انتخاباتپاکستان

بڑی مشکل سے کل شیر نظر آیا ایسا نہ ہو پھر ڈر کر چھپ جائے: بلاول بھٹو

لیاقت پور:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بڑی مشکل سے کل شیر نظر آیا ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کا جوش وجذبہ دیکھ کر دوبارہ گھر میں نہ چھپ جائے۔
انہوں نیلیاقت پور میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہی ہے باقی پارٹیوں کو کوئی فکر نہیں کہ عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے آپ کی فکر ہے میں آپ کے لیے الیکشن لڑ رہا ہوں، فیصلہ کیا ہے کہ 17 وزاتیں ختم کر کے 3 سو ارب روپے آپ پر خرچ کروں گا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا آپ کے ٹیکس کا 15سو اشرفیہ کو سبسٹدی دی جاتی وہ میں عوام پر خرچ کروں گا، غربیوں کو مفت بجلی دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے مجھے منتخب کیا تو میں اپنے منشور کے 10 نکات پر عمل درآمد کروں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں 20 لاکھ گھر بنا کر خواتین کو مالکانہ حقوق دینا شروع کیے ہیں، ہم بے نظیر کسان کارڈ لے کر آئیں گے اور کسانوں کی اس سے مدد کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ آپ نے نوجوانوں کے پاس جانا ہے کہ آپ تیر پر مہر لگائیں ، میں یوتھ کارڈ کے ذریعے ان کی امداد کروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یونین کونسل کی سطح پر بھوک مٹا پروگرام شروع کروں گا، ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں بھوک اور مہنگائی سے ہے، 8 فروری کو آپ نے تیر پر ٹھاپہ لگا کر اسے جتوانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں دو سیاسی جماعتیں شریک ہیں، ایک قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہے تو دوسری مرحوم ضیاالحق کی مسلم لیگ ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی عوام کا ساتھ دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی غریب، کسان، مزدور کی جماعت ہے اور دوسری جماعت وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے اور اس کا پیٹ نہیں بھرتا، تین دفعہ وزیراعظم بن کر آپ کا خون چوسا ہے اور اس کا پیٹ نہیں بھرتا، اب چوتھی بار وزیراعظم بننا چاہتا ہے اور چوتھی بار آپ کا خون چوسے گا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلی بار اس کو وزیراعظم بنایا گیا تو وہ انہی کے ساتھ لڑ پڑے جنہوں نے اس کو وزیراعظم بنایا تھا، اس میں آپ کا اور ملک کا نقصان ہوا، دوسری دفعہ اس کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ مسلط کیا لیکن پھر بھی انہی کے ساتھ ٹکرائے جنہوں نے اس کو دو تہائی اکثریت دلوائی تھی، پھر حکومت ختم اور نقصان آپ کا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ تیسری دفعہ وہی ناکام شخص کو ایک بارت پھر مسلط کر کے دو تہائی اکثریت دلوائی اور وہ پھر انہی لوگوں سے ٹکرائے جنہوں نے ان کو مسلط کیا تھا، اب اگر یہ کسی نہ کسی طرح چوتھی بار بن جاتا ہے تو اس نے یہی کام شروع کرنا ہے ، وہی رونا دھونا شروع کرنا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button