الحمد للہ، احیائے ادب حویلی ، آزاد کشمیر اور بالخصوص ضلع حویلی کی نمائندہ ادبی تنظیم ہے جو گذشتہ کئی سال سے مختلف نوعیت کی علمی، ادبی، سیاحتی، تربیتی اور تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے حویلی کے باسیوں کا علم و ادب سے تعلق قائم کر کے انھیں باشعور بنانے اور نسلی و لسانی تعصب کی حوصلہ شکنی کر کے معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے کوشاں ہے۔نوجوان نسل، بالخصوص تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے احیائے ادب حویلی ایک ایسا پلٹ فارم ہے جو نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے میں انہیں رہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ مختلف تقاریب اور نشتوں کے ذریعے انہیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھی موقع فراہم کرتا ہے ۔اپنی اسی خوب صورت روایت کو برقرار رکھتے ہوئے احیائے ادب حویلی نے 21 جنوری 2024 سہ پہر دو بجے ، بمقام حویلی لاجز (فاروڈ کہوٹہ) ایک ادبی بیٹھک کا انعقاد کیا ۔ سال 2024 میں احیائے ادب حویلی کی یہ پہلی نشست اس اعتبار سے بھی اہمیت کی حامل تھی کہ احیاے ادب حویلی کے خواتین ونگ کی تنظیم سازی کے بعد یہ پہلی باقاعدہ نشست تھی جس میں خواتین ونگ کے ممبران و عہدیداران نے شرکت کی ۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا ۔ صدارت محترم امجد علی راٹھور (سابق معتمدِ مالیات احیائے ادب حویلی) نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی محترمہ حلیمہ نورین (معتمدِ اعلی احیائے ادب خواتین ونگ) تھیں اور نظامت کے فرائض ساجد اقبال ساجد ( نائب معتمدِ مالیات احیائے ادب حویلی ) نے ادا کیے ۔ اس کے علاوہ تقریب میں ظہیر احمد مغل ( معتمدِ اعلی احیائے ادب حویلی ) ،منزہ اقبال (معتمدِ مالیات احیائے ادب حویلی خواتین ونگ) ، منزہ اعجاز ، زوناش طارق ، نبیل بخاری ، رضوان لطیف اور راقم نے شرکت کی ۔تقریب کے پہلے حصے میں نئے شامل ہونے والے ممبران نے اپنی رکنیت سازی مکمل کی ، جب کہ دوسرا حصہ مشاورتی اجلاس پہ مشتمل تھا جو کہ ادبی تربیت ، ادبی سرگرمیوں کی اہمیت ، رکینت سازی کا فروغ، ضرورت و اہمیت ،فنڈنگ کی اہمیت، اور احیاے ادب حویلی کی بہتری کے لیے شرکا سے تجاویز پر مبنی رہا ۔ محترم ساجد اقبال ساجد نے ادبی تربیت کے حوالے سیر حاصل گفتگو فرمائی ، ظہیر احمد مغل اور راقم نے احیاے ادب حویلی کے قیام بالخصوص خواتین ونگ کے قیام کے مقاصد جیسے موضوعات پر گفتگو اور ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے آرا پیش کیں۔ تقریب میں ہر ماہ آن گرانڈ ایک ادبی نشست کا انعقاد احیاے ادب حویلی خواتین ونگ کے زیر انتظام ہونا قرار پایا ۔حلیمہ نورین ، منزہ اقبال ، منزہ اعجاز ، زوناش طارق رضوان لطیف و نبیل بخاری نے اپنی گفتگو میں منتظمین احیاے ادب حویلی کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا کہ ادبی تربیت کے لیے احیاے ادب حویلی ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ، نیز تنظیم کے ساتھ ہر طرح سے مثبت تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔ اجلاس کا تیسرا حصہ شعری نشست پر مشتمل تھا جس میں شعرا نے اپنے خوب صورت کلام پیش کیے اور خوب داد و تحسین وصول کی ۔آخر میں صدر محفل محترم امجد علی راٹھور نے احیائے ادب حویلی کا پس منظر ،حویلی کا تہذیبی و ادبی اثاثہ، معاشرے میں ادب اور ادیب کا کردار، ادیب اور شاعر کی ذمہ داری جیسے موضوعات پر مبنی ایک جامع صدارتی خطبے میں فرمایا ۔ان کا کہنا تھا کہ برصغیر میں تقسیمِ ہند سے قبل (مقبوضہ ) پونچھ سٹی وہ مقام ہے جواپنی تین ہزار سالہ تہذیبی و ثقافتی ورثہ کا حامل ہے اور اگر تقسیم سے قبل حویلی کو پونچھ کا دل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ پونچھ کی تہذیبی اور علمی شناخت میں حویلی کا ایک کلیدی کردار تھا۔ اس کے مایہ ناز بیٹوں نے برصغیر کی تہذیب اور تاریخ کے صفحات پہ اپنے گہرے نقوش ثبت کیے ہیں ۔ جو ہمارے لیے نہ صرف ایک قیمتی اثاثہ بلکہ ہمارے فخر اور اعزاز کا باعث بھی ہیں۔ اپنے اس اثاثہ کو برقرار اور اگلی نسل کو منتقل کرنے کے لیے تقریباتین دہائی قبل چند صاحبان ِفراست اور علم دوست شخصیات نے احیائے ادب کا فورم تشکیل دیا ۔ 2018 میں جناب عطا راٹہور عطار ،جناب ظہیر احمد مغل اور ان کے چند احباب نے اس کی تشکیل نو کی اور مجھے اس پہ فخر ہے کہ میں بھی ان کا ہمراہی بنا ۔ادب زندگی کے رویوں اور اس کی جہتوں کو متعین کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے ۔تہذیبی اقدار اور معاشرے کی معیاری ساخت ادب کی مرہونِ منت ہیں ۔ادیب اور شاعر اپنے افکار و خیالات اور نظریات سے معاشرے کی تعمیر کرتے ہیں ۔ یہ لوگ اپنے افکار سے اعلی اقدار اور معاشرتی رویوں کو جلا بخشتے ہیں ۔ ایک حساس دل اور لطیف جذبات رکھنے والوں کی ذمہ داریاں ایک عام آدمی سے سوا ہو جاتی ہیں کیوں کہ ان کا معاشرے کی تعمیر میں ایک بنیادی کردار اور آئندہ نسلوں کے لیے راہ متعین کرنا ہوتی ہے جو زندگی کے لیے نہ صرف سنگ میل بلکہ مشعلِ راہ بھی ثابت ہو ۔ شاعر و ادیب معاشرے کی وہ کریم ہے جو اعلی تہذیبی اقدار کی علمبردار بھی ہوتی ہے ۔مجھے بہت خوشی ہے کہ آج احیائے ادب حویلی نے ایک اور سنہری قدم خواتین شعرا اور ادبا کی ذیلی تنظیم کے قیام کی صورت اٹھایا ۔اس اقدام کے لیے احیائے ادب کے منتظمین مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ آپ کو اس بزم کا حصہ بننے پر تہہ دل سے مبارک باد دیتا ہوں اور یہ توقع رکھتا ہوں کہ آپ کے خیالات و افکار نہ صرف اعلی اقدار کو پروان چڑھانے بلکہ اگلی نسل کو بھی ایک قابل فخر اثاثہ منتقل کرنے کا باعث ہوں گے ۔ آپ لوگ اپنے مطالعہ کو وسعت دیں اور اعلی لٹریچر و مشاہیر جنھوں نے معاشرے کی تعمیر و اقدار کو پروان چڑھایا انھیں ضرور پڑھیں ۔
اعلی ادب کا مطالعہ آپ کے تخلیقی شعور کو جلا بخشتا ہے ۔آپ شاعری اور نثر کے ساتھ ساتھ تنقید کو بھی پڑھیں جو آپ کی سوچ و تخلیق میں نکھار لائے گا۔ میں ایک مرتبہ پھر جملہ شرکائے بزم کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس خوبصورت نشست کا اہتمام کیا اور مجھے مخاطب ہونے کا اعزاز بخشا۔ مولا کریم سے دعا گو ہوں کہ اس بزم کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے۔رب العزت آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین ثم آمین وما علینا ِلا البلاغ رب العزت کی بارگاہ اقدس میں عالم اسلام کی سربلندی اور احیاے ادب حویلی کی ترقی کی دعا پر یہ خوب صورت بزم اختتام پذیر ہوئی۔
0 37 4 minutes read