راولپنڈی: سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے سائفر کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔اڈیالہ جیل میں سائپر کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
سائفر کیس میں آج اعظم خان سمیت 5 گواہوں نے بیان قلمبند کرائے، سائفر کیس میں 15 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ بیان قرآن پاک پر لگایا جائے۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ درخواست نہ دیں، میں نے قرآن پاک منگوایا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ قرآن پاک پر جھوٹ بولنے والے مسلمانوں میں بڑے منافق ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اعظم خان سے کہا کہ وہ حلف اٹھائیں کہ جھوٹی گواہی دینے پر اللہ ان سے ناراض ہوگا۔ اس دوران بشری بی بی نے عدالت سے اونچی آواز میں کہا کہ اللہ ناراض ہو، اللہ کا عذاب ہو۔
سائفر کیس کے گواہ اعظم خان نے بیان ریکارڈ کرایا جس میں انہوں نے کہا کہ سائفر کی کاپی سیکرٹری خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دی جنہوں نے معاملے کو آئندہ وزیر اعظم کے سامنے رکھنے کا کہا۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود نے اعظم خان کا بیان ریکارڈ کرانے کے دوران پراسیکیوٹر کی مداخلت پر اعتراض کیا۔
اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ غالبا 9 مارچ کی صبح عملے کو بلایا گیا، عملے نے سائفر کی کاپی دی، میں وزارت خارجہ سے کاپی لے کر وزیراعظم آفس گیا، وزیراعظم نے کہا کہ اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود سے بات ہوئی ہے، سابق وزیراعظم نے سائفر کو دیکھا تو بہت پرجوش ہوگئے ‘ وزیراعظم نے سائفر معاملے پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہااور اسے بیرونی مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام، دونوں صورتوں میں اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ بتانا ہوگا کہ غیر ملکی عناصر پاکستان میں کیسے سازشیں کر رہے ہیں؟
اعظم خان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کریں، وزیر خارجہ یا سیکرٹری خارجہ سے اس ملک کے سفارتخانوں یا حکام سے رابطہ کریں، انہیں وضاحت کرنا پڑی کہ یہ خفیہ دستاویز ہے اور یہ پبلک نہیں کیا جا سکتا۔
اعظم خان نے کہا کہ 10 مئی کو بنی گالہ میں ملاقات ہوئی جس میں وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ موجود تھے۔ بنی گالہ میں سیکرٹری خارجہ نے ماسٹر کاپی سے سائفر پیغام پڑھ کر سنایا۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی مداخلت پر عدالت نے اعظم خان کا بیان قلمبند کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب مداخلت کی تو پیچھے بٹھا دیا جائے گا۔
اعظم خان نے کہا کہ بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔ یہ ملاقاتیں اور میٹنگز مارچ کے آخری ہفتے میں ہوئیں۔
اعظم خان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے منٹس نیشنل سیکیورٹی ڈویژن میں ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اعظم خان کے مطابق سائفر کاپی وزارت خارجہ کو بھیجی جاتی ہے لیکن یہ کاپی واپس نہیں بھیجی گئی، کاپی وہیں رہی جب میں وزیراعظم ہاس میں تھا، پھر عوامی اجتماع میں کاغذ لہرایا گیا، اسے پڑھا نہیں گیا۔
سابق پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سائفر کاپی اپنے پاس رکھی اور کہا کہ یہ گم ہوگئی۔سائفر کیس کی مزید سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
0 56 2 minutes read