کالم

تجاوزات کے خلاف آپریشن قابل ستائش

تجاوازت کے خلاف آپریشن قابل ستائش اقدام ہے۔ شہروں کے بے ہنگم پھیلائو کی وجہ سے تجاوزات ایک بہت بڑا المیہ بن چکے ہیں۔عمو می طور پر شہروں کے عین درمیان اور کمرشل قدر و قیمت والی جگہوں پر تجاوزات کی بھر مار ہوتی ہے۔ یہ عمارتی تجاوزات کی بات ہے۔ کسی نے اپنی دکان میںدس پندرہ فٹ کا علاقہ کے اردگرد تعمیرات کرلیں۔ کسی نے پلازے کے پارکنگ کے ایریا میں دکانیں بنالیں اور خریداروں کیلئے پارکنگ کی جگہ پر قبضہ ہو جا تا ہے اور خریدار گاڑیاں او ر موٹر سائیکل سٹرکوں پر پارک کرنے پر مجبور ہو جا تے ہیں۔ تجاوزات سے ایک دور افراد کو تو مالی فائدہ ہو جاتا ہے مگر اس کے نقصان اٹھانے والوں کی تعداد کثیر ہوتی ہے۔ اگر مصروف شاہراہ یا علاقہ میں واقع پلازے یا دکان نے تجاوزات کی ہیں تو اس سے تکلیف کے طویل اور مسلسل پہلو وابستہ ہو جاتے ہیں۔ ٹریفک ہمہ وقت سست روی کی شکار ہو گی۔ دفاتر اور سکولوں میں خاضری میں تاخیر اور اگر جلدی پہنچنا ہے تو وقت سے پہلے نکلنا پڑے گا جو ایک فرد کی روزمرہ زندگی کے شیڈیول میں فرق ڈالے گا۔ جلد اور تیز ڈرائیونگ کی وجہ سے حادثات ہوتے۔ علاج معالجہ کا خرچہ۔ پولیس کی مداخلت۔ ٹریفک پولیس کی ڈیوٹیاں۔ تو پتہ چلا کہ تجاوزات کی وجہ سے مالی فائدہ اٹھانے والوں چند افراد کی غیر قانونی کاروائی کی وجہ سے شہریوں اور حکومت کو جو مالی ، ذہنی کوفت اور جذباتی پریشانی کا جو سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ لہذا تجاوزات کے خلاف آپریشن دراصل عوام کو ذہنی مسائل اور مالی پریشانیوں سے بچانے ایک ذریعہ ہے۔ وقتی طور پر ہو سکتاہے کہ کسی کا مالی نقصان ہو مگر مجموعی طو رقوم کو اس کا فائدہ ہے۔ تمام شہری حلقوں نے اس کو سراہا ہے اگر چہ تحفظات بھی ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے کئی آپریشن ہو جاتے ہیں۔ آخر تجاوزات کی روک تھام کرنے والے اداروں نے بھی کارکردگی دکھانی ہوتی ہے اور فائلوں کو پیٹ بھی بھرنا ہوتا ہے۔
عمارتی تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ان عمارتوں کو مسمار کرنے کے علاوہ ایک اور گرینڈ آپریشن کی بھی ضرورت ہے۔ یہ تجاوزات کیسے وجود میں آئیں۔ اور حیرت کی بات ہے کئی تجاوزات دہائیاں پرانی ہیں۔ حکومت کے لئے قابل غور امر ہے یہ تجاوزات اتنا عرصہ اپنا وجود کیسے پرقرار رکھ سکیں۔ اس میں صرف سیاسی دبائو ہی کارفرما نہیں۔ کوئی اور بھی عوامل ہیں۔ وہ محکمے جن کی ذمہ داری ہے کہ کوئی عمارت اپنی مقرر کردہ زمینی حد سے نہ بڑھے وہ ادارے کیوں حرکت میں نہ آئے؟ کیا ان تجاوزات کی بدولت کسی سرکاری مشنری کے فرد نے کوئی مالی فائدہ اٹھایا۔ تجاوزات کے پیچھے یقینی طور پر ایک مافیا ہے ۔ اس مافیا کے جو حصہ دار سرکاری مشنری میں موجود ہیں ان کے خلاف بھی تو آپریشن ہونا چاہئے ۔ قبضہ کرنے والے کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی اس جرم میں شریک ہیں جن سرکار اور عوام بر ی طرح متاثر ہوئے۔ اگر تجاوزات کیخلاف آپریشن کے دوران عمارتیں تو گر گئیں مگر پورا مافیا نہ جڑ اکھاڑا گیا تو یہ تجاوزات پھر نمودار ہو جائیں گی جو حکومت کیلئے پریشانی اور شرمندگی کا باعث ہوگا۔
ہمارے مسائل کی بنیاد وقتی حل نہیں بلکہ ہمیں مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک متعلقہ سرکاری محکمے اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں تجاوزات نمودار نہیں ہو سکتی۔ جب حکومت نے تجاوزات کے خلاف بلا تخصیص آپریشن فیصلہ کر لیا ہی ہے تو اس آپریشن کے دائرہ کار میں اضافہ کیا جائے۔
بیشمار سرکاری اراضی جو قبضہ مافیا کے زیر تسلط جا چکی ہے اس کی مالیت اربوں اور کروڑوں روپے میں ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ وا گزر کرائی گئی سرکاری اراضی کا بہترین استعمال کیا جائیگا۔ تحریک انصاف کی پنجاب حکومت اس ضمن میں یقینی طور پر اہم فیصلے کرے گی۔ اگر واگزار کرائی گئی زمین کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا تو چند ماہ کے بعد تجاوزات پھر سے نمودار ہو جائیں گے۔ حکومت سے امید ہے کہ واگزار کرائی گئی زمین کے مزید استعمال کیلئے مظبوط پالیسی جلد از جلد منظر عام پر آجائے اور تمام ضروری قا نونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اس حوالے اہم فیصلے کئے جائیں۔ اگر واگزار کرائی گئی زمین کو مارکیٹ ریٹ پر فروخت کر دیا جائیگا تو نہ صرف حکومت کے ریونیو میں اضافہ ہو گا بلکہ ان زمینوں کا استعمال بھی ہو گا اور آئندہ ان پر قبضہ بھی نہ ہو سکے گا۔ تجاوزات کی ایک بڑی وجہ ماضی کی حکومتوں کی تساہل ہے جس کی وجہ سے قیمتی زمینوں کو بے یار و مدد گا ر چھوڑ دیا گیا تھا۔ ان تجاوزات کی بڑی وجہ حکومتوں کا تساہل بھی ہے۔ تحریک انصاف جس عوامی مینڈیٹ کے ساتھ حکومت میں آئی ہے امید ہے کہ سرکاری زمینوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ کیا جائیگا ۔ اور حکومتی زمینوں کا نہ صرف تخفظ کیا جائیگا بلکہ ان کا بہترین استعمال کیا جائیگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button