
پی ٹی آئی کے ناراض امیدوار خرم ذیشان نے کہا ہے کہ حکومت نے سینیٹ انتخابات سے دستبردار ہونے کے لیے وزارت کی پیشکش کی جو میں نے ٹھکرا دی۔ گفتگو کرتے ہوئے خرم ذیشان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مجھے سینیٹ الیکشن کے لیے نامزد کیا تھا، سینیٹ نشستوں کی بندربانٹ نہ ہو اس لیے الیکشن میں کھڑا ہوا ہوں اور الیکشن ہونا ہی میری جیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی باضمیر ہیں، امید ہے وہ انتخابات میں مجھے آج ضرور ووٹ دیں گے، پی ٹی آئی عددی اعتبار سے 5 جنرل نشستیں جیت سکتی تھی لیکن پتا نہیں کیوں پانچواں امیدوار کھڑا نہیں کیا گیا جب کہ پارٹی کی آفیشل لسٹ میں میرا نام تھا۔خرم ذیشان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے خود سینیٹ الیکشن کے لیے نامزد کیا تھا، حکومت نے سینیٹ انتخابات سے دستبردار ہونے کے لیے وزارت کی پیشکش کی جو میں نے ٹھکرا دی۔خرم ذیشان کون ہیں؟واضح رہے کہ خرم ذیشان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ سے ہے، انہوں نے جامعہ پشاور سے وکالت اور جرنلزم کی ڈگریاں حاصل کیں جس کے بعد سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تاہم مرضی کا گروپ نہ ملنے پر سرکاری ملازمت جوائن نہیں کی۔پاکستان تحریک انصاف کے ناراض امیدوار خرم ذیشان امتحان پاس کرکے ایبٹ آباد میں سول جج تعینات ہوئے، تنخواہ کم ہونے کے باعث انہوں نے نوکری چھوڑ دی اور دبئی چلے گئے جہاں ملٹی نیشنل کمپنی کے لیگل ایڈوائزر لگے، 2011 میں واپس آئے اور پی ٹی آئی کے لیے کام کرنا شروع کردیا۔ پی ٹی آئی کے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بھی رہےاوربعد میں پارٹی کے جنوبی ریجن کے سینئر نائب صدر بھی رہے۔ خرم ذیشان صوبے کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری بھی رہے، اس وقت وہ پارٹی کے صوبائی ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری کےعہدے پر کام کررہے ہیں ۔