ایک طرف بھارت یوم جمہوریہ منا رہا ہے تو دوسری طرف بھارتی تاریخی بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر اور 77سال سے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کررکھی ہے بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کے خون سے کیسے کیسے ہولی کھیلی گئی اس پر لکھنے سے پہلے بھارت میں مسلمانوں سمیت کوئی بھی مودی کی دہشت گردی سے بچا ہوا نہیں ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کے 2019 کے متعصبانہ فیصلوں جس میں ایودھیا میں سولویں صدی کی تعمیر شدہ تاریخی بابری مسجد کو ہندوؤں کے مندر کی جگہ قرار دینا ایک اقلیت کش اور ہندو توا پالیسی کا نتیجہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرناہی نہیں بلکہ سرزمین بھارت سے مسلمانوں کا خاتمہ کرنا ہے قدیم بابری مسجد مسلمانوں کا تاریخی ورثہ اور عبادت گاہ ہے جس کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر امت مسلمہ اور بالخصوص او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے پہلے ہی ہندوستان میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں سے ناروا سلوک کیا جاتا ہے اب بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کے اس اقدام سے بھارت میں مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے بھارتی انتہا پسند حکمران نریندر مودی نہ صرف مسلمانوں کا قاتل ہے بلکہ انسانیت کا دشمن بھی ہے 1992 میں بھی بھارتی سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں ہندوؤں انتہا پسندوں نے تاریخی بابری مسجد پر حملہ کرکے مسجد کوشہید کردیا تھااب نام نہادبھارتی سپریم کورٹ کے جعلی اور متعصبانہ فیصلے کی ذریعے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا کوئی قانونی جواز نہیں بھارت اپنے آپ کو بڑا سیکولر ازم کا داعی سمجھتا ہے لیکن وہ مسلمانوں کے مذہبی عبادت گاہ کو تحفظ دینے کے بجائے طاقت کے زور پر مندر تعمیر کروا رہا ہے اس ہے اس کی سیکولر ازم کی قلعی کھل گی ہے یہ نہ تو جمہوریت ہے اور نہ ہی یوم جمہوریہ ہے بلکہ بھارت کو تومودی کے ایسے گھٹیا اقدامات پر یوم شرمندگی اور یوم سیاہ منانا چاہیے کیونکہ ایک طرف وہ بھارت میں بربادی کا کھیل رہا ہے تو دوسری طرف 77سال سے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ گرا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری ہر سال 26 جنوری کو بھارت کایوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ اپنے آپ کو جمہوری کہنے والا کتنا بڑا ظالم ہے بھارت گزشتہ77 سال سے کشمیریوں کو انکا بنیادی حق، حق خودارادیت نہیں دے رہا ہے اور کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر چکا ہے جس میں انسانیت سوز مظالم سرفہرست ہیں اب بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی ہندوؤں کی آباد کاری کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے جس میں اسے کامیابی حاصل نہیں ہوگی ایک بات مودی سرکار کو یاد رکھنی چاہیے کہ اگر مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا گیا توپورے خطے میں جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے کشمیری عوام گذشتہ سات دھائیوں سے زائد عرصہ سے اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو پیلیٹ گن سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ نابینا ہوئے ہزاروں شہید ہوئے اور یہ زیادتی آج بھی جاری ہے آزادی کشمیر کی جنگ عقیدے اور آزادی کی جنگ ہے جو اپنے مقصد کے حصول تک رکنے والی نہیں ہے اقوامِ متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دنیا خاموش ہونے لگی مگر کشمیری خاموش نہیں ہوسکا مقبوضہ کشمیر میں جس کثیر تعداد میں بھارتی فوجی موجود ہیں وہ دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو والا بھارت دنیا کے نقشے سے مٹ چکاہے اور اب مودی کا بھارت ہے جو اقلیتوں پر ظلم اوراْن کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرنے سے گریز نہیں کرتا بدقسمتی سے آج کے بھارت پر آر ایس ایس کے نظریے کی حکمرانی ہے جس کے انتہا پسند نظریے میں مسلمانوں یا دیگر اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ حکمران ٹولے بی جے پی نے کشمیریوں کی آوازکو دبانے کے لیے مزید ظالمانہ طریقے اختیار کر لیے ہیں تاکہ ان کی حق خودارادیت کے حصول کے لیے آواز کو دبایاجا سکے جعلی مقابلوں، عصمت دری اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شکل میں انسانی مصائب ناقابل بیان ہیں وادی کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی حکومت کی طرف سے ڈومیسائل قوانین متعارف کروانا اس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کے بارے میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے بھارتی ارادوں کی عکاسی کرتا ہے ان حالات میں پاکستان نے گزشتہ دو سالوں میں ان تمام غیر قانونی بھارتی اقدامات کی سختی سے مخالفت کی ہے اور مظلوم کشمیریوں کے حقوق کی واضح حمایت کی ہے پاکستان نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت ہر فورم پر اور دو طرفہ طور پر اہم عالمی رہنماؤں اور ممالک کے ساتھ اٹھایا ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ77 سالوں میں پہلی بار جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے زیرغور لایا ہے سلامتی کونسل نے تین بار اس تنازعہ کو اٹھایا ہے اور اس طرح جھوٹ پر مبنی ہندوستانی دعوے کو رد کیا ہے کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے آج اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں سمیت بین الاقوامی برادری کے ذریعہ ہندوستانی اقدامات کی مذمت میں اضافہ ہورہا ہے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ڈوزیئر جس کی پاکستان نے گزشتہ ماہ نقاب کشائی کی وہ دنیا کے لیے چشم کشا ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کے انسانی رویے کے ناقابل تردید ثبوت بھی ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے جس سے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا بنیادی حق مل سکے معروف کشمیر رہنما فاروق آزاد نے بھارتی یوم جمہوریہ کو بدترین دن قرار دیتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کا سنجیدگی سے نوٹس لے جو خطے میں بدامنی کی ایک بڑی وجہ ہے کہ بھارت کشمیر میں ہلاکتوں اور تباہی میں ملوث ہے اور اس نے لاکھوں کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا ہوا ہے اور اسے یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ جس ڈھٹائی سے ظالم حکمران مودی نے یسین ملک سمیت دوسرے کشمیری رہنمائوں کو پابند سلاسل کررکھا ہے اس پر انہیں یوم درندگی منانا چاہیے
0 37 4 minutes read