انتخابات

یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد

پانچ فروری کا دن کشمیری مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس دن کو قومی طور پر منانے کا بنیادی مقصد کشمیری مسلمانوں کی مظلومیت کو اقوام عالم کے سامنے آشکار کرنا،اپنے مسلمان بھائیوں سے دلی یکجہتی کا اظہار کرنا اور ہندوستان کی جانب سے کئے جا نے والے سنگین ظلم و استبداد اور ہٹ دھرمی کو پوری دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔یہ دن بلا شبہ کشمیری مسلمانوں کی جدو جہد آزادی کی حمایت میں تجدید عہد کا دن ہے اوراس دن نہ صرف کشمیر اور پاکستان بلکہ پوری دنیا کے اندرکشمیری مسلمانوں کے حق آزادی کا احساس دلایا جاتا ہے۔ہندوستان نے کشمیر پرناجائز طریقے سے قبضہ کرکے یہاں کی رہنے والی اکثریتی آبادی کو محاصرے کی کیفیت میں رکھا ہوا ہے جسے بنیادی سہولتوں سے محروم کیا گیا ہے اور وہاں پر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑھائی جارہی ہیں۔ہندوستان نے کشمیر کو بزور شمشیر اپنے پاس رکھنے کیلئے یہاں پر نوجوانوں، مرد و خواتین اور بچوں کو لاکھوں کی تعداد میں شہید کیا،خواتین کی سنگین بے حرمتیاں کیں اور ان کی زندگیاں اجیرن بنائیں۔ان پر ڈھائے جانے والے مظالم یقینا بربریت کی انتہا ہیں۔ کمشیریوں کے حق خودارادیت اور استصواب رائے کی حمایت میں اقوام متحدہ نے قرار دادیں بھی پاس کی ہیں جن کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق یہاں کی رہنے والی آبادی کو دیا گیا ہے تاہم ہندوستان ظلم و بربریت اور طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں سے ان کا یہ دیرینہ حق چین رہا ہے۔نہ صرف انکو آزادی سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ مودی سرکار نے دوسراگھناؤنا کھیل کھیلتے ہوئیکشمیر کی خودمختار حیثت بھی ختم کردی ہے۔تاریخی پس منظر کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا مسلہ پوری دنیا میں پائے جانے والے بڑے تنازعات میں سے ایک پرانا اور اہم حل طلب مسلہ یے تاہم بڑی طاقتوں کی عدم دلچسپی کے باعث یہ آج تک زیر التوا ہے۔تنازعہ کشمیر 1947 میں تقسیم ہند کے وقت برطانوی نو آبادیاتی حکومت کے خاتمے سے چلا آرہا ہے جب بر صغیر پاک و ہند میں دو الگ جُداگانہ ریاستوں کا قیام عمل میں لایا گیا اور ان کے اندر چھوٹی خود مختار ریاستوں کو ان میں سے ایک میں شامل ہونے کا اختیار دیا گیا۔کشمیر کے ہندو مہاراجا نے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے اس وقت خود مختار رہنے کا انتخاب کیا لیکن بعد میں ایک غیر فطری اور کشمیر کے عوام کی رائے اور منشا سے ہٹ کر انکے حق خود ارادیت کا قتل کرکے ہندوستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔اسی دن سے کشمیری مسلمانوں نے اپنے اوپر مسلط کئے گئے اس غلط فیصلے سے علم بغاوت بلند کرکے حق خود ارادیت کیلئے عظیم جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس راستے میں نوجوانوں،بزرگوں اور خواتین کی لاکھوں شہادتوں کی قربانی دی گئی ہیں اور ہندوستان سمیت پوری دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ کشمیر نہ ہندوستان کا تھا،نہ ہے اور نہ رہے گا۔آج تک آزادی کے اس سفر میں لاکھوں شہدا کے ساتھ خواتین بیوہ ہوئیں،لوگ بے سر و سامان ہوئے،خواتین کی عصمت دری کی گئیں تاہم ان ہتھکنڈوں اور ریشہ دوانیوں پر کشمیریوں کے جزبہ حریت میں کمی نہیں آئی اور انکے دلوں سے آزادی کی آواز اور خواہش کو نہیں مٹایا جاسکا۔ ہندوستان نے کشمیر میں جاری مظالم کے ذریعے وہاں کے مسلمانوں کے دلوں سے جزبہ حریت نکالنے میں ناکامی کی صورت میں 5 اگست 2019 کو ایک اور گھناؤنا کھیل کھیل کر اس وادی کی پہلے سے قائم خصوصی حیثت ختم کردی۔اس کے اس ظلم پر اقوام عالم خواب خرگوش میں مبتلا ہیں جبکہ کشمیری انصاف حاصل کرنے کیلئے دنیا کے ہر فورم کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔بڑی طاقتوں کی جیو سٹریٹیجک ترجیحات انکے مفادات سے وابستہ ہیں اس لئیوہ کشمیر میں بہتے لہو اور ہندوستان کی بربریت پر کوئی خاص اہمیت دینے اور کشمیریوں کی آواز سننے کو تیار نہیں۔اس سلسلے میں بات صرف وہاں کے ایوانوں میں تقاریر تک محدود ہوتی ہے۔تاہم یہ دنیا پر واضح ہونا چاہئے کہ قانون قدرت کے مطابق اندھیرے کے بعد روشنی کا ظہور یقینی ہوتا ہے۔اگرچہ کشمیریوں نے عشروں پر محیط جدوجھد میں ہندوستان کا ظلم برداشت کیا اور دنیا کا رویہ بھی دیکھا تاہم اس کائنات کا حقیقی خالق و مالک اور فیصلے کرنے والی ایک اورہستی ہے جو کشمیریوں کی آہ وپکار دیکھ اور سمجھ رہی ہے۔ ہندوستان آخر کب تک کشمیریوں کی آواز دبائے گا۔ انشاللہ وقت آنے والا ہے کہ کشمیر کے لوگ آزاد فضاؤں میں حق کی فتح کا جشن منائیں گے اور ہندوستان کے جبرواستبداد سے آزادی حاصل کرلیں گے۔ پاکستان کے عوام ہر سال پانچ فروری کو اپنا یہ عزم دہراتے ہیں کہ وہ اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے
اور دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کاز کیلئے اقوام کے ضمیریں کو بیدار کر نے کی کوششیں مسلسل کرتے رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button