کالم

غربی باغ کا ۔۔۔ترپ کارڈ

قارئین! جب سے ہوش سنبھالا ہم نے آزاد کشمیر پر غازی آباد کی حکوت اکثر دیکھنے کو ملی۔یہ ایک الگ بحث ہے کہ آج مسلم کانفرنس کے پاس صرف ایک نشست ہے لیکن اس کے باوجود سردار عتیق احمد خان کے قد کاٹھ کو ماپنا مشکل ہے۔یہ بات بالکل درست ہے کہ مسلم کانفرنس کی بنیاد پتھر مسجد ہندو ستان میں رکھی گئی تھی لیکن یہاں پر جن لوگوں نے اس جماعت کو بنانے میں کردار ادا کیا ان میں راجہ محمد آزاد خان،کرنل ریٹائرڈ راجہ صدیق خان،میجر ریٹائرڈ خان محمد خان،درویش منش ممتاز حسین راٹھوراور سا لار جمہوریت سردار سکندر حیات خان نے اس جماعت کو آزاد کشمیر میں منظم کیا۔اب چونکہ صورتحال بدل چکی ہے اور مسلم کانفرنس کے پاس صرف ایک ہی نشست بچی ہے جو کہ ایل اے 14غربی باغ کی صورت میں قائم ہے۔ اور عتیق احمد جیتے جی کبھی بھی یہ سیٹ ہار نہیں سکتا۔ یہ وہ پولیٹیکل ڈاکٹرائن ہے جسے آپ تحریک آزادی کشمیر سے تحریک تکمیل پاکستان کا سفر کہہ سکتے ہیں۔اصل میں آج یہ بات ذہن میں آئی کہ سیٹ نہ ہونے کے باوجود اقتدار غازی آباد کو ٹچ ضرور کرتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں ہمارے بزرگ مسلم کانفرنس کے راہنماء سردار عبدالقیوم خان دفن ہیں۔لوگ ان کا ادب کرتے ہیں۔ انہوں نے سیاست عبادت سمجھ کر کی۔ میں کالم کی وساطت سے اپوذیشن میں رہنے والے راہنمائوں جن میں اولا ذکر راجہ آصف علی خان کا کروں گا۔ انہوں نے نصف صدی تک اپوذیشن کی لیکن تہذیب کا دائرہ ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ان کے علاوہ راجہ خالد اشرف،میجر لطیف خلیق اور کئی دیگر زعماء نے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے بھرپور مخالفت کی۔لوگ اگر سردار ساجد اقبال عباسی صاحب کو شطرنج کے مہرے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تو انہیں ایک بار نہیں سو بار سوچ کر میدان عمل میں آنا ہو گا۔ ورنہ اگر وہی سابق امیدوار اسمبلی ایل اے 14میں ہی اپنا نام لکھوانا ہے تو آ کر آپ یہ شوق پورا کر لیں۔ لیکن یاد رکھئیے کہ عوام کی امیدوں کا آپ آسرا ہیں،عوامی ایم ایل اے بھی کہلائے جاتے ہیں،لیکن آپ کے ساتھ جو ٹیم ہے اس کی کار کردگی انتہائی ناقص ہے۔بالکہ بے وقوفانہ حد تک یہ لوگ بلا وجہ اپنے دشمن بنائے جا رہے ہیں۔ساجد اقبال عباسی کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں اورمجھے علم ہے کہ اس شخص میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ یہ عوامی مسائل کا حل ڈھونڈ نکالے.لیکن مستقل سٹریٹیجی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے قریبی رفقاء انہیں مقتل گاہ تک لے جا رہے ہیں۔چونکہ گزشتہ چند برسوں سے ساجد اقبال عباسی صاحب حلقے میں گھوم پھر رہے ہیں اوروہ ایک ذہین انسان ہیں اس لئے لگ تو یہی رہا ہے کہ وہ کوئی بہتر فیصلہ کریں گے اور میں پھر ساجد اقبال صاحب آپ سے ملتمس ہوں کہ آپ نے اگر تاش کھیلی ہو تو اس میں کل باون پتے ہوتے ہیں۔ایک پتہ ایسا ہوتاہے جسے ,,ترپ،، کا پتہ کہتے ہیں،اصل میں وہی پتہ ہا رجیت کا تعین کرتا ہے اس لئے اس کو ,,ترپ چال،، کہتے ہیں۔ اس وقت ایک انسان کی حیثیت سے کسی بھی جماعت سے بالائے طاق ہو کر قلمبند کر رہا ہوں کہ آپ اپنا پتہ چھپا کہ رکھئیے گا اور عین وقت پر اس کا استعمال کیجئے گا۔ یہ جو آپ کے کارکنان خبریں دے رہے ہیں کہ ہم ایل اے 14جیتے ہوئے ہیں سب بکواس ہے۔ ہاں اس پر مکمل ہوم ورک کرنے کے بعد جب آپ الیکشن لڑیں گے تو عوام ماشاء اللہ ویسے بھی آپ کے ساتھ ہے۔ اگر انتخابی جماعتوں کا تذکرہ کیا جائے تو آپ یا تو پاکستان پیپلز پارٹی سے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیںِ،اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت غربی باغ میں پیپلز پارٹی کو قیادت کے فقدان کا سامنا ہے۔اچھا جناب۔۔۔! اس کے علاوہ آپ مسلم لیگ ن سے الیکشنز لڑ سکتے ہیں۔ لیکن ادھر امیدواران کی رش ہی بہت ہے۔مثلا راجہ افتخار ایوب صاحب،راجہ فیصل آزاد صاحب،راجہ عابد علی عابد صاحب اور دیگر بے شمار نام ہیں جن کا احاطہ اس کالم میں ممکن نہیں۔رہی بات مسلم کانفرنس کی تو یہ تو پکی ٹھکی بات ہے کہ سردار عتیق احمد خان صاحب آپ کو ٹکٹ نہیں دیں گے۔وہ تو لگتا ہے کہ میجر نصراللہ صاحب کو بھی نہ دیں۔ خیر یہ ان کی مرضی۔تحریک انصاف میں میجر لطیف خلیق اور ان کے گروپ کی موجودگی آپ کے راستے کی رکاوٹ بنے گی۔ ادھر سے بزرگ سیاسی راہنماء راجہ نذیراحمد خان اور آصف عل گروپ بشمول فہیم فاروق آپ کی راہ کے روڑے ہیں۔جماعت اسلامی شائد آپ کو آفر کرے لیکن ممکن ہے وہ آفر آپ کو قبول نہیں ہو گی۔اب ایک ہی صورت باقی بچتی ہے کہ چونکہ آپ متنازعہ شخصیت نہیں ہیں،اس لئے روابط کے بعدآپ اپنے nomination papers as aآزاد امیدوار کروائیں تو میرے خیال سے اس طرح آپ برتری حاصل کر سکتے ہیں ۔آخر میں پھر ساجد اقبال عباسی صاحب آپ سے گزارش ہے کہ دال پھلکا گروپ کی باتوں میں نہ آئیں آپ آزاد کشمیر کے ایک انتہائی اہم حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور مزے کی بات کے آپ کے سامنے طاقتور ترین امیدوار سردار عتیق احمد خان کی صورت میں موجود ہے ۔۔۔لہذا ساجد اقبال عباسی صاحب ,,ترپ،،کا پتہ دیکھ سن کر استعمال کیجئے گا۔ معمولی سی غلطی آپ کی بنی بنائی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button