تازہ ترینتجارت

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی، ٹرانزٹ معاہدے طے پاگئے

پاکستان اور افغانستان کے مابین کابل میں ہونے والے تجارتی مذاکرات میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے نظر ثانی شدہ معاہدے پر بات چیت شروع کرنے اور تجارتی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لیے عارضی داخلہ دستاویز کا نفاذ شامل کرنے جیسے چند معاہدے طے پاگئے ہیں۔پاکستانی اور افغان تاجر رہنماوں نے معاہدوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے راہداری اور تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے بتایا کہ متعدد امور پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، جن میں دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدہ، فضائی راہداری، تجارتی مقاصد کے لیے سرحدی گزرگاہوں کو چوبیس گھنٹے فعال کرنا اور پاکستان کے ذریعے افغانستان کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔
یہ مذاکرات ان کشیدہ حالات کے درمیان کیے گئے جب 18 مارچ کو افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے جس میں 8 فراد ہلاک ہوگئے، دوسری جانب دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کیں ۔کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ عبید الرحمن نظامانی نے کہا کہ وزارت تجارت کے حکام کا دورہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ، تجارت اور دیگر تمام باہمی فائدہ مند شعبوں میں مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
سفیر عبید الرحمن نظامانی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یہ ایک کامیاب دورہ تھا اور دونوں فریقوں نے متعدد شعبوں میں باہمی فائدے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ٹرانزٹ اور دوطرفہ تجارت میں سہولت فراہم کریں گے اور ان تمام ممکنہ اقدامات میں بھی سہولت فراہم کریں گے جو دونوں ممالک کے درمیان مسلسل اور نتیجہ خیز تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے لیے ماحول پیدا کریں۔سیکریٹری تجارت پاکستان محمد خرم آغا نے افغانستان کے قائم مقام وزیر نورالدین عزیزی کے ساتھ دو دن تک جاری رہنے والی ملاقات کی قیادت کی۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دونوں فریقین نے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ ( اے پی ٹی ٹی اے) کے بارے میں بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ دو ماہ کے اندر نظرثانی شدہ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔نظر ثانی شدہ 2010 اے پی ٹی ٹی اے اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے پہلے ختم ہو گیا تھا، دونوں فریق سابق صدر اشرف غنی کی حکومت کے دوران ایک نئے مسودے پر متفق ہونے میں ناکام رہے تھے۔
ذنیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستانی فریق اگلے 6 ماہ میں کراچی کی بندرگاہوں پر بین الاقوامی کنٹینرز سے علاقائی کنٹینرز (کراس اسٹفنگ) میں سامان کی منتقلی میں سہولت فراہم کرے گا۔ترجیحی تجارت کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا گیا کہ دونوں فریق برآمدی سامان کی ان 10 اشیا کو ٹیرف ترجیح دیں گے جن میں سے 8 اشیا زرعی اور دو صنعتی ہیں۔
ٹرائل کے طور پر ایک سال کے لیے ٹرک ٹریفک کے لیے عارضی مفت لائسنس پر ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے، جس پر مئی 2024 کے بعد سے عمل درآمد کیا جائے گا۔دونوں ممالک کے ہوائی اڈوں کے ذریعے سامان کی منتقلی کے حوالے سے ملٹی ماڈل ایئر ٹرانزٹ کی صورت میں ایک معاہدہ طے پا گیا جو آئندہ دو ماہ میں شروع ہو جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button