کالم

ٹھاکر سٹیڈیم مانسہرہ جلسہ عام میں نواز شریف کا خطاب

مانسہرہ کے ٹھاکر سٹیڈیم میں 22 جنوری کو مسلم لیگ (ن) کے تاریخی جلسہ عام میں میاں محمد نواز شریف کا تاریخی جلسہ میں تاریخی خطاب سننے کا ہمیں بھی موقع ملا۔ لمحہ با لمحہ اس جلسہ عام میں چاروں اطراف سے جلوس جو پوری قوت اور بھرپور جذبے اور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے آ رہے تھے اور سکیورٹی گیٹ ہاء پر چیکنگ کے بے مثال انتظام کئے گئے تھے اور الحمدللہ کوئی نا خوشگوار واقعہ اتنے بڑے جلسہ میں پیش نہیں آیا اور لوگ بخیریت گھروں کو روانہ ہوئے۔ ہم نے بڑے تحمل اور اطمینان سے خاص طور پر میاں محمد نواز شریف، مریم نواز اور سردار یوسف کی تقاریر نوٹ کی ہیں۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کیپٹن صفدر نے انجام دیئے۔ چونکہ میاں نواز شریف این اے 15 مانسہرہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب بھی لڑ رہے ہیں۔ میاں نواز شریف یقینا بڑی خوبیوں کے مالک بلکہ شہباز شریف بھی کمال خوبیوں کے مالک ہیں اگر ہم آج یہ کہیں کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی اور موٹر ویز کی تعمیر پورے ملک تک لے جانے اور گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے کرنا، لوڈ شیڈنگ خاتمہ، ملک کی خوشحالی سستی بجلی، سستی گیس، سستا پٹرولیم، میٹرو بس سروس اورنج سروس، جی ڈی پی 5.8% سی پیک کے زبردست کامیاب منصوبے چین کے تعاون سے روزگار کے بے شمار مواقعے، پاکستانی کرنسی کی قدر و قیمت ، تمام اشیائے ضرورت سستی سے سستی اور دہشت گردی کا خاتمہ پھر دنیا بھر میں پاکستان پر اعتبار اور یقین۔ یہ وہ سوالات ہیں جو سنجیدہ لوگوں کے ذہن میں رہنے چاہئیں اور یہ بھی کہ ہمارے ہمسائیہ ممالک کی کرنسی ہم سے کہیں آگے ہے۔ اور ایٹمی پاکستان کیوں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ ان حقائق کا جواب اس لئے ضروری ہے کہ مستقبل میں ان اقدامات سے بچا جائے جو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچنے کے اسباب ہوئے۔ میاں نواز شریف کے خطاب میں بھی یہ سوال تھا کہ پانچ جج صاحبان نے وزیراعظم کو کیوں نکالا اور خوشحال اور ترقی کی راہ پر گامزن پاکستان کو کیوں زوال میں جھونکا۔ سی پیک کے منصوبے کیوں زوال کا شکار ہوئے۔ حالانکہ سی پیک کے ذریعے چین کو خلیجی اور مشرقی افریقہ کے ممالک تک پہنچنے کے لئے انتہائی کم مسافت والا راستہ مل گیا۔ یہ سب بھارت کے مفاد کے خلاف ہے۔ چین کا روڈ اینڈ بیلٹ کا منصوبہ مڈل ایسٹ / یورپ کو ریڈور کے منصوبے کی تجویز دی تھی۔ چین کے صدر اور روس کے پیوئن اس میں شامل نہ تھے۔ بھارت جس نے کشمیر کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کی ترقی برداشت نہیں کر سکتا۔ میاں نواز شریف نے اپنی تقریر میں یہ اعلان کیا بلکہ یہ فیصلہ تھا کہ مانسہرہ میں ایک اچھا ائیر پورٹ بنایا جائے گا۔ میٹرو بنائی جائے گی۔ ٹرین سروس مانسہرہ سے مظفرآباد تک ہو گی۔ موٹر وے مظفرآباد تک بنے گی۔ کاغان سے گلگت تک موٹر وے۔ میڈیکل کالج برائے مانسہرہ شوگراں سے پانی مانسہرہ کے لئے لایا جائے گا۔ مانسہرہ سے براستہ بٹراسی موٹر وے ہو گی۔ جو مظفرآباد جائے گی۔ میاں نواز شریف نے بتایا کہ میرے دور میں سبزیاں 10 روپے کلو تھیں۔ پٹرول 60 روپے لیٹر تھا۔ چینی 50 روپے کلو تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور میں سکھر تک موٹر وے بن گئی پھر کام کراچی کے لئے روک دیا۔ انہوں نے نوجوانوں سے بھی وعدے کئے اور ہاتھ کھڑے کر کے بتایا کہ 30 سال عمر تک کے لوگ ہاتھ کھڑا کریں۔ بہت زیادہ نوجوانوں کی تعداد موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ملک کا ستیا ناس کر دیا۔ بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ میاں نواز شریف کی تقریر کے بعد مریم نواز نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دس سال کے بعد الیکشن کا آغاز مانسہرہ سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلین ٹری کہیں نہ ہیں۔ KP میں اس عرصہ میں کوئی کام نہیں ہوا۔ نہ ہسپتال نہ کالج نہ یونیورسٹی آج پی پی کے امیدوار بھی دست بردار ہوئے اور کچھ جمعیت علماء اسلام کے مستعفی ہو کر (ن) لیگ میں شامل ہوئے۔ دراصل میاں نواز شریف کے لئے اس وقت ملک چلانا پھولوں کی سیج نہیں بلکہ راہوں میں پڑے کانٹے چننے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ جو عرصہ گزرا ہے اس میں پاکستان کی معیشت آسمان سے زمین پر آ گئی۔ مہنگائی کے ستائے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔ ادویات 500 گنا سے زیادہ مہنگی ہو گئیں۔ بے حیائی اور اصل میں ہم نے جو کلچر گزشتہ عرصے میں دیکھا اللہ تعالیٰ اس فحاشی بے حیائی اور بے شرمی کے اس ماحول سے ہماری نسلوں کو محفوظ رکھے۔ یہ جو چھوٹے بڑے کا احترام ہماری گھٹی میں اور طرہ امتیاز ہے جس طرح یہ کرچی کرچی ہوا اور رقص و سرور کی محفلیں سرگرم رہیں یہ اس نقصان کا ازالہ کب ہو گا؟ ملک کے ساتھ کھلواڑ کیوں ہوا؟ جو دہشت گردی سر اٹھانے لگی وہ دہشت گرد چھوڑ دیئے گئے تھے۔ ہماری پاک فوج سکیورٹی فورسز پولیس فورسز کو نشانہ بناتے ہیں اور دن رات ہمارے جواں وطن کی مٹی پر قربان ہو کر شہادت کا رتبہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس انتخابی جلسہ میں میاں نواز شریف نے اگرچہ مانسہرہ کے مسائل حل کرنے اور موٹر وے کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن آج تک مسلم لیگ (ن) کا باقاعدہ منشور سامنے نہیں آیا۔ کچھ جماعتیں تو ہوا میں دودھ اور شہد کی نہریں لاتے نظر آ تے ہیں لیکن لوگوں کو مسلم لیگ (ن) کے منشور کا انتظار ہے جس میں مسائل کے حل کا فارمولہ تو یقینا ہو گا۔ آج ملک میں ایک امید کی کرن ہماری پاک فوج کے سپہ سالار سید عاصم منیر جو عسکری محاذ کے علاوہ معاشی محاذ پر بھی نظر آتے ہیں یہ اعتماد اعتبار کی بے مثال کارروائیاں ہیں۔ اب پوری قوم اٹھے اور اس ملک کو معاشی، معاشرتی ترقی انصاف سب کئے۔ تعمیر و ترقی دیانتداری، اعتبار اور اعتماد تعلیم و صحت غرضیکہ ہر شعبہ زندگی میں ایسی بے لوث قیادت کی ضرورت ہے۔ جو ہمیں کھویا ہوا مقام وقار، اعتماد بحال کرے اور ایٹمی پاکستان دنیائے اسلام کی نہ صرف رہنمائی کرنے بلکہ دیگر اقوام میں اپنا روشن اور تابناک مستقبل سامنے لائے اور قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ اقبال کے افکار کا مرکز یقینی ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button