کالم

فوجی جمہوریت۔۔آمدہ الیکشن

قارئین محترم! جو موضوع آج اداریہ کے لئے نے چنا ہے یہ خاص طور پر اسی وقت کے انتظار میں تھا ،کب الیکشن ہوں گے اور کب لوہا گرم ہو گا اور تب ہی الفاظ کے نشتر شائد سوئی ہوئی قوم کو جگا سکیں۔یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ جس ایڈیٹر یا اخبار کے مالک نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے اور کسی مرد نے اسے جنا ہے وہی اسے پبلش کرے گا،وہ جو خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو رازق سمجھتے ہیں وہ حکومتی اشتہارات کے بند ہونے کے ڈر یا اپنے اخبار کے بند ہونے کی وجہ سے اسے ڈسٹ بن کی نذر کر دیں گے۔قارئین! فوجی جمہوریت کی کہانی اسی وقت شروع ہو گئی تھی جب نواب زادہ لیاقت علی خان کو بھرے جلسے میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا،لیکن قاتل کا سراغ آج تک نہ ملا،کوئی مجھ جیسا ایرا غیرا نہیں مارا گیا بلکہ وطن عزیز کا وزیر اعظم ناحق قتل کیا گیا اور قاتل کا سراغ تک نہیں۔کمال کس کا فوجی جمہوریت کا۔اس کے بعد کبھی جرنیل اور کبھی سیاستدان اس ملک کے اقتدار سے چھپن چھپائی کا کھیل کھیلتے رہے۔کس کی شہ پر فوجی جمہوریت۔۔اس سوہنی دھرتی میں ہتھیارعوام کے ہاتھوں میں کس نے دئیے؟ ڈرگز یہاں کس نے متعارف کروائیں؟ حدود آرڈیننس جو کہ اسلام کی دی گئی انتہائی سزائیں ہیں ان کا حلیہ بگاڑ کر قانون کس نے بنائے؟کیا حدود آرڈیننس کے تحت زانی چار گواہان کی موجودگی میں زنا کرے گا؟ کیا وہ سنگسار ہو گا؟ کیا ان آرڈیننسز کے تحت اسلام کے ساتھ کھلواڑ کر کہ کسی ایک چور کا ہاتھ کاٹا گیا؟کیا کسی ایک قانون پر عمل ہوا؟ یہ کس کا کارنامہ تھا۔۔فوجی جمہوریت کا۔دختر مشرق جو پاکستان کی پہلی بالکہ دنیا کی پہلی مسلمان خاتون تھی اور تیسری دفعہ وزیر اعظم بننے سے چند قدموں کے فاصلے پر تھی لیاقت باغ میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں گولی مار کر شہید کر دی گئیں ۔۔۔کس کا نتیجہ ۔۔فوجی جمہوریت کا۔ذوالفقار علی بھٹو جو نہ صرف پاکستان کا عظیم لیڈر تھا بلکہ تیسری دنیا کا ایک عظیم دماغ تھا اس کو بلاجواز اور جعلی مقدمہ بنوا کر پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا گیا ۔۔۔اس کے پیچھے کیا تھا؟فوجی جمہوریت۔۔کار فرما رہی۔ ایک ہیرو کو جس نے بانوے کے کرکٹ کے عالمی کپ میں پاکستان کو ورلڈ کپ دلوایا اس کو آج جو دن دیکھنا پڑ رہے ہیں یہ کس کی کارستانی ہے؟ فوجی جمہوریت کی۔محترمہ بیننظیر بھٹو کہا کرتی تھی کہ سیاست سو گز کا گرائونڈ اور 11کھلاڑیوں کو کنٹرول کرنا نہیں۔یہ پورے پاکستان اور 24کروڑ عوام کو قابو میں رکھ کر قانون اور امن کو بحال رکھنا ہے۔ لیکن ایک کھلاڑی کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر کس نے لا کر بٹھا دیا؟ فوجی جمہوریت نے۔ موصوف میں ہزاروں خوبیاں ہوں گی ،یہ ایک الگ بحث ہے لیکن وہ چار سال تک وزیراعظم پاکستان بن کر جرنیل صاحب کی گود میں بیٹھے رہے اور ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔پاکستان کی تاریخ کی مہنگائی کی بلند ترین شرح انہی کے دور میں وارد ہوئی۔معشیت کھوکھلی ہو گئی۔ایک ایٹمی ملک در بدر بھیک مانگنے پر مجبور ہو گیا۔کبھی آئی ایم ایف کبھی ورلڈ بینک سے ان کی شرائط پر قرضہ لیا گیا۔یعنی یہ ادارے پاکستان کے اندرونی معاملات کے فیصلے خود کرتے رہے۔یہ کارنامہ بھی فوجی جمہوریت کا ہے۔کارگل کے محاذ پر جب کرنل شیر خان اور لالک جان شہید نے ہندوئوں کو ان کے مورچوں کے اندر گھس کر مارا اور کارگل فتح کر کہ شاہراہ سرینگر جو کہ بھارت کا واحد راستہ کشمیر تک رسائی کا تھا اس کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تب چیف صاحب نے انہیں بغیر حفاظتی انتظامات کے پسپائی کا حکم دیا اور دوسری طرف معاہدہ واشنگٹن طے پا گیا،فوج جب واپس آ رہی تھی تو ہزاروں کے تعداد میں دشمن نے نہتے بے خبر جوانوں کو شہید کر دیا۔ اطلاع یہ دی گئی کہ چند مجاہدین مارے گئے۔۔۔کارنامہ کس کا تھا ؟ معذرت کے ساتھ فوجی جمہوریت کا۔1971ء میں جب پاکستان دو لخت ہوا تو اس وقت بھی فوجی جمہوریت کی مہربانی کی وجہ سے بنگلہ دیش وجود میں آیا۔فوجی وردی میں نواز شریف جب منتخب وزیر اعظم تھے تو ان کو ملک بدر فوجی جمہوریت کی وجہ سے ہونا پڑا اور ان کے جائز اقتدار کی جگہ آمریت نے گیارہ سال تک ملک کی جڑیں کھوکھلی کی اور یہ بھی فوجی جمہوریت کا کارنامہ تھا۔ماضی میں چلے جائیں تو جنرل رانی اس ملک کی طاقتور ترین خاتون تھی اس کو طاقت کس نے عطا کی ؟؟؟فوجی جمہوریت نے۔جب باجوہ صاحب کے چہیتے خان صاحب ان کے کام کے نہ رہے تو انہیں ایوان اقتدار سے اٹھا کر باہر کس نے پھینکا۔پی ٹی آئی کے کارکنان معہ لیڈروں کے کس کی شہ پر 116دن تک اسلام آباد میں ریڈ زون کے اندر رہے؟ کس نے انکو پی ٹی وی اور وزیر اعظم ہائوس تک پہنچنے کی ہمت دی؟ جناب والا یہ سب فوجی جمہوریت کے کارنامے ہیں۔میڈیا پر ہر دور میں قد غن کس نے لگائے رکھی؟صحافی ارشد خان کو کس نے مروایا اور جوانمرد صحافی حامد میر کتنی دفعہ فوجی جمہوریت کے ہاتھوں بال بال بچے؟ جب ایک سال کے لئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوا تو راتوں رات کئی سو مقدمات ختم کیسے ہوئے اور صبح شہباز شریف وزارت عظمیٰ کی کرسی پر متمکن کیسے ہوئے۔۔۔فوجی جمہوریت کی وجہ سے۔ اور ان کے صاحبزادے جو کئی کیسوں میں مطلوب تھے ان کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا قلمدان کس کی خواہش پر ملا۔۔۔جناب یہ بھی فوجی جمہوریت کا کمال تھا۔ قارئین! جس ملک کی عدلیہ تک بڑے بوٹوں کے تلوے چاٹتی ہو وہاں غریب کو انصاف کون دے گا؟ عدلیہ کے اعلیٰ عہدیداران کی فائلیں فوجی جمہوریت کے درازوں میں محفوظ ہیں پھر وہ کس طرح آزادانہ اور منصفانہ فیصلے دے سکتی ہے۔اب کچھ دیر کے لئے اس خطے کی جانب آئیے جسے آزاد جموں و کشمیر کہا جاتا ہے۔ رات کے ڈیڑھ بجے تاریخ ساز اکثریت یعنی 48ووٹ لے کر ایک نامزد وزیر اعظم کو توہین عدالت کی سزا سنا کر اپنے چہیتے کو وزیر اعظم بنانا کوئی آسان کام ہے،یہ کیوں ہوا اس لئے کہ فوجی جمہوریت کا ہاتھ کارفرما تھا۔پھر میرا اور راجہ فاروق حیدر صاحب کا لاکھ اختلاف ہو لیکن جب بھی اس پار کے کشمیریوں کی بات ہو یا اس طرف کے اس شخص نے ہمیشہ دو ٹوک موقف اختیار کیا۔ اس شخص کو آزاد کشمیر کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھنے والے نے کس کی ایماء پر چرسی،بھنگی اور نشئی جیسے الفاظ سے نوازا؟راجہ فاروق حیدر جس نے انتہائی نا مساعد حالات میں مسلم لیگ ن کو ا س خطے کی طاقتور ترین جماعت بنایا اور مخبروں کی اطلاع پر انہیں صدارت کے عہدے سے ہٹا کر روڈ پر لانے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔۔۔۔فوجی جمہوریت کا۔ کیونکہ راجہ فاروق حیدر ببانگ دہل کشمیر کی بات کرتا تھا اور یہ فوجی جمہوریت برداشت نہیں کر سکتی تھی۔
قارئین! مجھے علم ہے کہ اول تو یہ کالم اس ملک کے چوبیس ہزار مردوں میں سے کوئی بھی شائع نہیں کرے گا تو پھر وہ مرد کہلانے کے مستحق ہیں یا ہیجڑے؟؟؟ کیونکہ اخبار والوں کا دانہ پانی بند ہو جائے گا۔اور اگر یہ شائع ہو گیا تو آپ گواہ رہنا کہ فوجی جمہوریت کی کوئی گولی بندہ ناچیز کے سچ بولنے کے جرم میں یا تو سینے پر لگے گی یا پھرسر پر۔ پیٹھ پر آپ کا بھائی گولی نہیں کھائے گا۔ اگر یہ نوبت نہ آئی تو مجھے نامعلوم مقام پر قید رکھ کر پولیس انکائونٹر کے ذریعے مروا دیا جائے گا۔یہ بھی نہ ہوا تو اس ملک کی آزاد عدلیہ مجھے عمر قید یا سزائے موت سنا دے گی۔لیکن اے پاکستانیو! خدا را اب نیند سے بیدار ہو جائو ویسے بھی اس ملک کے اندر اب کچھ بچا نہیں اب فوجی جمہوریت آپ کی محنت کی کمائی پر ہاتھ صاف کرے گی۔
آپ کو پتہ ہے کہ اگر کسی کے پلیٹ لٹس کم ہو جائیں تو خون جمنا بند ہو جاتا ہے،قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے،اگر آپ کو کھانسی لگ جائے تو پھر قوت مدافعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ کھانسی آپ کی موت کا باعث بن سکتی ہے۔معمولی سا بخار آپ کو موت کی وادی میں دھکیل سکتا ہے۔ پھر لندن سے پاکستان تک کا سفر۔۔۔چوتھی مرتبہ پتلی تماشہ لگانے کے لئے میاں صاحب کس کی ایماء پر ہزاروں فائلوں پر دستخط کرنے کے بعد تا کہ وہ فوجی جمہوریت کی خلاف ورزی نہ کر سکیں آج پھر پاکستان کی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھنے والے ہیں۔یہ سب کون کر رہا ہے یہ فوجی جمہوریت کر رہی ہے دوستو۔ادھر آزاد خطے پر نظر دوڑائیں تو بظاہر فوجی جمہوریت پر امن اور آرام سے سٹیٹس انجوائے کر رہی ہے لیکن چونکہ جمہوریت میں وزیر اعظم اور ریاست آزاد ہوتی ہے اس لئے فوجی جمہوریت نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کا طوق ریاست کے گلے میں ڈال رکھا ہے۔اس وجہ سے فوجی جمہوریت کامیابی سے جب چاہے ریاست کے وزیر اعظم کو چیف سیکرٹری کے سامنے درجہ چہارم کے ملازم کی طرح پیش کر دیتی ہے۔
اگر کشمیر ایشو پر فوجی جمہوریت اسی طرح کام کر رہی ہوتی جس طرح بھارت تو شدید کرفیو کے باوجود بھارت نے G20کانفرنس سرینگر میں کروا کر عالمی دنیا کو یہ تاثر دیا کہ اس پار کے کشمیر میں مکمل امن ہے۔جب کہ اس طرف اقتدار کے پجاری چاہے پاکستان کے ہوں یا کشمیر کے فوجی جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے بڑے بوٹ پالش بھی کرتے ہیں اور ان کے نیچے لگی ہوئی گند کو زبان سے چاٹنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔اگر مسئلہ کشمیر فوجی جمہوریت سے حل نہیں ہو رہا تو وہ ریاست کے لوگوں کے گلے سے چیف سیکرٹری اور آئی جی کی زنجیر نکال دیں اور سرحدیں کھول دیں ۔پھر دیکھئے کہ مسئلہ کشمیر بھارت ہاتھ جوڑ کر حل بھی کرے گا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل بھی ہو گا۔
آخر میں میں چوبیس کروڑ پاکستانیوں سے گزارش کروں گا کہ میرے اداریہ لکھنے کے بعد میں رہوں یا نہ رہوں آپ خدا را ہیجڑوں والی زندگی گزارنا ترک کر کہ اپنے اسلاف کی طرح بہادر بن کر کسی طرح فوجی جمہوریت سے نجات حاصل کریں انشاء اللہ آپ کا پاکستان چند سالوں میں مانگنے کے بجائے دینے والے ملکوں کی صف میں کھڑا ہو گا۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ میرے سوہنے پاکستان کو،مجھے اور آپ سب کو حفاظت میں رکھے اور فوجی جمہوریت سے محفوظ رکھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button