کلسٹر (یعنی جھرمٹ) سر درد ایک نایاب بیماری ہے جو 1,000 افراد میں سے کسی ایک کو متاثر کرتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، برطانیہ میں تقریباً 65,000 افراد اس کا شکار ہیں۔
کیٹی مارٹن برین ریسرچ کی ایک مینیجر ہیں۔ ان کے مطابق اس بیماری کا نام اس کی شدت کو بیان کرنے کے لیے ناکافی ہے جو صرف سر درد سے کہیں زیادہ ہے۔
’جیسا کہ ڈیرن نے بیان کیا ہے، کلسٹر اٹیک کا درد ناقابل برداشت ہوتا ہے، اس میں لوگ درد سے چیخ رہے ہوتے ہیں، حتی کہ اس اذیت سے نجات پانے کے لیے دیواروں سے سر ٹکرا رہے ہوتے ہیں۔‘
’ہم اس بیماری کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ضروری تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہیں، تاکہ ایسا طریقہ علاج ڈھونڈا جا سکے جو تمام متاثرہ افراد کو موثر ریلیف فراہم کر سکے۔‘
عام طور پر متاثرہ افراد کی عمر 30 سال سے زیادہ ہوتی ہے، اور خواتین کے مقابلے مردوں میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔
اس درد کا دورانیہ چند دنوں میں ایک بار سے لے کر روزانہ متعدد بار تک ہو سکتا ہے۔ اور اس کا ایک دورانیہ 15 منٹ سے لے کر کئی گھنٹوں تک طویل ہو سکتا ہے۔
اس کی وجہ سے کئی افراد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے۔ یہ بیماری لوگوں کے طرزِ زندگی کو کافی متاثر کرتی ہے اور متاثرہ افراد کو اکثر نوکری سے بھی ہاتھ ڈھونا پڑسکتا ہے۔