
اسلام آباد(نیوزڈیسک)26 ویں آئینی ترمیم پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا،کمیٹی میں پیش حکومتی ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں ہے۔ سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کا ڈرافٹ پیش کردیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہیکہ پارلیمانی خصوصی کمیٹی میں پیش حکومتی ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں، حکومتی ڈرافٹ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ بنیگا، آئینی بینچ پر پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو اعتراض نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہیکہ حکومت آئینی عدالت کے قیام کے مسودے سے پیچھے ہٹ چکی ہے،آئینی بینچ کی تقریری جوڈیشل کمیشن کریگا، ڈرافٹ میں جوڈیشل کمیشن کے عمل کو بھی ری کانسٹی ٹیوشن کرنیکی تجویز ہے، ڈرافٹ میں چیف جسٹس کی تقریری کے معاملے پر تین سینئرججز میں سے کسی ایک تقریری کی تجویز ہے، ڈرافٹ کیمطابق پارلیمانی کمیٹی تین سینئرججز کے نام تجویز کریگی۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹری کمیٹی کی حدت کو بھی بدلا جائیگا، پارلیمانی کمیٹی اپنی تجویز وزیراعظم کو بھیجیگی ، صدر کے دستخط سے وہ نوٹیفائی ہوجائیگا، ڈرافٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں چھے ججز شامل کرنیکی تجویز ہے، ڈرافٹ کیمطابق جوڈیشل کمیشن میں وزیرقانون، اٹارنی جنرل، ایک سپریم کورٹ کا ریٹائرجج، کچھ وکلا، ایم این اے اور سینیٹر کوشامل کرنیکی تجویز ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوے روز تک دہری شہریت رکھنے اور اس کیبعد استعفی دینے کی تجویز پر پی ٹی آئی کے تحفظات ہیں، جے یو آئی ف کا کہنا ہے کہ اس وقت سینیارٹی کی بنیاد پر ہی چیف جسٹس کی تقریری کی جائے، اس کیبعد تین ججز والی بات کی جائے، ڈرافٹ میں چیف جسٹس کی تقریری کے معاملے پر جے یو آئی کو تحفظات ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئینی بینچ کے معاملے پر پی ٹی آئی مان جائیگی۔پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل ساڑھے 12 بجے دوبارہ ہوگا۔