اسلام آباد: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ شاہ محمود کو امریکی سائفر کا علم اتفاقا ہوگیا ورنہ وہ جنرل(ر) باجوہ کے لیے آئے تھے جسے دبانے کی بھرپور کوشش کی گئی کیونکہ اس نے ڈونلڈ ڈو کو بے نقاب کردیا۔ اگر وہ نہیں تھا تو پھر اسے کیوں نکالا گیا؟
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے امیدوار اگلے اتوار سے پرامن انتخابی مہم کے لیے باہر نکلیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفیر اسد مجید نے آفیشل میٹنگ میں ڈی مارش کی سفارش کی ، ڈی مارش سفیر کی سفارش پر کیا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ . ایسا کوئی سائفر نہیں آیا، اتفاق سے شاہ محمود کو یہ سائفر معلوم ہوگیا ورنہ یہ جنرل (ر) باجوہ کے لیے تھا جسے دبانے کی بھرپور کوشش کی گئی کیونکہ اس نے ڈونلڈ ڈو کو بے نقاب کردیا۔
انہوں نے کہا کہ تین ہفتوں میں حکومت گرانے سے بڑی سازش اور کیا ہو گی۔ اگر صیغہ میں ایسی کوئی چیز نہیں تھی تو اس کو ڈیمارش کیوں کیا گیا؟ کیا کوئی امریکہ کو ڈیمارش کرتا ہے؟ جس دن ڈیمارش سائفر کو پبلک کیا گیا، اسی دن قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس سائفر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کہا گیا؟ سائفر کے معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی گئی وہ کس کی دھمکی پر ختم ہوئی؟ہم نے چیف جسٹس سے سائفر ایشو کی انکوائری کرانے کا بھی کہا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں کسی ملک کو ڈیمارش نہیں کیا گیا، لیکن سائفر کے بعد ہمارے ممبران ٹوٹنے لگے۔ راجہ ریاض سمیت بہت سے لوگ امریکی ایمبیسی جا رہے تھے’ جس فر آئی بی کی رپورٹ بھی مو جود تھی’ ارشد شریف کا پروگرام بھی موجود ہے کہ کون کون سے لوگ امریکی سفارت خانے جا رہے تھے، اکتوبر 2021 میں باجوہ نے حسین حقانی کو ہائر کیا، ہمیں اس کا علم تک نہیں تھا، حسین حقانی کو 35 ہزار ڈالر دیے گئے اور حسین حقانی سے ٹویٹ کرائی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ عمران امریکہ کے خلاف ہیں جبکہ باجوہ امریکہ کے حق میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایات کے بغیر فوج کچھ نہیں کرتی، میں نے کبھی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، ہم جانتے ہیں کہ فوج کیسے کام کرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی جارہی، میرا اور نواز شریف کا معاملہ الگ ہے۔ نواز شریف اور مریم کو نااہل قرار دیا گیا جبکہ شہباز شریف کو باجوہ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ الیکشن سے نہ بھاگیں کیونکہ اکتوبر میں بھی الیکشن سے بھاگے تھے، الیکشن بہرحال 8 فروری کو ہی ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ جاوید ہاشمی جیل میں رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ میرے خلاف سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے۔ چوہدری نثار 50 سال پرانے دوست ہیں’چوہدری نثار کو اپریل2018ء میں پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی تھی لیکن چوہدری نثار پھر چوہدری نثار ہے اگر وہ ہمارے ساتھ شامل ہونے کی بات کریں گے تو ویگو ڈالا پہنچ جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک آزادی ہے، یہ ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں، تحریک آزادی میں جیل میں رہنا عبادت سمجھتا ہوں۔
0 43 2 minutes read