پاکستانتازہ ترین

عالمی ذرائع ابلاغ میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی پر مختلف تبصرے

پاکستان اور ایران کے درمیان کیشدگی کو دنیا کے اکثر اخباروں اور میڈیا چینلز نے اس واقعہ کو اپنی خبروں میں نمایاں جگہ دی ہے اور اس پر تبصرے کیے ہیں

نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں ایک امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین کا تجزیہ شامل کیا ہے۔ کوگلمین نے پاکستان کی جوابی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کو پیچھے ہٹنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے پاس ٹھوس جواز موجود تھا، خاص طور پر ایران کی وسیع خطے میں جارحانہ کارروائیوں، دھمکیوں اور حریفوں کو نشانہ بنانے کے لیے براہ راست اور پراکسیز کے ذریعے حملوں کے تناظر میں۔ اگر پاکستان پیچھے ہٹ جاتا تو انہیں مزید حملوں کا خطرہ مول لینا پڑتا

جریدے ٹائم میگزین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں پاکستان کا حملہ ایک ردعمل تھا اور دونوں فریق کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے۔

ٹائم کا کہنا ہے کہ حملہ اور جوابی حملہ دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان، جو چین کے اتحادی بھی ہیں، اور جن کے درمیان خراب تعلقات کی ایک تاریخ ہے، انتہائی کشیدگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ واقعات ایک ایسے موقع پر پیش آئے ہیں جب اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں شورش اور افراتفری بڑھ رہی ہے۔

 موقر برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے ک تہران کی جانب سے پاکستانی حدود کے اندر مکمل اور باقاعدہ فضائی حملوں کے فیصلے نے کشیدگی کو اس انتہا تک پہنچا دیا جس کی اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ ایران اور پاکستان دونوں کو اپنے مشترکہ سرحدی علاقے میں طویل عرصے سے عسکریت پسندی کا سامنا ہے اور دونوں ہی ملکوں کو ایک دوسرے سے شکایات ہیں۔

خطے کی صورت حال کے تناظر میں تہران نے یہ اندازہ لگایا کہ اس کے پاس عسکری گروپ کو ہدف بنانے کا یہ اہم موقع ہے۔ لیکن پاکستان کے جوابی اقدام سے کشیدگی میں کمی کا راستہ کھل گیا ہے۔

بھارتی اخبارٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان حملوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button