کالم

روشینیوں کا شہر اور اسکے مسائل

کراچی شہر سمندر کنارے پر ہونے اور سینکڑوں مرتبہ سمندری طوفانوں کی زد میں آنے کے باوجود اللہ کے فضل وکرم اور اللہ کے محبوب ومقرب نواسہ رسول امام حسن کی پانچویں پشت میںعبداللہ شاہ غازی کامزار اقدس ساحل سمندر واقع ہونے کی وجہ سے محفوظ ترین پررونق تجارتی شہر ہے. کراچی میرا پیدائشی شہر ہے اور مجھے کراچی سے بے حد پیار ہے کراچی آج بھی ملک کے کونے کونے سے آنے والے باسیوں کو ماں کی طرح اپنی آغوش میں لے لیتا ہے. کراچی انتہائی پررونق اور واقعی روشنیوں کا شہر ہے. کراچی تمام ملکی تہذیبوں اور مختلف ثقافتوں کا ایسا سمندر شہر ہے کہ برصغیر پاک وہند اور دنیا بھر کے سب رنگ سب کلچر سب رسم ورواجوں کا حسین امتزاج نہ صرف یہاں نظر آئے گا بلکہ ملک بھر کی مختلف ثقافتوں کے رنگ ,مختلف علاقائی زبانیں بولنے والے باشندے یہاں نسل درنسل آباد ہیں.اس شہرقائد کو لینڈ آف ویلجز لینڈ آف کلچر بھی بولیں تو غلط نہ ہوگا.!!پوری ساحلی پٹی پر جگہ جگہ وقفے وقفے سے اولیاء کرام کے مزارات موجود ہیں.ساحل سمندر پر آباد دنیا کے کتنے ہی خوبصورت شہر سمندری طوفانوں کی زد میں آکر ماضی قریب میں تباہ وبرباد ہوگئے پھر آباد ہوئے کتنی انسانی آبادی سونامی نامی فلاں فلاں مختلف سمندری طوفانوں کی زد میں آئی لیکن کراچی سطح سمندر سے نیچے ہونے کے باوجود ساحل سمندر پر اللہ کے مقربین اولیاء کرام کے مزارات کی موجودگی اور ان کی قیادت کرتے عبداللہ شاہ غازی کی وجہ سے اللہ کے فضل وکرم سے ہمیشہ سمندری طوفانوں سے محفوظ ہے اور رہے گا .. اللہ پاکستان کے ہر شہر کو آباد رکھے.پاکستان تاقیامت قائم و آباد رہے گا. کراچی چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے. پاکستان کی معیشت کا عملا ستر فیصد انحصار اس شہر کراچی پر ہے. اس شہر کومقامی ,صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے ہمیشہ نظرانداز کیا اسے دنیا کے صاف ستھرے شہروں میں شامل کرنے میں ناکام رہے. یہاں سڑکوں کی تعمیر و مرمت نہ کرنے, سیوریج سسٹم, سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم واٹر سپلائی سسٹم بہتر نہ کرنے کی وجہ سے مسائل جوں کے توں ہیں. کراچی کے لوگ انتہائی ملنسار اور پیار کرنے والے ہیں۔ مہمان نوازی, شائستگی, تہذیب,عاجزی ,مروت اخلاقی قدریں ان میں حد درجہ پائی جاتی ہیں ,سماجی رہن سہن خوبصورت رسم ورواج, خاندانی نظام کی باہمی محبتوں اور آپس میں دعوتوں کے انعقاد اور خوبصورت خاندانی رسمیں اور اخلاقی قدریں جو ہمارے معاشرے میں ناپید ہوتی جارہی ہیں یہ لوگ مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں. ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شراکت داری, انسانی ہمدردی اور ایثار و قربانی کے جذبوں سے سرشار زندہ دل اور انتہائی باشعور لوگ ہیں. یہ ملک بھر سے آنیوالوں پر اپنی محبتیں نچھاور کرتے ہیں. اردو سپیکنگ کمیونٹی مہاجر بھائیوں کا گلہ شکوہ وفاقی و صوبائی حکومت سے صرف یہ ہے کہ انہیں انکے مناسب حقوق ملنے چاہئیں, دیگر مہاجر کمیونٹی کی طرح جو پنجاب کے مختلف شہروں میں آباد ہوئے جیسے انہیں زرعی زمینیں وغیرہ الاٹ ہوئیں انکا کوٹہ مختص ہوا. کم از کم انہیں بھی سندھ کی وسیع وعریض زمینوں سے کچھ حصہ دیا جانا چاہئے تھا,انہیں بھی سندھ کا حصہ سمجھنا چاہیے. انکی بھی صوبہ سندھ اور وفاق میں ملازمتوں کا مختص کوٹہ انکو سوفیصد ملنا چاہیے. سوتیلی ماں جیسا سلوک مہاجر کمیونٹی سے ختم ہونا چاہیے.ساڑھے 4کروڑ کی آبادی کے شہر کو پتہ نہیں کیوں مردم شماری میں کم آبادی ظاہر کی جارہی ہے. اب تو پاکستان میں بہتر ایڈمنسٹریشن اور علاقائی تعمیر و ترقی اور بہتر سہولیات کے لئے مقامی لوگوں کے مسائل حل کرنے بے جا سفر کم کرنے کیلئے کرپشن کے خاتمہ کیلئے مزید صوبوں کا قیام اور بہتر علاقائی تقسیم انتہائی ضروری ہوچکی ہے. کراچی کو سات اضلاع میں تقسیم تو کیا گیا لیکن تعمیر ترقی اور مسائل حل کرنے کے بہتر نتائج حاصل نہ ہوسکے. کراچی حیدر آباد میرپور وغیرہ پر علیحدہ صوبہ بنانے میں کوئی حرج نہیں. اندرون سندھ میں تعمیر و ترقی کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے. اندرون سندھ کی دہائیوں سے پسماندگی محرومی بھی ختم ہوگی. بہتر ایڈمنسٹریشن سے علاقائی مسائل بہتر انداز میں حل کرسکتے ہیں. علاقائی عوامی نمائندوں اور سول بیوروکریسی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے. اور عوام کے سامنے جوابدہ بھی ہوتے ہیں.
ان کی مناسب آبادکاری کے لئے سرکاری ملازمین اور کم آمدنی والے طبقہ کے لیے سپر ہائی وے پر علیحدہ رہائشی کالونیاں بننی چاہئیں تھیں تاکہ کراچی پردوتین نسلوں کا بوجھ کم ہوتا… علیحدہ شہر آباد ہوتے. یہاں شہر میں میٹرو بس کے بڑے بڑے پل بنانے کے بجائے شہر میں انڈر پاسز بنانے چاہیں تھے. تاکہ ٹریفک کا بہاؤ کنٹرول ہوتا ٹریفک کے مسائل حل ہوتے. یہاں شجرکاری مہم کی اشد ضرورت ہے. ہنگامی بنیادوں پر لاکھوں درخت لگانے کی ضرورت ہے. ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں صحت کے شدید مسائل پیدا ہوتے ہیں. ہزاروں قیمتی جانیں سانس کی بیماریوں سے دوچار ہوتی ہیں.زیادہ درخت نہ ہونے کی وجہ آلودگی کے بڑھتے مسائل اور بیماریوں کا خدشہ بھی بڑھ رہا ہے. سردیوں میں کراچی کا موسم بہت پیارا ہے ہمیشہ کی طرح…شہر میں بے شمار مسائل ہیں. جو نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود جوں کے توں ہیں. بعد میں بننے والے شہر بنیادی سہولیات کی بہتر فراہمی کی وجہ سے نسبتاً کافی بہتر ہیں. لیکن افسوس پاکستان کا سب سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے والا شہرکراچی بری طرح نظرانداز کیا گیا ہے.یہاں پانی کی نکاسی کا سسٹم اہم شاہراہوں اور اندرون شہر چھوٹی بڑی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنا چاہیے تھا. سمندر کنارے آباد اس قدیم ترین جدید شہر کو پیرس بنانے میں کیا امر مانع ہوسکتا. ؟؟صرف کرپشن نے اداروں کو کھوکھلا کردیا ہے. یہاں پانی ٹینکر سے لیکر ہر شعبہ میں مافیا راج چل رہا ہے. بس تھوڑی سی توجہ اور دلچسپی کی ضرورت ہے. کے ڈی اے اور سیاسی جماعتوں کے عمائدین اگر کراچی شہر کا ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر کرنے کے بجائے یہاں لگا دیں تو سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں. کراچی کے ساتھ لاوارثوں جیسا سلوک روا رکھا گیا. پتہ نہیں کیوں کراچی کے مسائل حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جاتیں . پیپلزپارٹی اگر کراچی کو ہی اپنی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ادوار میں ٹھیک کرلیتی تو اس کا کریڈٹ اس پارٹی کو ضرور ملتا لیکن ایسا بدقسمتی سے نہیں کیا گیا. یہی وجہ ہے اہلیانِ کراچی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی قیادت سے سخت نالاں اور مایوس دکھائی دیتے ہیں. میرے پیارے دوست فیصل قریشی اور عاطف بھائی کی محبتوں کا شکریہ جن کے ہمراہ عبداللہ شاہ غازی رح دربار حاضری کی سعادت حاصل ہوئی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button