کھیل

پی ایس ایل 9 میں حصہ نہ لینے والے نامور کھلاڑی


پاکستان سپر لیگ کا نواں ایڈیشن 17 فروری سے شروع ہوگا جس میں چند نامور کھلاڑی ایسے ہیں جو اس بار حصہ نہیں لیں گے۔ پی ایس ایل کا پہلا میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔ چھ ٹیموں کے درمیان ہونے والے ایونٹ میں دنیا بھر سے کئی نامور کرکٹرز شرکت کریں گے۔

18 مارچ تک جاری رہنے والے ایونٹ میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز سمیت ہر ٹیم اپنے بہترین کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترنے کی کوشش کرے گی۔

گزشتہ سال ملتان سلطانز کی جانب سے 22 کھلاڑیوں کو پویلین واپس بھیجنے والے فاسٹ بولر احسان اللہ کہنی کی انجری کے باعث اس بار ایونٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔

انہیں 8ویں پی ایس ایل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، انہیں اس کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کی نمائندگی کا موقع بھی ملا جہاں انہوں نے اپنے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ڈیبیو کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کی۔

ملتان سلطانز کی ٹیم نہ صرف احسان اللہ کی خدمات سے محروم رہے گی بلکہ انگلش فاسٹ بولر رائس ٹوپلے نے بھی ملتان کی انتظامیہ کو ان کی عدم موجودگی سے آگاہ کر دیا ہے۔

ریس ٹوپلے بھی احسان اللہ کی طرح مکمل طور پر فٹ نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ نے انہیں پی ایس ایل کھیلنے کے لیے این او سی جاری نہیں کیا، تاکہ وہ آرام کر سکیں اور جلد فٹ ہو سکیں۔

ملتان سلطانز کے ان دو کھلاڑیوں کے علاوہ اور بھی کئی ایسے کرکٹرز ہیں جنہیں اس بار کسی ٹیم کی نمائندگی کا موقع نہیں ملے گا۔

آئیے ایسے کھلاڑیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ پی ایس ایل نائن کا حصہ کیوں نہیں ہیں۔

  1. وہاب ریاض (پشاور زلمی)

پی ایس ایل کی تاریخ میں کسی باؤلر نے وہاب ریاض سے زیادہ وکٹیں نہیں لیں۔ بائیں ہاتھ کے پیسر نے پہلے آٹھ ایڈیشنز میں 88 میچ کھیلے اور 113 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

گزشتہ سال انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی لیکن پھر بھی وہ پی ایس ایل کا حصہ تھے۔ تاہم اس سال لیگ سے ان کی غیر حاضری کی وجہ ان کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔

گزشتہ سال کے آغاز میں وہ پنجاب کی نگراں حکومت میں بطور اسپورٹس ایڈوائزر شامل ہوئے جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں چیف سلیکٹر مقرر کرتے ہوئے ان کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر دیا۔

رواں سال پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کرنا ہے جس کے لیے جب تک بورڈ کی نئی انتظامیہ سلیکشن کمیٹی کا اعلان نہیں کرتی تب تک امکان ہے کہ وہاب ریاض ہی ٹیم کا انتخاب کریں گے۔

  1. صہیب مقصود (اسلام آباد یونائیٹڈ)

پی ایس ایل کے 2021 کے ایڈیشن میں ملتان سلطانز کے صہیب مقصود کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا تاہم 428 رنز بنا کر ملتان سلطانز کے لیے پہلا ٹائٹل جیتنے والا یہ کھلاڑی اس بار کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہے۔

ایونٹ کی تاریخ میں 1000 سے زائد رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں سے ایک صہیب مقصود نے گزشتہ سال اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کی تھی۔ لیکن خراب کارکردگی کے بعد 36 سالہ کھلاڑی کو اس سال کے ڈرافٹ میں کوئی خریدار نہیں ملا۔

صہیب مقصود اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے علاوہ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

  1. راشد خان (لاہور قلندرز)

گزشتہ دو ایڈیشنز میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز نے جو شاندار کارکردگی دکھائی ہے اس میں افغانستان کے لیگ اسپنر راشد خان کا اہم کردار رہا ہے۔

وہ اپنی جادوئی اسپن باؤلنگ سے نہ صرف اپوزیشن کو پریشان کرتا ہے بلکہ اس کا تجربہ ڈریسنگ روم میں موجود نوجوانوں کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔

راشد خان انجری کے باعث اس سال پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے جس سے ان کے مداح غمزدہ ہیں۔ اب تک وہ پی ایس ایل کے 28 میچوں میں 44 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔

  1. محمد حفیظ (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)
    محمد حفیظ کا شمار موجودہ دور میں پاکستان کرکٹ کے مشہور آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے۔ گزشتہ سال کے پی ایس ایل ایڈیشن سے پہلے انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا لیکن بعد میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کی۔

اس بار وہ پہلی بار پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے۔ گزشتہ سال وہ بطور ٹیم ڈائریکٹر پاکستان کے دورہ آسٹریلیا کے لیے اسکواڈ کا حصہ تھے۔

وہ اب تک پی ایس ایل میں کوئٹہ کے ساتھ ساتھ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ 78 میچوں میں انہوں نے 1738 رنز بنائے اور 18 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

  1. عمران طاہر (کراچی کنگز)

بین الاقوامی کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر اب تک پی ایس ایل میں ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے 56 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔

44 سالہ کھلاڑی گزشتہ سیزن میں کراچی کنگز کا حصہ تھے۔ تاہم اس سال وہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔

عمران طاہر کا نام ڈرافٹ میں ہونے کے باوجود کسی ٹیم نے انہیں منتخب نہیں کیا۔

  1. شکیب الحسن (پشاور زلمی)

مارچ کے آغاز میں، جب پاکستان سپر لیگ کا نواں ایڈیشن اختتام کو پہنچ رہا ہے، سری لنکن ٹیم بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی، جس میں دونوں ٹیموں کے اہم کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے۔

تاہم اس سیریز کی وجہ سے شکیب الحسن پاکستان سپر لیگ کا حصہ نہیں ہوں گے، جس میں وہ اب تک کراچی کنگز اور پشاور زلمی کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

2016 سے 2023 کے درمیان انہوں نے پی ایس ایل کے صرف 14 میچز کھیلے۔ لیکن ان کے مداح انہیں ایک بار پھر اپنے سامنے کھیلتا دیکھنا چاہتے تھے جو اس سال ممکن نہیں ہو گا۔

  1. عمر اکمل (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)

عمر اکمل کا شمار پاکستان کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا تھا لیکن مایوس کن پرفارمنس اور ان فٹ ہونے کی وجہ سے ان کا کریئر متاثر ہوا۔

وہ پی ایس ایل کے پہلے تین ایڈیشنز میں لاہور قلندرز کا حصہ تھے جبکہ انہوں نے آخری دو سیزن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ گزارے۔ 43 میچوں میں 1029 رنز بنانے والے عمر اکمل کو اس سال کسی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا۔

یہ پہلا موقع ہوگا کہ نہ تو عمر اکمل اور نہ ہی ان کے بڑے بھائی اور سابق وکٹ کیپر کامران اکمل، جنہوں نے آخری بار 2022 میں پی ایس ایل کا میچ کھیلا تھا، پی ایس ایل کے کسی ایڈیشن میں حصہ لیں گے۔

  1. شرجیل خان (کراچی کنگز)

گزشتہ چار ایڈیشنز میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے شرجیل خان اپنی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے ٹیم اور شائقین دونوں کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن اس سال انہیں کسی بھی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا جس سے ان کے مداحوں کو مایوسی ہوئی۔

شرجیل خان کی عدم موجودگی کی بڑی وجہ شان مسعود کا کراچی کنگز کے کپتان کے طور پر آنا ہوسکتا ہے جو ٹیم کی قیادت کے ساتھ ساتھ اننگز کا آغاز بھی کریں گے۔

شرجیل خان، جنہوں نے اب تک 49 میچوں میں دو سنچریوں کی مدد سے 1127 رنز بنائے ہیں، اگر کوئی ٹیم انہیں سیزن کے دوران متبادل کے طور پر چنتی ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ شائقین تیز رنز بنانے والے بلے باز سے محروم رہ جائیں گے۔

9 ٹم ڈیوڈ (ملتان سلطانز)

2021 میں متبادل کھلاڑی کے طور پر لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں شامل ہونے والے ٹم ڈیوڈ کو ملتان سلطانز کی انٹرنیشنل پروڈکٹ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

سنگاپور میں پیدا ہونے والے اس کھلاڑی نے نہ صرف گزشتہ دو سیزن میں اپنی جارحانہ کارکردگی سے ملتان سلطانز کو فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ آسٹریلیا کے لیے بین الاقوامی کرکٹ میں بھی ڈیبیو کیا۔

22 میچوں میں 43 کی اوسط اور 180 کے اسٹرائیک ریٹ سے 605 رنز بنانے والے ٹم ڈیوڈ کو اس سال ملتان سلطانز کی ٹیم اور ان کے مداحوں کی کمی محسوس ہوگی۔

  1. مارٹن گپٹل (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)

گزشتہ سال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے 62 گیندوں پر سنچری بنانے والے مارٹن گپٹل اس بار پی ایس ایل کی کسی فرنچائز کا حصہ نہیں ہیں اور اس کی بڑی وجہ پی ایس ایل 8 میں ان کی مایوس کن کارکردگی ہے۔

کراچی کنگز کے خلاف شاندار سنچری بنانے کے باوجود، کیوی بلے باز پورے ایڈیشن میں صرف 310 رنز ہی بنا سکے، جس میں صرف ایک اور پچاس سے زائد کا سکور تھا۔

ان کھلاڑیوں میں سے کچھ کے پاس اب بھی متبادل کے طور پر منتخب ہونے کا موقع ہے، لیکن وہ ابھی تک پی ایس ایل کے منصوبوں میں شامل نہیں ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button