کالم

پاکستان نعمت غیرمترفبہ

1857ء کی جنگ آزادی ‘ 1936ء کے عام انتخابات ، انڈین گانگرس کے وجود اور مسلم دشمن سرگرمیوں کا طائرہ جائزہ لیں تو دو قومی نظریے کی حقانیت کا سورج طمطراق سے طلوع اور روشن نظر آئے گا۔ متحدہ ہندوستان کی محمڈن کمیونٹی سے مسلم کمیونٹی اور مسلمان قوم تک کا سفر جہدوجہد اور قربانیوں کی ایسی داستان ہے جس پراعجاز اور اعزاز کی کئی مینار تعمیر کئے جاسکتے ۔ کسی کو کیا معلوم تھا کہ برصغیر اور اس سے قربت کی ریاستوں میں حکمران مسلمان بادشاہت کا ستارہ بھی زمین بوس ہوسکتا ہے،جنگ پلاسی کے بعد تو مسلمان ”سیاسی یتیم” ہوگئے۔ مسلمان کمیونٹی کو قوم کی شکل بننے اور خود کو منوانے کے ساتھ غلطیوں اور لغرشوں کو معافی کا پروانہ ملا تو محمڈن کمیونٹی کو ”مسلمان قوم” کا تشخص ملا۔ ایسٹ انڈین کمیٹی’ ہندوں اور سکھوں کی منظم ساز باز نے مسلمانوں کو علیحدہ وطن اور تحریک آزادی سے قریب کر دیا، مستزاد حضرت سر سید احمد خان کی تحریک علی گڑھ نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کی جوت جگا دی۔ شاعر مشرق حضرت اقبال ہندوستان کے مسلمانوں کو جگانے کے ساتھ پوری امت کے حکیم بن کر علاج کی طرف گامزن ہوگئے۔ 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ نے ہندوستان میں دو قومی کے نظریے کی آبیاری کا جو فریضہ انجام دیا اس سے عالمی سامراج کو سر جوڑنے اور فیصلہ کرنے پرمجبور کردیا۔ دو قومی نظریے کا مقدمہ دیانتداری اور ایمان داری سے پیش کرنے اور منوانے پرمسلمان قوم آج بھی حضرت اقبال اور حضرت محمد علی جناح کے مقروض ہے۔ یہ درست ہے کہ 14 اگست 1947ء کو اللہ پاک نے برصغیر کی مجبور اور مقہورمسلمان قوم کو پاکستان کی صورت میں آزاد وطن کا تحفہ دیا اور یہ بھی درست ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک ہندوں نے پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیا۔ سازشوں اور مکارانہ چالوں کے باوجود پاکستان خوب ترقی کرتا رہا۔ تاریخ شاید ہے کہ وہ ملک جس کے خزانے میں ایک لاکھ روپے نہ تھے وہ 49 برس بعد ایٹمی پاور گیا، یہ دنیا کی واحد اسلامی مملکت ہے جس کے پاس ایٹمی قوت کی دولت موجود ہے۔ اس حقیقت اور اس اعزاز نے پاکستان کو غیروں اور اپنوں کی ” محبت” کانشانہ بنایا ہوا ہے۔ 77 برس سے پروپیگنڈے اور مخالفت کے باوجود یہ تعمیر وترقی کا سفر کامیابی سے کررہا ہے۔ پاکستان پڑوسیوں کا محبوب اورہمدرد ہے تاہم اگر اس کی سلامتی پر حرف آئے تو یہ قومی مفادات اور پاکستانیوں کی آزادی کے لے بڑے سے بڑا قدم اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ 16 جنوری کو ایرانی سرحد سے داغے گئے میزائل اور دو پاکستانی بچوں کی شہادت کا سخت ترین نوٹس لے کر ایران سے سفارتی تعلقات معطل کردینا آزاد اور خود مختارملک کا بڑا ثبوت ہے، یہی نہیں اس سے قبل برادر اسلامی ملک ( افغانستان ) سے آئے ”قانونی دستاویزات” کے بغیر افغانیوں کو دیس نکالا دینا قومی حمیت کا دوسرا ثبوت ہے، یقیناً ہم بیدار’ پائیدار اور تابندہ قوم ہیں۔ ان شاء اللہ آنے والے وقتوں میں پاکستان اور پاکستانی زیادہ محبت اور جانفشانی سے ہم اور پیارے وطن سے محبت کی شمع فروزاں کریں گے۔مسلم لا کالج سٹلائیٹ ٹاؤن میں سماج’ ریاست اور قومیت کے موضوع پر غیر معمولی نشست کی بازگشت آزاد کشمیر راولپنڈی اور اسلام آباد میں ابتک سنی جاررہی ہے۔ 18 جنوری2024 کی صبح ہونے والی سماجی و تدریسی بیھٹک میں مہمان مقرر ممتاز دانشور’ محقق اور عالمی امور کی ماہر شخصیت ریٹائرڈ بریگیڈئیر طاہر محمود نے 90 منٹ کے لیکچرمیں دو قومی نظریے کے پس منظر اور پیش منظر میں ان حقائق کا پردہ چاک کیا کیا جو قیام پاکستان اور بعد کی نسل کے جداء ہونے کے بعد موہوم کئے جارہے تھے یہی سبب ہے آج قیام پاکستان کی ضرورت نہیں تھی؟ متحدہ ہندوستان کے فوائد اور دو قومی نظریے سے مخالف بیانے کو ہوا دی جارہی ہے۔ سوال وجواب کی نشست میں بریگیڈئیر طاہر محمود نے نوجوان نسل کی پاکستان دوستی اور قوم پرستی کی توصیف کی، ان کا کہنا تھا کہ زیر تعلیم نوجوانوں کے خیالات محبان پاکستان سے محبت اور عقیدت کی زندہ مثالیں ہیں۔ انہوں نے کامیاب نشست وائس چانسلر الخیریونیورسٹی امتیاز اقدس گورایا ، مسلم لاء کالج کی انتظامیہ ڈاکٹر نواز اختر’ مرزا جواد بیگ ‘ ڈاکٹر فائزہ پروین اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دی۔بریگیڈئیر طاہر محمود نے بتایا کہ 90 سیکنڈ میں پاکستان کی جغرافیائی صورت حال اور عالمی پروپیگنڈے کی بابت کچھ کہنا ممکن نہیں ،21 صدی کے دو انقلابات (آئی ٹی اور انفارمیشن )کی موجودگی میں جنگیں میدانوں سے نکل کر کمپیوٹر بٹن تک آگئی ہیں۔ عالم شائنگ انڈیا کی چکا چوند سے متاثر ہے حالانکہ حقائق اسکے برعکس ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک میں شبانہ روز غربت وافلاس کا برہنہ رقص جاری ہے، آج بھی بھارتی حکومت ایک ارب 40 کروڑ ہندوستانوں کی خدمت اورمعیار زندگی بلند کرنے کی بجائے پڑوسیوں کو مرعوب کرنے اورکرانے کی پالیسی کا شکار ہے۔ 16 جنوری کو چائنا دورے کے دوران مالدیپ کے صدر محمد معیرہ نے بیجنگ میں بیٹھ کر بھارت کو دھمکی دی کہ وہ 15 مارچ تک اپنے 100 فوجی مالدیپ سے نکال لے۔ صدر مالدیپ نے بھارتی وزیراعظم کو ”جوکر” کہہ کر بھی مخاطب کیا تھا۔دو برس قبل 9 دسمبر2022ء کو فیک اور متازعہ خبروں سے پروپیگنڈے کا بازار گرم کرنے والے 750 چیلنز کا پتہ چلایا گیا جن میں 500 ویب سائٹ بھی تھیں ان ویب سائٹ کے ذریعے 116 ممالک میں جعلی خبریں چلائی اور چلوائی جاتیں۔ مالدیپ’ سری لنکا’ بنگلہ دیش اور پاکستان بھارتی سرکار اور ان کے حواریوں کے اہداف تھے۔ مقام شکرہے کہ پاکستان میں وطن پرست اور علم دوستوں کی موجودگی پروپیگنڈے کا بروقت اور موثر تدارک کررہی ہے۔ ہم تعلیمی ا داروں اور ماہرین تعلیم کے مشکور وممنون ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے علم دوست’ دانشور اور علماء کرام گاہے بگاہے نوجوان نسل سے مخاطب ہوں انہیں 1947 ء سے قبل اور قیام پاکستان کے بعد کا بھولا ہوا سبق یاد کرائیں ۔ ساتھ ساتھ اطلاعات ونشریات ،تعلیم’ خارجہ ‘داخلہ اور مذہبی امور کی وزارتوں کے ارباب اختیار کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ مشترکہ اقدام سے نئی نسل کو حقیقی سرپرستی اور رہنمائی کریں تاکہ یہ نسل ہم سے زیادہ پاکستان کی خدمت اور تعمیر میں حصہ لے سکے۔ وفاقی وصوبائی حکومتوں کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے روزگار میں آسانیاں پیدا کرتی رہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button