اور معاونت کے طریقہ کار کو متعارف کرانے سمیت مریضوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ جنسی تشدد ناقابل قبول ہے اور این ایچ ایس تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عملے اور مریضوں کو یکساں تحفظ فراہم کریں۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے این ایچ ایس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں کہ ذہنی صحت کے ادارے میں علاج کروانے والوں کو محفوظ، اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال فراہم کی جائے۔
0 75 2 minutes read